Jasarat News:
2025-11-22@20:36:16 GMT

5300 ارب کی کرپشن کرنے والوں کی لسٹ طلب

اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور:تحریک تحفظ آئین پاکستان کے رہنما اور سابق گورنر سندھ زبیر عمر کا کہنا ہے کہ عمران خان کو ڈھکوسلے کیس میں ڈھائی سال سے قید کر رکھا ہے اور اب آئی ایم ایف بتا رہا ہے 5300 ارب روپے کی کرپشن ہوگئی۔

شہباز شریف کہتے تھے مجھے کرپشن کا ایک کیس بتا دیں، اب آئی ایم ایف کہتا ہے 5300 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے، بتائیں کن لوگوں سے ریکوری ہوئی؟ ان کے نام کیا ہیں؟ کون سی سزائیں ملیں؟ ہمیں لسٹ چاہیے۔

شہباز حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف کی کرپشن سے متعلق رپورٹ 3 ماہ تک چھپائے رکھنے کا انکشاف کرتے ہوئے زبیر عمر نے کہا کیوں حکومت تین ماہ تک رپورٹ دبا کر بیٹھی رہی؟ آئی ایم نے دباو¿ ڈالا تو رپورٹ پبلک ہوئی۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف باہر ممالک میں بیٹھ کر کہتے ہیں کہ مجھے کرپشن کا ایک کیس بتا دیں، ابھی آئی ایم ایف کی رپورٹ میں آیا ہے 5300 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے، اڑھائی سال پہلے ایس آئی ایف سی بنایا گیا کہ سو بلین ڈالر کی سرمایہ کاری آئے گی مگر ایک بلین ڈالر بھی نہیں آئی۔

اب آئی ایم ایف رپورٹ نے کچا چٹھا کھول دیا کہ سرمایہ کاری تو کیا وہاں تو شفافیت بھی نہیں ہے، من پسند افراد کو ٹھیکے دیے جاتے ہیں، آئی ایم ایف کی رپورٹ کہہ رہی ہے یہ لوگ ایسی پالیسی بناتے ہیں جس سے امیر اور زیادہ امیر اور غریب کو غریب رکھا جاتا ہے۔

سابق گورنر سندھ کا کہنا ہے کہ عمران خان کو اپنے جھوٹے کیس میں ڈھائی سال سے جیل میں ڈال کر رکھا ہے جس کیس کی بنیاد نہیں ہے، عمران خان پر کرپشن کا جھوٹا الزام لگاکر جیل میں ڈالا ہے مگر 5300 ارب کی کرپشن کرنے والوں پر مکمل خاموشی ہے۔

ہم تحریک تحفظ آئین پاکستان کے پلیٹ فارم سے آج مطالبہ کرتے ہیں کہ ان 5300 ارب کی کرپشن کرنے والوں کی لسٹ فراہم کی جائے، وہ اشرافیہ کون ہیں جنہوں نے اس ملک کو بے دردی سے لوٹا ہے، نیب نے بتایا 5300 ارب کی ریکوری کی، فہرست کہاں ہے؟ کس سے کی ہے؟ قومی خزانے میں 5300 ارب آئے تو گئے کہاں ہیں؟ لوٹنے والے کون تھے؟ کیا اِن کو ٹانگنا نہیں چاہییے؟۔

ویب ڈیسک Faiz alam babar.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کی کرپشن ارب کی

پڑھیں:

پاکستان 5 برس میں اصلاحات پر عمل کر لے تو جی ڈی پی میں 26 ارب ڈالر اضافہ ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف رپورٹ

اسلام آباد (عترت جعفری) آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان میں کرپشن اور گورننس کے حوالے سے تشخیصی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان آئندہ پانچ سال کے اندر گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد (قریبا 20 سے 26 ارب ڈالر تک) اضافہ ہو سکتا ہے۔ آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط کو پورا کرتے ہوئے گورننس اور کرپشن  کی  تشخیصی سپورٹ جاری کر دی  گی ہے اور اس رپورٹ کے اجرا سے ائی ایم ایف کے بورڈ کی طرف سے پاکستان کے لیے موسمیاتی تبدیلی اور جاری قرضہ پروگرام کی قسط  کے اجراء کی اخری رکاوٹ بھی دور ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ اگر پاکستان پانچ سال میں گورننس کی اصلاحات کے پیکج پر عمل کر لے تو اس کی جی ڈی پی میں پانچ سے ساڑھے چھ فیصد کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ سرکاری تحویل کے کاروبار ی  اداروں کے لیے ترجیح  کو ختم کیا جائے، تاکہ پبلک پروکیورمنٹ سسٹم کو بہتر بنایا جائے۔ ڈائریکٹ کنٹریکٹنگ سسٹم کی اجازت دی جائے۔ ای گورنمنٹ پروکیورومینٹ سسٹم کو اپنایا جائے، ایس ای سی پی کی قیادت میں 18 ماہ کے اندر ریگولیٹری نظام میں یکسانیت پیدا کی جائے، تمام وفاقی بزنس ریگولیشنز کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، غیر ضروری ریگولیشنز کو ختم کیا جائے، شفافیت کو بڑھانے کے لیے جامع ڈیٹا بیس بنائی جائے، ریگولیشن کے عمل کو 15 ماہ کے اندر ڈیجیٹل کر دیا جائے۔ معاشی تنازعات کو تیزی سے طے کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں  ،عدالتوں اور ججوں کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے طریقہ کار کو شائع کیا جائے  اور ایک سال میں تمام انتظامی ور خصوصی عدالتوں کی کارکردگی کے بارے میں رپورٹ شائع کی جائے،مئی 2026ء تک ٹیکس کو سادہ بنانے کی سٹریٹجی کو شائع کیا جائے،ایف بی ار کے تنظیمی ڈھانچہ اور گورنس کو بہتر بنایا جائے،فیلڈ دفاتر کی خود مختاری کو کم کیا جائے،ایف بی ار میں احتساب کو بڑھایا جائے اور پرال کی اڈٹ رپورٹ ائندہ 12 ماہ میں شائع کی جائے،پی ایس ڈی پی کی شفافیت کو بڑھایا جائے، نئے منصوبوں کے حوالے سے 10 فیصد کا کا کیپ لگایا جائے، آڈیٹر جنرل کو مکمل خود مختاری دی جائے، منی لانڈرنگ کے جرائم کی تفتیش اور پراسیکیوشن میں اضافہ کیا جائے، تمام اعلیٰ سطح کی وفاقی بیوروکریسی میں احتساب اور دیانت کو مستحکم کیا جائے اور 2026ء میں ان کے  اثاثوں کی ڈیکلریشن  کو شائع  کیا جائے، سی سی پی ایس ای سی پی ، نیب اور تمام اہم اوور سائٹ اداروں کے سربراہوں کی تقرری کے  لیگل فریم ورک پر جائزہ لیا جائے  لیگل فریم ورک کو بہتر بنایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت کے تمام سطحوں پر کرپشن کے حوالے سے کمزوریاں موجود ہیں اور یہ اس وقت اور پیچیدہ ہو جاتی ہیں  جب اینٹی کرپشن کے بارے میں تصورات میں تسلسل اور غیر جانبداری کا عنصر موجود نہیں، اس سے انفورسمنٹ کے اداروں پر عوامی اعتماد مجروح ہوتا ہے، متعدد وزارتیں اور ادارے صلاحیت میں کمی کا شکار ہیں جس کے باعث وہ اپنے بنیادی فنکشنز کو موثر طور پر ادا نہیں کر پاتے یہ صورتحال اندرونی کنٹرول کے کمزور ہونے کی وجہ سے مزید پیچیدہ ہو جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ میں نے سسٹم پر سرمایہ کاری کی بھی کمی ہے۔ ٹیکس پالیسی کو اس وقت اور زیادہ نقصان ہوتا ہے  ایس او زیز جیسی نان ٹیکس اتھارٹیز کو ٹیکس میں ترجیحات دی جاتی ہے اور ان کی نگرانی بھی بہت کمزور ہے۔ رپورٹ میں کرپشن کے خطرات میں کمی اور گورننس کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات اور درمیانی اور طویل میں سٹرکچر اصلاحات کے لیے کہا گیا ہے، پاکستان میں کرپشن  ایک مستقل چیلنج ہے جس کے  معاشی ترقی پر  منفی اثرات ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف کہہ رہا ہے پاکستان میں کرپشن ہے: تیمور سلیم جھگڑا
  • آئی ایم ایف کہہ رہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن ہے، تیمور سلیم جھگڑا
  • آئی ایم ایف شرط نہ لگاتا تو حکومت کرپشن کی رپورٹ کبھی جاری نہ کرتی، کے پی حکومت
  • پاکستان، 3 سال میں 5 ہزار ارب کی کرپشن کسی کو نظر نہیں آتی: مزمل اسلم
  • پاکستان میں 3 سال میں 5 ہزار ارب کی کرپشن ہوئی، جو کسی کو نظر نہیں آتی: مزمل اسلم
  • پاکستان کو کرپشن بیسڈ منی لانڈرنگ کے نمایاں خطرات کا سامنا ہے، آئی ایم ایف
  • پاکستان میں کرپشن مستقل چیلنج، سیاسی و معاشی اشرافیہ جیبیں بھر رہی ہے: آئی ایم ایف
  • آئی ایم ایف کا ریاستی اداروں میں کرپشن کے خطرات پر اصلاحاتی ایجنڈا فوری شروع کرنے کا مطالبہ
  • پاکستان 5 برس میں اصلاحات پر عمل کر لے تو جی ڈی پی میں 26 ارب ڈالر اضافہ ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف رپورٹ