12 ہزار سال قدیم خاتون اور ہنس کا مجسمہ دریافت
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
سائنس دانوں نے 12 ہزار برس قدیم ایک خاتون اور ہنس کا مجسمہ دریافت کیا ہے جو کہ دنیا کا سب سے پرانا انسان اور جانور کا مجسمہ ہے۔
مٹی سے بنا گیا یہ مجسمہ قبل از تاریخ گاؤں ناطوفین سے دریافت ہوا جو کہ کبھی آج کے مقبوضہ فلسطین، شام اور اردن میں واقع تھا۔
دو انچ کا یہ مجسمہ ایک خاتون کا ہے جو کمر پر ایک ہنس لادی ہوئی ہے اور یہ ہنس شکار کیا ہوا نہیں بلکہ زندہ ہے۔
ناطوفین ثقافت میں ہنس انتہائی اہم سمجھے جاتے تھے۔ ان سے غذا، ہڈیاں، پر اور کام کی ہر چیز حاسل کی جاتی تھی۔
یہ خیال کیا جاتا ہے کہ نطوفیان کا ماننا تھا کہ انسان اور جانور روحانی طور پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں، اور ہنس اور عورت کا منظر شاید اسی باہمی روحانی تعلق کی علامت ہو۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
لیہ: اپنے ہی بیٹے کو فروخت کرنے والا شخص ایک سال بعد گرفتار
لیہ میں ایک ایسا شخص جس نے پیسے کے لالچ میں اپنا نومولود بیٹا فروخت کیا تھا، ایک سال بعد پولیس کی کارروائی میں گرفتار کر لیا گیا۔
واقعہ لیہ کے علاقے کروڑ لعل عیسن کا ہے، جہاں بچے کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔ مقدمے میں ملزم کے علاوہ چار دیگر افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
متاثرہ خاتون نے بتایا کہ مقامی اسپتال میں بچے کی پیدائش کے بعد شوہر نے انہیں بتایا کہ بچہ بیمار ہے اور اسے اسپتال لے گئے ہیں۔ جب خاتون بار بار بچے کی واپسی کا مطالبہ کرتی رہیں، تو شوہر نے انہیں گھر سے نکال دیا۔ کئی کوششوں کے بعد خاتون نے قانونی چارہ جوئی کرتے ہوئے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کرایا۔
پولیس کی تفتیش میں ملزم نے اعتراف کیا کہ اس نے بچے کو 8 لاکھ روپے میں فروخت کیا، جبکہ بچے کو خریدنے والے جوڑے نے بھی اس بات کی تصدیق کی۔
پولیس کے مطابق ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد بچہ اپنی والدہ کے حوالے کیا جائے گا، اور ملزم کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔
یہ کیس والدین اور بچوں کے حقوق کی حفاظت کے لیے ایک سنگین مثال کے طور پر سامنے آیا ہے۔