خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی، گلبر خان
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں، ہم اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر کے فارغ ہو رہے ہیں اور جس طرح محشر میں ہم نے حساب دینا ہے اسی طرح ہم نے عوام کو حساب دینا ہے۔ انہوں نے اسمبلی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں لینڈ ریفارمز کا مسئلہ گزشتہ 15 سالوں سے چل رہا تھا، ہم نے اس مسئلے کو حل کر دیا اور لینڈ ریفارم ایکٹ کے تحت سب سے چھوٹے گاؤں کے لوگوں کو بھی اربوں کھربوں کا فائدہ ہو گا۔ گزشتہ ستر سالوں سے عوام اپنی جائیداد کے مالک نہیں تھے ہم نے تاریخ میں پہلی بار عوام کو ان کی جائیداد کا مالک بنا دیا، اسی طرح گندم کا مسئلہ ہر سال کھڑا ہوتا تھا اور سالانہ گندم کے مسئلے پر ہر حکومت میں احتجاج ہوتا تھا جو بھی حکومت اقتدار ہوتی تو گندم کا مسئلہ سامنے ہوتا تھا، ہم نے دو ماہ عوام کے درمیان بیٹھ کر گندم کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کر دیا اور 12 لاکھ بوری گندم کے کوٹے کو اضافہ کر کے پندرہ لاکھ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ خالد خورشید کے دور حکومت میں گندم سبسڈی کی مد میں ساڑھے 9 ارب روپے ملتے تھے، اب 20 ارب روپے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف گندم کے کوٹے میں اضافہ نہیں کیا بلکہ اسے سسٹم میں بھی لائے ہیں اور گندم مافیا کے تمام تر دبائو کے باوجود تمام سسٹم کو ڈیجیٹل کر کے گندم کی چوری کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سوست میں تاجروں کا مسئلہ بھی کافی عرصے سے چل رہا تھا، اس مسئلے کو بھی ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیا ایک لحاظ سے ہم نے علاقے کو ٹیکس فری زون قرار دلوایا، 4 ارب کے ٹیکس فری کا مطلب یہ ہے کہ ہم سالانہ (30 ) تیس ارب تک کا سامان چین سے گلگت بلتستان لا سکتے ہیں۔ اس سے غریب لوگوں کو بڑا فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کا مسئلہ 15 سالوں سے حل طلب تھا، اسے بھی ہم نے حل کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے عرصے میں ہم نے جو ترقیاتی منصوبے دیئے ہیں وہ گزشتہ دس سال کے عرصے میں بھی کسی نے نہیں دیئے۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء میں جب میں وزیر صحت تھا تو ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت کا دورہ کیا تو اس وقت وہاں کل 9 ڈاکٹر تھے، آج ایک ایک شعبے میں نو، نو ڈاکٹر ہیں۔ وزہر اعلیٰ گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ پاکستان کے دیگر صوبوں اور آزاد کشمیر میں حکومتیں تبدیل کرنے کیلئے جو کچھ ہوتا ہے وہ اب تک گلگت بلتستان میں نہیں ہوا۔ پہلے دن سے خالد خورشید کے خلاف عدم اعتماد کی باتیں شروع ہوئی تھیں اور اس وقت کابینہ کے ممبران کو خریدنے کیلئے کروڑوں روپے کی آفر کی گئی مگر اس کے باوجود ہمارے غریب ممبران نے اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا۔ یہ گلگت بلتستان کے عوام کیلئے فخر کی بات ہے۔ جب خالد خورشید کی ڈگری جعلی نکلی تو یہاں پر کسی نہ کسی نے وزیر اعلیٰ بننا تھا۔ اس وقت خالد خورشید مشاورت کرتے تو تحریک انصاف تقسیم نہ ہوتی، مگر خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مستقل بنیادوں پر حل کر انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان خالد خورشید کا مسئلہ گندم کے کر دیا
پڑھیں:
گلگت بلتستان اسمبلی کی 5 سالہ مدت 24 نومبر کی رات ختم ہو رہی ہے، اسمبلی سیکریٹری
فائل فوٹو۔سیکریٹری گلگت بلتستان (جی بی) اسمبلی عبدالرزاق نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جی بی اسمبلی کی 5 سال کی مدت 24 نومبر کی رات 12 بجے ختم ہو رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی 15 نومبر 2020 کے انتخابات کے بعد وجود میں آئی تھی، جی بی اسمبلی کا 42 واں اور آخری اجلاس کل 2 بجےطلب کیا گیا ہے۔
گلگت بلتستان اسمبلی کے سیکریٹری نے مزید کہا کہ نئی اسمبلی کے قیام تک موجودہ اسپیکر اپنے عہدے پر رہیں گے۔ اسمبلی کے آئندہ انتخابات وفاقی الیکشن ایکٹ2017 کے تحت ہوں گے۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ گلبر خان 24 نومبر کی رات 12 بجےعہدے سے سبکدوش ہونگے اور کابینہ خود بخود تحلیل ہوجائےگی۔
گلگت سے ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کی متعدد ملاقاتوں کے باوجود نگراں وزیراعلیٰ کے نام پر اتفاق نہیں ہوسکا۔ وزیراعلیٰ اور اپوزیشن لیڈر کا اتفاق نہ ہونے پر نامزدگی کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔
ذرائع کے مطابق راجہ نظیم الامین اور بریگیڈیئر (ر) بشارت کے نام ممکنہ نگراں وزیراعلیٰ کے لیے زیرغور ہیں۔