اجتماع عام بدل دو نظام، آصف لقمان قاضی کا عالمی اسلامی تحریکوں کے کردار پر خطاب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور :جماعت اسلامی پاکستان کے سابق امیر قاضی حسین احمد کے صاحبزادے اور امورِ خارجہ کے ڈائریکٹر آصف لقمان قاضی نے اجتماع عام بدل دو نظام کے دوسرے روز انٹرنیشنل سیشن میں نقابت کے فرائض سرانجام دیے اور عالمی اسلامی تحریکوں کے تاریخی و موجودہ کردار پر جامع خطاب کیا۔
آصف لقمان قاضی نے کہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ ہمیں ایک ایسی تحریک کے ساتھ وابستگی نصیب ہوئی جس کی بنیاد سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ جیسی عبقری شخصیات نے رکھی۔ انہوں نے کہا کہ سات دہائیاں قبل شروع ہونے والی یہ تحریک آج ایک عالمی تحریک کا روپ اختیار کر چکی ہے، جو انڈونیشیا، مراکش، یورپ، امریکا اور برازیل تک پھیل چکی ہے اور نہ صرف امتِ مسلمہ بلکہ غیر مسلموں تک بھی دعوت پہنچا رہی ہے۔
اپنے خطاب میں انہوں نے غزہ میں بچوں، خواتین اور شہدا کی قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہی جدوجہد اور قربانیوں کے نتیجے میں دنیا ایک نئے عالمی نظام کی جانب بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے نظام کی بات کرتے ہیں جہاں عدل قائم ہو، روشنی ہو، امن ہو اور ظلم کے اندھیروں کا خاتمہ ہو۔
آصف لقمان قاضی نے مزید کہا کہ دنیا کی دو بڑی اسلامی تحریکیں امّ الحرکات کی حیثیت رکھتی ہیں، ایک برصغیر میں جماعت اسلامی، جس کی بنیاد سید ابوالاعلیٰ مودودیؒ نے رکھی اور دوسری عرب دنیا میں اخوان المسلمین، جسے امام حسن البنا شہید نے قائم کیا۔
انٹرنیشنل سیشن میں دنیا بھر سے شرکت کو تاریخی قرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ البانیہ، افغانستان، الجیریا، الجزائر، آسٹریلیا، بنگلہ دیش، بوسنیا، انڈونیشیا، عراق، اردن، لبنان، مقدونیہ، جنوبی افریقہ، سوڈان، ترکی اور دیگر ممالک کے اکابرین نے نظامِ نور ہورہا ہے پیدا کے عنوان سے اظہارِ خیال کیا، جب کہ ثمود فلوٹیلا کے معروف رہنما بھی اجلاس میں شریک تھے۔
اجتماع عام کے عالمی سیشن میں مقررین نے عالمی سطح پر اسلامی تحریکوں کی جدوجہد، امت کے مشترکہ مسائل اور مستقبل کے لائحہ عمل پر مفصل گفتگو کی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
اجتماع عام ’’بدل دو نظام ‘‘ کا شاندار آغاز‘لاکھوں مرد‘ خواتین کی شرکت‘جگہ کم پڑگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی پاکستان کے تحت لاہور مینار پاکستان میں عظیم الشان و تاریخی ملک گیر اجتماع عام بدل دو نظام کا شاندار آغاز ہوگیا۔ملک کے تمام صوبوں سے لاکھوں کی تعداد میں مردو خواتین اس انقلابی اجتماع میں شریک ہیں، مینار پاکستان، اقبال پارک، بادشاہی مسجد کی جگہ تنگ پڑگئی۔شرکاء میں زبردست جوش و خروش اور سرد موسم کے باجود پْر عزم۔ اجتماع عام کا باقاعدہ آغاز قاری وقار احمد کی تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جب کہ سلمان طارق نے نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی۔امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کے خطاب سے قبل اجتماع میں شریک لاکھوں افراد اور قائدین نے کھڑے ہوکر قومی ترانہ پڑھا۔ حافظ نعیم الرحمن نے لاہور مینار پاکستان میں 21تا 23 نومبر منعقدہ اجتماع عام کے لاکھوں شرکاء سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اجتماع عام کا سلوگن بدل دو نظام ہے،ہم ایسا نظام چاہتے ہیں کہ جس میں حاکمیت صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی ہی ہونی چاہیے،پاکستان میں موجود دستور قرآن و سنت سے متصادم نہیں ہونا چاہیے،دستور کے مطابق قرآن و سنت کے منافی کسی بھی قسم کی قانون سازی کسی صورت نہیں کی جائے گی۔78 سال سے موجود ملک پر قابض انگریزوں کے غلاموں،حکمران ٹولے نے قوم کو ناامیدی اور مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا،جماعت اسلامی قوم کو مایوس نہیں چھوڑسکتی،ہم نوجوانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔پورے ملک سے آئے ہوئے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔حافظ نعیم الرحمن نے واضح کیا کہ 27 ویں ترمیم والے سن لیں کہ اللہ کے نزدیک کسی وڈیرے جاگیردار، آرمی چیف یا صدر کو استثنا حاصل نہیں۔پاکستان کے حکمران سمجھ لیں کہ اگرفلسطین کے مسئلے پر ابراہم ایکارڈ کا حصہ بننے کی کوشش کی گئی تو 25 کروڑ عوام انہیں نشانِ عبرت بنادیں گے،78 سال قبل لاہور مینار پاکستان میں قرارداد پاکستان کے ساتھ ایک اور قرارداد اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے قرارداد بھی شامل تھی، بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ اسرائیل مغرب کا ناجائز بچہ ہے جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا، امریکا انسانیت کا کھلا دشمن ہے جس نے ہیروشیما ناگاساکی پر بم باری کی۔ امریکا خود ریڈ انڈین کو قتل کرکے وجود میں آیا تھا، یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ہر وہ قرارداد جو مظلوم کے حق میں ہو اس پر ویٹو کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، کشمیر کے معاملے پر کسی بھی قسم کی سودے بازی قبول نہیں کی جائے گی۔پاک بھارت جنگ میں پوری قوم نے مل کر فوج کا ساتھ دیا لیکن ہمارے حکمرانوں نے امریکی صدر ٹرمپ کے کہنے پر جنگ بندی کی،اگر یہ جنگ 2 روز اور جاری رہتی تو بھارت کو آئندہ کبھی بھی حملہ کرنے کی ہمت نہ ہوتی، ٹرمپ نے جنگ بندی میں کشمیر کے معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کا کہا تھا، حکمران بتائیں کہ کشمیر کے مسئلے پر کیوں بات نہیں کی گئی۔ پاکستان کسی کی ذاتی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کا ملک ہے۔ اجتماع عام کے تیسرے اور آخری روز آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا اور ظلم کے نظام کی خلاف ملک میں ہر کونے سے زبردست تحریک شروع کی جائے گی،کل انٹرنیشنل سیشن میں 45 ممالک سے 120مندوبین تشریف لائیں گے۔اجتماع عام سے نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان و ناظم اجتماع عام لیاقت بلوچ اور مرکزی جنرل سیکرٹری امیر العظیم نے بھی خطاب کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آج مینار پاکستان 329ایکڑ پر مشتمل چھوٹا پڑگیا، ملک کے تمام صوبوں سے عوام بڑی تعداد میں شریک ہوئے ہیں، ہزاروں کی تعداد میں کارکنان نے اجتماع عام کے انعقاد میں دن رات ایک کرکے یہ فریضہ انجام دیا ہے، حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی مرکزی سکرٹری ڈاکٹر حمیرا طارق کی قیادت میں خواتین کے لیے علیحدہ پنڈال سجانے کا انتظام کیا گیا،پاکستان میں موجود کوئی بھی پارٹی اس نوعیت کا اجتماع اور انتظامات منعقد نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہاکہ مولانا مودودی نے دین کے اصول کی جانب سب کو یکجا کیا اور بتایا کہ اقامت دین کے بغیر ہم کچھ نہیں کرسکتے،اقامت دین کا مطلب صرف نماز روزہ نہیں بلکہ معاشرتی و معاشی معاملات میں بھی دین کے مطابق عمل کیا جائے گا۔مولانا مودودی کا لگایا گیا پودا آج پھل دار ہوگیا ہے، آج اپنے عزم کو دہرانے کی ضرورت ہے۔ 84 سال قبل قائم ہونے والی جماعت 74 افراد پر مشتمل تھی۔ جماعت اسلامی محض سیاسی جماعت نہیں جو شخصیات، وصیت، خاندان، اندرونی و بیرونی اسٹبلشمنٹ کے اشاروں پر چلتی ہو۔ ذہنی طور پر تیار ہوجائیں ! جب آپ نظام کو چیلنج کریں گے تو ہر طرح کے حالات آ سکتے ہیں۔جماعت اسلامی کی سیاست ذاتی غرض کے لیے نہیں بلکہ اللہ اور اس کے رسول کے نظام کے قیام کے لیے ہے، ہم مسلکوں کا احترام کرتے ہیں فرقہ واریت کو تسلیم نہیں کرتے،مسلکوں اور فرقوں کی بنیاد پر امت کو تقسیم نہیں بلکہ جوڑنے کا کام کرتے ہیں۔مکمل نظام صرف اور اسلام میں ہی ہے، اسلام یہودیوں، عیسائیوں اور ہر مذہب کے لوگوں کو برابر حق دیتا ہے، انہوں نے کہاکہ بیوروکریسی جسے قوم کا خادم ہونا چاہیے وہ قوم کی حاکم ہوتی ہے،انگریزوں کی غلام اور ان کی نسلیں آج بھی ملک پر مسلط ہیں،چند لوگ جو خود تو بہت پڑھے لکھے ہوتے ہیں لیکن قوم کو جاہل بنا کر رکھتے ہیں،20 فیصد لوگوں کی اجارہ داری 80 فیصد لوگوں پر قائم ہے، یہی وجہ ہے کہ چند لوگوں کی اجارہ داری قائم ہے اور پاکستان میں کٹھ پتلیاں کام کر رہی ہیں، جماعت اسلامی اسلام کے غلبے کی تحریک ہے۔ کشمیر، فلسطین اور غزہ کے لوگوں کے لیے آواز اٹھاتے ہیں۔ہم اللہ کی زمین پر اللہ کا نظام قائم کرنا چاہتے ہیں۔جماعت اسلامی کے بانی مولانا مودودی نے جس نظریے کے مطابق تحریک بنائی اسی تحریک کو نئے جذبے کے ساتھ آگے بڑھائیں گے۔ مولانا مودودی کی فکر کے مطابق ہم تنظیم و تربیت اور عوامی حمایت کے ذریعے آگے بڑھیں گے۔ہم زیر زمین نہیں بلکہ برسر زمینی جدو جہد کر کے اقتدار میں آئیں گے۔فارم 47 اور کسی کی آشیرباد سے اقتدار میں نہیں آئیں گے۔جماعت اسلامی میں قوم پرستی اور فرقہ پرستی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جماعت اسلامی اجتماع عام میں بلوچستان کے عوام کے حقوق کے لیے بھی مینار پاکستان لاہور میں مقدمہ پیش کریں گے۔ امریکی غلامی کو چھوڑ کر بلوچوں، پختونوں اور سندھیوں سے مل کر بات کی جائے۔ اندرون سندھ میں کچے اور پکے کے ڈاکوں کا راج ہے۔ پنجاب میں بھی غریب کسانوں کا استحصال کیا جاتا ہے۔ گندم اور چینی کی امپورٹ کرکے اس میں اربوں روپے کی کرپشن کی جاتی ہے۔
؎