چند ہفتے قبل متحدہ عرب امارات کے شاہی خاندان کے ایک رکن کی رہائی کے بدلے کم از کم 5 کروڑ ڈالر تاوان ادا کیا گیا، سونے کے کاروبار سے وابستہ اس شہزادے کے ساتھ ایک پاکستانی اور ایک ایرانی کو بھی یرغمال بنایا گیا تھا۔

جرمن خبر رساں ادارے ’ڈی ڈبلیو‘ کی رپورٹ کے مطابق تاوان کی یہ رقم القاعدہ سے منسلک جہادی گروہ ’جماعۃ نصرۃ الاسلام والمسلمین‘ (جے این آئی ایم) کو ادا کی گئی، یہ گروہ مغربی افریقی ملک، مالی کی فوجی حکومت کا تختہ الٹنے اور ملک میں شریعت نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس نے ’اقتصادی جہاد‘ کو اپنی بنیادی حکمت عملی بنا رکھا ہے، تاوان اور ایندھن دونوں اس کے اہم ہتھیار ہیں۔

اس جہادی گروہ نے جون 2025 میں دھمکی دی تھی کہ وہ مالی میں قائم کسی بھی غیر ملکی کمپنی یا کارخانے پر حملہ کرے گا اور جو ادارہ حکومت کے ساتھ کاروبار کرے گا، اسے ان عسکریت پسندوں سے ’اجازت‘ لینا ہو گی۔

اس کے بعد سے اس گروہ نے اپنی دھمکیوں کو عملی جامہ پہنایا ہے، یہ گروہ سینیگال اور آئیوری کوسٹ سے آنے والے تیل کے ٹینکرز جلا چکا ہے، کانوں اور فیکٹریوں پر حملے کر چکا ہے جبکہ غیر ملکیوں کے اغوا میں بھی ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

دنیا بھر میں تنازعات کی نگرانی کرنے والی تنظیم ’اے سی ایل ای ڈی‘ کے سینئر تجزیہ کار ہینی نسیبیا کہتے ہیں، ’مئی سے اکتوبر 2025 کے درمیان کم از کم 22 غیر ملکی شہری اغوا ہوئے اور یہ تعداد 2022ء کے پچھلے ریکارڈ 13 سے تقریباً دگنی بنتی ہے‘۔

مغویوں میں چینی، بھارتی، مصری، اماراتی، ایرانی، سربیائی، کروشیائی اور بوسنیائی شہری شامل ہیں۔

علاقے کا سب سے بڑا تاوان
26 ستمبر کو دارالحکومت بماکو کے قریب سونے کے کاروبار سے وابستہ ایک اماراتی شہزادے کو اغوا کیا گیا, اس کے 2 ساتھی، ایک ایرانی اور ایک پاکستانی، بھی یرغمال بنائے گئے۔

مذاکرات سے واقف ذرائع اور مالی سکیورٹی حکام کے مطابق ’پہلے یرغمالیوں کے زندہ ہونے کا ثبوت مانگا گیا اور 40 کروڑ سی ایف اے فرانک (تقریباً 70 لاکھ ڈالر سے زائد) ادا کیے گئے۔

آخر کار اکتوبر کے آخر میں کم از کم 5 کروڑ ڈالر کے عوض ان تینوں یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا۔

نسیبیا کہتے ہیں کہ یہ خطے میں اب تک کا سب سے بڑا معلوم تاوان اور جے این آئی ایم کے لیے زبردست مالی انجیکشن ہے۔

مالی کے سیکیورٹی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ اس ڈیل کے تحت جے این آئی ایم کے تقریباً 30 قیدی بھی رہا ہوئے، جو مالی کی انٹیلیجنس کے پاس تھے، جب کہ مالی کے کچھ فوجی بھی اسی تبادلے کے دوران آزاد ہوئے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

عمران خان کی رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، وزیراعلیٰ کے پی



اسلام آباد:

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا مگر امید ہے عمران خان ضرور رہا ہوں گے، وفاقی حکومت صوبے کے تین ہزار ارب روپے فوری ادا کرے تاکہ پولیس، صحت اور دیگر اہم شعبوں میں مزید بہتری لائی جاسکے۔

اسلام آباد میں ڈیفنس کورسپونڈنٹس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاق کو دعوت دیتا ہوں کہ خیبرپختونخوا میں آڈٹ کرے لیکن ہمارے واجبات بھی دے، انہوں نے کہا کہ ہمارے تین ہزار ارب روپے وفاق کو دینے ہیں لیکن ہمارا حق نہیں دیا جارہا۔

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ سو ملین سالانہ بھی نہیں دیا جا رہا، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ سب پیسے دیے جائیں تاکہ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگا دیں۔

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے خیبرپختونخوا پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے کی فورس دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، انہوں نے کہا خیبرپختونخوا کی پولیس مکمل طور پر اہل ہے اور ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ضم شدہ اضلاع سے پولیس بھرتیوں کے لیے معیار میں نرمی کی گئی جبکہ پولیس سمیت اسپیشل برانچ کے لیے جدید آلات کی خریداری کی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں سیف سٹی منصوبہ بنایا جارہا ہے مگر انٹیلی جنس زیادہ تر وفاق کے پاس ہے، اس لیے بہتر تعاون ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بعض وفاقی پالیسیز پر اعتراض ہے کچھ پالیسیز کو تبدیل ہونا چاہیے لیکن ملک کے لیے ہر وقت مذاکرات ہمارا اصول ہے۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے تناظر میں صوبے کے افسران کی تعیناتی زیادہ مؤثر ہوتی ہے اور موجودہ آئی جی اور چیف سیکرٹری بہترین کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ موجودہ آئی جی اپنا کام جاری رکھیں۔

وزیراعلیٰ نے اپنی گفتگو میں پاکستان کے ساتھ وفاداری کا بھرپور اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سے عشق کرتے ہیں ہمارا ملک پاکستان ہے، ہماری وفاداری پاکستان سے ہے وقت آیا تو ہم صرف پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سویلین شہدا میں انہوں نے کبھی تفریق نہیں کی اور کرم میں شہید ہونے والے جوانوں کے جنازوں میں خود شرکت کی۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع ابھی مالی طور پر صوبے میں مکمل طور پر ضم نہیں ہوئے، جس کی وجہ سے ترقیاتی کام متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ خیبرپختونخوا میں ایک جدید فورینزک لیب قائم کی جائے گی اور اس پر آنے والا خرچہ صوبائی حکومت خود اٹھائے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر وفاق واجبات ادا کرے تو صوبہ پولیس، صحت اور دیگر شعبوں میں نمایاں بہتری لا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت سمیت سب کو ملک کی خاطر پالیسی بنانی چاہیے۔ ہر مسئلے کا حل مذاکرات میں ہی ہے، ہمارے لیڈر ہمیشہ مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے بہت قربانیاں دیں، ہمارے پاس اب بھی وسائل کی کمی ہے، ترقیاتی فنڈز پر کٹ لگا کر پولیس اور سی ٹی ڈی کو فنڈ دئیے جا رہے ہیں، بلٹ پروف گاڑیوں کے حصول میں بہت وقت لگ رہا ہے، 2019 میں ایڈ ٹو سول کا معاملہ لائے جو ہمارے گلے پڑا، دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن کولیٹرل ڈیمج نہیں چاہتے، عوام نے پاکستان اور قوم کے لئے قربانیاں دیں لیکن ان سے وعدے پورے نہیں کئے گئے، عوام کے ساتھ اعتماد کا فقدان ہے۔

سہیل آفریدی نے کہا کہ جن کا گھر تباہ ہوا ان سے 4 لاکھ کا وعدہ کیا گیا وہ بھی نہیں ملے، آپریشنز میں قربانیاں دینے والوں کا اعتماد بحال ہونا لازم ہے، عوام کا اعتماد بحال ہوگا تو ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتیں گے، تیراہ میں مقامی لوگوں کے تعاون سے فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ جیتی۔

انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے صوبائی سطح پر قانون سازی کی ہدایت کر دی ہے، انسداد دہشت گردی کے قوانین میں سقم ختم کرنا چاہتے ہیں۔

وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ کچھ جگہوں پر کوتاہیاں ہیں جنہیں دور ہونا چاہیے، افغانستان جانے کی بات جس نے بھی غلط کی، ایم پی اے محمد جلال کے بیان کی تحقیق ہونی چاہیے، سیاسی اختلافات اپنی جگہ کسی بھی اقدام سے صوبوں کے عوام کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، پانی بند کرنے سے متعلق جنید اکبر کا بیان غلط تھا، دہشتگردی کے خاتمے سوا کوئی آپشن نہیں، دہشت گردی کا ہر حال میں خاتمہ کرنا ہو گا، ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے آؤٹ آف باکس سلیوشن کی بات کرتے ہیں۔

وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ بنیان مرصوص میں خیبرپختونخوا کے 2 شہدا کو صوبائی حکومت نے پیکج دیا، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کے شہدا کے خاندانوں کے لئے پنجاب کے برابر معاوضہ منظور کیا ہے، خیبرپختونخوا پولیس کے شہدا کے اہل خانہ کو پنجاب کے برابر ہی معاوضہ ملے گا، شہید کے بیٹے یا بیوہ کے لئے کوٹا مختص کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل فنانس کمیٹی کے اجلاس میں جائوں گا، نیشنل سیکیورٹی کے کسی اجلاس میں جانے سے انکار نہیں کیا، کور کمانڈر پشاور آئے تو یہی کہا کہ ہمارا تعلق ہونا چاہیے، چیفس آف پاکستان کو 3 بار کال کی لیکن رابطہ نہیں ہوا، گورننس کے نمام معاملات چل رہے ہیں، میں خود دورے کرتا ہوں اور معلومات لیتا ہوں، پاکستان کی تاریخ میں صوبے کا چیف سیکرٹری تمام مسائل آن لائن دیکھ رہا ہے اور حل بھی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انسداد منشیات کے لئے ہم نے 30 دن میں تاریخی اقدامات کئے ، خیبر پختونخوا میں کرپشن اور منشیات کے لئے زیرو ٹولرنس ہے، نیٹ ہائیڈل پرافٹ میں 2200 ارب روپے ہمارے بقایاجات ہیں، ضم شدہ اضلاع میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے بھی غربت ہے۔

عمران خان کی رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا مگر امید ہے  عمران خان ضرور رہا ہوں گے۔

Tagsپاکستان

متعلقہ مضامین

  • امریکی بینک کا ریکوڈِک منصوبے کے لیے 1 ارب 25 کروڑ ڈالر قرض دینے کا اعلان
  • ڈیلی میل کے مالک کا حریف اخبار ’ٹیلیگراف‘ خریدنے کیلئے 65 کروڑ ڈالر کا معاہدہ
  • عمران خان کی رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، وزیراعلیٰ کے پی
  • ’’امریکہ‘‘ایک کروڑ 20 لاکھ ڈالر میں نیلام ہو گیا
  • سونے سے بنا فعال ٹوائلٹ 1 کروڑ 20 لاکھ ڈالر میں نیلام
  • سونے سے تیار کردہ فعال ٹوائلٹ 1.2 کروڑ ڈالر میں فروخت
  • سعودی عرب نے پاکستان کو تیل اور 5 ارب ڈالر کی مالی سہولت بڑھا دی
  • کراچی، شہریوں کے اغوا اور تاوان طلب کرنے کا معاملہ، لڑکی سمیت پولیس اہلکار کے ملوث ہونے کا انکشاف
  • تاوان کے لیے اغوا کیا گیا تو لگا مار دیا جاؤں گا، اداکارحسن احمد