کینیڈا: اسکول کی طالبات کو ہراساں کرنے والے بھارتی شہری کو ڈی پورٹ کر دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
کینیڈا کے صوبے اونٹاریو کی عدالت نے ایک 51 سالہ بھارتی شہری جگجیت سنگھ کو دو کم عمر لڑکیوں کو ہراساں کرنے کے الزام میں مجرم قرار دیتے ہوئے کینیڈا سے ڈی پورٹ کرنے اور کینیڈا میں دوبارہ داخلے پر پابندی کا حکم دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق جگجیت سنگھ 6 ماہ کے ویزے پر جولائی میں اپنے نومولود پوتے سے ملنے کینیڈا گیا تھا۔
کینیڈین پولیس کے مطابق بھارتی شہری جگجیت سنگھ کینیڈا پہنچنے کے کچھ ہی عرصے بعد مقامی ہائی اسکول کے باہر موجود اسموکنگ ایریا میں باقاعدگی سے آنا شروع ہو گیا جہاں وہ بار بار نوجوان لڑکیوں کے قریب جاتا، اِن کے ساتھ تصاویر لینے کی کوشش اور اِن سے غیر مناسب گفتگو کرتا۔
کینیڈین پولیس کے مطابق 8 ستمبر سے 11 ستمبر کے دوران اس نے متعدد بار طالبات کے قریب جا کر اِنہیں ہراساں کیا اور پھر اسکول کی حدود سے باہر بھی طالبات کا پیچھا کیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایک کینیڈین لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ وہ پہلے تو جگجیت سنگھ کے ساتھ تصویر کھنچوانے پر راضی نہیں ہوئی لیکن اس امید پر مان گئی کہ شاید جگجیت سنگھ تصویر لینے کے بعد اس کا پیچھا چھوڑ دے گا لیکن تصویر لینے کے دوران جگجیت سنگھ لڑکی کے نہایت قریب آیا اور اس کے کندھے پر ہاتھ رکھا جس سے اسکول کی طالبہ خوف زدہ ہو گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جگجیت سنگھ کو 16 ستمبر کو گرفتار کیا گیا اور اس پر جنسی طور پر ہراساں کرنے اور جنسی حملے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
جگجیت سنگھ کو ضمانت پر رہائی کے بعد ایک اور شکایت سامنے آنے پر اسے دوبارہ گرفتار کیا گیا تھا، اس بار جگجیت سنگھ نے عدالت کے سامنے اسکول کی طالبات کو ہراساں کرنے کا اعتراف بھی کیا۔
کینیڈین عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ جگجیت سنگھ کا اسکول کی حدود میں جانے کا کوئی جواز نہیں تھا اور اس قسم کا رویہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
جج نے بھارتی شہری جگجیت کو فوری طور پر ڈی پورٹ کرنے اور آئندہ اِس کے کینیڈا میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ سنایا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی شہری جگجیت سنگھ کے مطابق اسکول کی
پڑھیں:
سِلہٹ بارڈر کے قریب بنگلہ دیشی شہری ہلاک، بھارتی قبائلی افراد پر الزام
سِلہٹ میں لوواچھارہ بارڈر کے قریب ایک بنگلہ دیشی شخص کو فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک کر دیا گیا۔
مقتول کی شناخت جمال الدین کے طور پر ہوئی، جو مرحوم ماروم علی (ہونا میا) کے بیٹے اور کندلا بنگلہ ٹِلا گاؤں کے رہائشی تھے۔ واقعہ ہفتے کی رات دیر گئے پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش میں کوئی قانون قرآن و سنت کے خلاف نہیں بنایا جائے گا، بی این پی کا اعلان
مقامی افراد کے مطابق جمال الدین اور چند نوجوان غیر قانونی طور پر بارڈر عبور کر کے بھارت کے میگھالیہ میں خاصیا کمیونٹی کے علاقے میں داخل ہوئے تھے۔
مقامی دعوے کے مطابق مسلح خاصیا افراد نے ان پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں جمال الدین ہلاک ہو گیا۔ بعد ازاں ان کی لاش بنگلہ دیش کی حدود میں ملی اور بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (BGB) اور پولیس کو اطلاع دی گئی۔
حکام نے لاش کو کانائیگٹ پولیس اسٹیشن منتقل کیا اور پھر پوسٹ مارٹم کے لیے سِلہٹ کے MAG عثمانی میڈیکل کالج ہسپتال بھیجا گیا۔
تاہم BGB کے رکن مجیب الرحمان نے بتایا کہ اگرچہ ایک شخص بنگلہ دیش کی حدود میں مردہ پایا گیا، لیکن ابھی یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ قتل کا ارتکاب واقعی خاصیا مسلح افراد نے کیا یا کسی نے کیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھوٹانی وزیراعظم کا دورہ بنگلہ دیش
یہ واقعہ بارڈر کے نزدیک بڑھتی ہوئی تناؤ اور غیر قانونی بارڈر کراسنگ کے خطرات کا پتا دیتا ہے، جبکہ مقامی اور سرکاری حکام تحقیقات میں مصروف ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا بنگلہ دیش خاصییا قبائل میگھالیہ نوجوان قتل