فیس بک نے گروپس کے صارفین کے لیے نیا فیچر جاری کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوشل میڈیا کمپنی میٹا نے فیس بک گروپس کے صارفین کے لیے ایک نیا اور دلچسپ فیچر متعارف کرایا ہے جو صارف کے تجربے کو مزید بہتر بنائے گا۔
میٹا کی ملکیت میں موجود سماجی رابطے کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک نے گروپس کے لیے شناخت کو مزید محفوظ اور لچکدار بنانے کا ایک نیا فیچر متعارف کرایا ہے، جس کے تحت صارفین حقیقی نام کے بجائے اپنی پسند کا نک نیم اور اوتار استعمال کرتے ہوئے پوسٹس شیئر کر سکیں گے۔
اس حوالے سے کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سہولت کا مقصد صارفین کو زیادہ پرائیویسی فراہم کرنا اور گروپس میں بات چیت کو آسان بنانا ہے۔
میٹا کے مطابق یہ فیچر گروپ ایڈمن کی منظوری کے بعد ہی فعال ہوگا، جب کہ کچھ گروپس میں نک نیم کے استعمال کے لیے انفرادی اجازت بھی درکار ہو سکتی ہے۔
کمپنی کے مطابق ایک بار فیچر فعال ہونے کے بعد صارفین حقیقی نام اور نک نیم کے درمیان باآسانی سوئچ کر سکیں گے۔ البتہ نک نیم کا انتخاب کرتے وقت صارفین کو میٹا کے کمیونٹی اسٹینڈرڈز اور ٹرمز آف سروس کا خیال رکھنا ہوگا۔
اس نئے نظام میں صارفین کو مخصوص اوتار منتخب کرنے کا آپشن بھی دیا گیا ہے، جن میں زیادہ تر چشمہ پہنے ہوئے جانوروں کی تصاویر شامل ہیں۔
میٹا کے مطابق نک نیم اور اوتار کا یہ امتزاج فیس بک گروپس میں صارفین کے لیے زیادہ محفوظ، تخلیقی اور دلچسپ تجربہ فراہم کرے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ایکس کے نئے فیچر کے بعد ہوشربا انکشافات، پی ٹی آئی اکاؤنٹس کس ملک سے فعال ہیں؟
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے سربراہ ایلون مسک کی جانب سے صارفین کے اکاؤنٹس کے اصل ملک اور لوکیشن ظاہر کرنے کے مختصر فیچر نے بڑا انکشاف کر دیا۔
چند گھنٹوں کے لیے فعال اس فیچر نے نہ صرف پی ٹی آئی اور دیگر پروپیگنڈا اکاؤنٹس کے غیر ملکی لوکیشنز ظاہر کیے بلکہ بھارت کی جانب سے چلائی جانے والی ایک وسیع جعلی پروپیگنڈا مہم کو بھی بے نقاب کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: ایکس کا لوکیشن فیچر، شفافیت کی نئی لہر یا پرائیویسی کا خطرہ؟نئی بحث چھڑ گئی
رپورٹس کے مطابق یہ اکاؤنٹس پاکستان کے خلاف مسلسل غلط معلومات، پروپیگنڈا اور منظم مہم چلا رہے تھے۔ ان اکاؤنٹس کا مقصد پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور آن لائن بیانیے کو اپنے حق میں موڑنا تھا۔
ایلون مسک کے مطابق یہ فیچر پلیٹ فارم پر بوٹس اور جعلی اکاؤنٹس کی نشاندہی میں مدد کیلئے تخلیق کیا گیا تھا۔
تاہم صارفین کی جانب سے پرائیویسی ظاہر ہونے کی تشویش سامنے آنے کے بعد یہ فیچر صرف 2 گھنٹے کے اندر ہٹا دیا گیا۔
سوشل میڈیا ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عارضی فیچر ختم تو ہو گیا، لیکن اس نے کم وقت میں کئی ایسے نیٹ ورکس کو بے نقاب کر دیا جو عرصہ دراز سے پاکستان مخالف پروپیگنڈا میں مصروف تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایکس پی ٹی آئی ٹویٹر لوکیشن