لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں بانی پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے درج تمام مقدمات کو یکجا کرنے کے لیے دائر درخواست کی بحالی سے متعلق متفرق درخواست پر سماعت ہوئی۔
تاہم سماعت کے دوران بانی پی ٹی آئی کی جانب سے کوئی وکیل عدالت میں پیش نہ ہوا۔ وکیل کی عدم حاضری پر عدالت نے متفرق درخواست کو عدم پیروی کی بنیاد پر خارج کر دیا۔
یہ بھی پڑھیے: اسلام آباد ہائیکورٹ: عمران خان سے ملاقات سے متعلق کیسز لارجر بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
سماعت کے دوران عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل سے استفسار کیا کہ درخواست گزار کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں؟ اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف 107 مقدمات درج ہیں۔
چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت کو بتایا گیا کہ بانی پی ٹی آئی نے یہ درخواست 2023 میں دائر کی تھی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پنجاب کے مختلف شہروں میں ان کے خلاف متعدد مقدمات درج ہیں جنہیں یکجا کر کے ایک ہی عدالت میں سنا جائے۔
عدالت نے وکیل کی غیر حاضری پر درخواست نمٹا دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عدالت عمران خان کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عدالت کیس بانی پی ٹی آئی
پڑھیں:
ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت کا آغاز کردیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت شروع کر دی ہے۔
وفاقی آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس امین الدین خان نے آئینی عدالت کے لیے تین مختلف بینچ تشکیل دیے ہیں تاکہ عدالتی کاموں کو مؤثر انداز میں تقسیم کیا جا سکے۔
بینچ ون میں چیف جسٹس امین الدین خان کے علاوہ جسٹس علی باقر نجفی اور جسٹس ارشد حسین شامل ہیں، جبکہ بینچ دو میں جسٹس حسن رضوی اور جسٹس کے کے آغا خدمات انجام دے رہے ہیں۔ بینچ تین میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان شامل ہیں۔
وفاقی آئینی عدالت کے بینچ ون نے چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے کمرہ عدالت نمبر دو میں اپنی پہلی سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا ہے۔ اس سے عدالت کے فعال ہونے اور آئینی معاملات کی جلد سماعت کے امکانات میں اضافہ ہوا ہے۔
یہ عدالت ملک کے آئینی معاملات میں اہم کردار ادا کرے گی اور مختلف مقدمات کی سنوائی کو شفاف اور مؤثر بنائے گی۔ عدالت کے قیام سے آئندہ آئینی معاملات کے حل میں تیزی آنے کی توقع ہے، جس سے ملک کے عدالتی نظام کو مضبوطی حاصل ہوگی۔