وفاقی آئینی عدالت نے پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت دے دی۔

آئینی عدالت کے جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس کے کے آغا پر مشتمل بینچ نے پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت درخواست گزار ملازمین ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوئے۔ آئینی عدالت نے بغیر وکیل کیس میں حکم امتناع کی فوری استدعا مسترد کر دی۔

درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت ہمیں تحفظ دے، ڈیپارٹمنٹ میں ہماری گیٹ انٹری بند ہو جائے گی۔

پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے باقاعدہ مقدمات کی سماعت کا آغاز کردیا

وفاقی آئینی عدالت کے بینچ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر دو میں سماعت کا آغاز کر دیا ہے۔

جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ اوور اسمارٹ نہ بنیں، گیٹ انٹری کے علاوہ اور بھی کچھ بند ہوسکتا ہے، پہلے اپنا وکیل کریں ورنہ ہم ابھی درخواست مسترد کر دیں گے۔

درخواست گزار نے کہا کہ پنجاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی اپیل منظور ہوئی تھی اس کے خلاف آئینی درخواست ہے۔ جس پر جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ اپنا وکیل کریں، وکیل کے ساتھ عدالت آئیں۔ 

درخواست گزار ملازمین نے استدعا کی کہ عدالت آئندہ سماعت تک ہمیں تحفظ فراہم کرتے ہوئے حکم امتناع جاری کرے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ آپ جذباتی نہ ہوں، اپنا وکیل کریں اور آئندہ سماعت میں وکیل کے ساتھ آئیں۔

عدالت نے درخواست گزاروں کو وکیل کرنے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس حسن اظہر رضوی ریونیو ڈیپارٹمنٹ درخواست گزار آئینی عدالت نے کہا کہ عدالت نے

پڑھیں:

لاہور ہائیکورٹ کے جج کی 27 ویں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

 لاہور ہائیکورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواست پر جج نے سماعت سے معذرت کر لی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چودھری محمد اقبال نے ذاتی وجوہات کی بنا پر اس درخواست پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس عالیہ نیلم کو ارسال کر دی۔درخواست گزار منیر احمد و دیگر کی جانب سے ایڈووکیٹ محمد اظہر صدیق پیش ہوں گے، درخواست میں وزیراعظم اور سپیکر قومی اسمبلی کو بذریعہ سیکرٹریز فریق بنایا گیا ہے۔درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کا اصل اختیار ختم کر کے وفاقی آئینی عدالت بنا دی گئی ہے، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔درخواست گزار کے مطابق ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں، صوبوں کی مشاورت کے بغیر ترمیم سے آئینی ڈھانچہ متاثر ہوا ہے، وکلا، سول سوسائٹی، صحافیوں اور دیگر طبقات سے کوئی رائے نہیں لی گئی۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ لاہور ہائیکورٹ ستائسویں آئینی ترمیم کو کالعدم قرار دے اور درخواست کے حتمی فیصلہ تک ترمیم پر عملدرآمد روک دے۔

متعلقہ مضامین

  • ملک کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے مقدمات کی سماعت کا آغاز کردیا
  • زندگی بچانے والی ادویات: آئینی عدالت نے ڈریپ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی
  • جسٹس اقبال کی پی پی 98 میں ضمنی انتخاب کیخلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے باقاعدہ مقدمات کی سماعت کا آغاز کردیا
  • لاہور ہائیکورٹ کے جج کی 27 ویں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت نے اپنی پہلی باقاعدہ سماعت کا آغاز کردیا
  • وفاقی آئینی عدالت کی پہلی کاز لسٹ، 3 بنچ آئندہ ہفتے سماعت کرینگے
  • بانی پی ٹی آئی کیخلاف دائر ہتک عزت کے دعویٰ میں اسپیکر پنجاب اسمبلی طلب