درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اصل آئینی اختیارات کو کم کر کے ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کو ان سے بالا تر بنا دیا گیا ہے۔ درخواستگزاروں کے مطابق اس اقدام سے سپریم کورٹ کی حیثیت شدید طور پر کمزور ہوئی ہے اور عدلیہ کی آزادی براہِ راست متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ میں ستائیسویں آئینی ترامیم کیخلاف درخواست پر جسٹس چوہدری محمد اقبال نے ذاتی وجوہات کی بنا پر سماعت سے معذرت کرلی اور کیس کی فائل چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی۔ شہری منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل  کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواستگزاروں نے مؤقف اپنایا ہے کہ پارلیمنٹ کی جانب سے منظور کی گئی یہ ترمیم نہ صرف آئین کے بنیادی ڈھانچے کیخلاف ہے، بلکہ 1973 کے آئین کی اصل روح سے بھی مکمل طور پر متصادم ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کے ذریعے سپریم کورٹ کے اصل آئینی اختیارات کو کم کر کے ایک نئی وفاقی آئینی عدالت کو ان سے بالا تر بنا دیا گیا ہے۔ درخواستگزاروں کے مطابق اس اقدام سے سپریم کورٹ کی حیثیت شدید طور پر کمزور ہوئی ہے اور عدلیہ کی آزادی براہِ راست متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ درخواست گزاروں نے کہا کہ ترمیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور شہریوں کے بنیادی حقوق کے بھی خلاف ہے۔ درخواست گزاروں نے ہائیکورٹ سے استدعا کی ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور بعد ازاں اسے کالعدم قرار دیا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ گیا ہے

پڑھیں:

پی ٹی آئی کے کسی رکن نے آئینی ترمیم کیخلاف ووٹ نہیں کیا: پرویز رشید

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہوئی ہے، خود پی ٹی آئی کے کسی رکن نے اس ترمیم کے خلاف ووٹ نہیں کیا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں دو درجن کے قریب جج حضرات ہیں، ہائی کورٹس کے ججز حضرات کو شامل کیا جائے تو تعداد سیکڑوں کی بن جاتی ہے، ان میں سے صرف دو جج حضرات نے اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اعتراض یہ ہے کہ آئین کو ختم کر دیا گیا، دوسرا اعتراض ہے سپریم کورٹ کے ٹکڑے کر دیئے گئے، ان دونوں اعتراضات سے دیگر ججز اختلاف کرتے ہیں، کسی دوسرے جج نے ان کی اس بات کو تسلیم نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں 64 اراکین نے کھڑے ہو کر ووٹ دیا، اختلاف میں کوئی کھڑا نہیں ہوا، کسی نے اختلاف نہیں کیا تو یہی کہیں گے کہ ترمیم اتفاق رائے سے کر دی گئی ہے، کل جو ترمیم ہوئی اس سے صرف 3 لوگوں نے اختلاف کیا جو جے یو آئی (ف) کے تھے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا حق پارلیمنٹ کو ہے، یہ ہمارا آئینی حق ہے، خود سپریم کورٹ کے ججز بھی آئین کی پیداوار ہیں، چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا وعدہ تمام جماعتوں نے کیا تھا، پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کئے تھے۔ 

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ کے جج کی 27 ویں ترمیم کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی،27ویں ترمیم کیخلاف درخواست دائر
  • 27ویں ترمیم کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں آئینی درخواست دائر
  • لاہور ہائی کورٹ میں 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر
  • 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شمش محمود مرزا بھی مستعفی
  • 27 ویں آئینی ترمیم سے اختلاف؛ سپریم کورٹ کے 2 ججز کے بعد لاہور ہائیکورٹ کے جج بھی مستعفی
  • لاہور ہائیکورٹ میں 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر
  • جسٹس مسرت ہلالی نے وفاقی آئینی عدالت کاحصہ بننے سے معذرت کرلی
  • پی ٹی آئی کے کسی رکن نے آئینی ترمیم کیخلاف ووٹ نہیں کیا: پرویز رشید