ججز کے استعفے لمحۂ فکریہ، پاکستان محاذ آرائی کا متحمل نہیں ہوسکتا، سعد رفیق
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے رہنما سعد رفیق نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے ججز کے حالیہ استعفے پاکستان کے عدالتی توازن کے لیے تشویش ناک علامت قرار دیا ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ اپنے تفصیلی بیان میں سابق وفاقی وزیرکا مؤقف اختیار کیا کہ مذکورہ استعفوں کو سیاسی دھڑے بندی کے زاویے سے دیکھنا غلط ہوگا۔
سعد رفیق نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس منصور علی شاہ کے بعد اب لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی ہو گئے ہیں، جو عدلیہ کے اندر ایک نئے اور پریشان کن رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ ججز بحالی تحریک کے دوران ان کے قریبی ساتھی رہے اور وہ ہمیشہ ان کی دیانتداری اور اصول پسندی کے معترف رہے ہیں۔
البتہ بعض عدالتی معاملات میں اختلافات کے باوجود ان کے دل میں احترام برقرار رہا۔
سعد رفیق نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے طور پر منصور علی شاہ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ دباؤ سے بالاتر ہو کر فیصلے کرنے والے قابل اور دیانتدار جج تھے۔
انہوں نے جسٹس شمس محمود مرزا کے بارے میں بھی کہا کہ وہ اچھی شہرت کے حامل جج تھے، اگرچہ رائل پام کیس اور گوجرانوالہ ریلویز لینڈ کیس میں ان کے فیصلوں سے اختلاف رہا۔
مزید پڑھیں:
لیگی رہنما نے جسٹس شمس محمود مرزا پر معروف وکیل سلمان اکرم راجہ سے رشتہ داری کے الزام کو ’طفلانہ حرکت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسی رشتہ داری کبھی ان کے کام میں خلل انداز نہیں ہوئی۔
سعد رفیق کے مطابق گزشتہ دنوں بھی سپریم کورٹ کے چند ججز مستعفی ہوئے تھے، مگر موجودہ استعفوں کو ان کے ساتھ جوڑنا درست نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی توازن کے لیے یہ ججز ایک اہم ستون تھے اور ان کے جانے سے پیدا ہونے والا خلا باعثِ تشویش ہے۔
مزید پڑھیں:
انہوں نے خبردار کیا کہ استعفوں کا سلسلہ اگر عدلیہ سے آگے بڑھ کر پارلیمنٹ تک جا پہنچا تو یہ آئین، قانون اور جمہوریت کے لیے خطرناک ہوگا۔
’ہر مخالف کو گرفتار نہیں کیا جا سکتا، نہ ہر اختلاف کرنے والے کو دشمن قرار دیا جا سکتا ہے، ایک ذمہ دار ریاست معاملات کو ٹھنڈا رکھتی ہے۔‘
انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی ادارہ جاتی کشیدگی کو خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نیوکلیئر پاکستان اندرونی محاذ آرائی کا زیادہ دیر تک متحمل نہیں ہوسکتا۔
ان کے مطابق ان استعفوں پر خوشی منانا نہیں بلکہ اُبھرتی فالٹ لائنز کو دور کرنا ہی دانشمندی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ادارہ جاتی کشیدگی استعفے ججز جسٹس اطہر من اللّٰہ جسٹس شمس محمود مرزا خواجہ سعد رفیق دھڑے بندی سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ طفلانہ حرکت عدالتی توازن لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ادارہ جاتی کشیدگی استعفے جسٹس اطہر من الل ہ خواجہ سعد رفیق دھڑے بندی سپریم کورٹ سلمان اکرم راجہ طفلانہ حرکت لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ سعد رفیق انہوں نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے ضیاالحق کا تحفہ کسے قرار دیا؟
سپریم کورٹ میں منشیات کیس کے ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے منشیات کی سپلائی نہ روکنے پر متعلقہ سرکاری اداروں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔
جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اینٹی نارکوٹکس فورس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے، بارڈر پر اسے کیوں نہیں روکا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں ملزم کو کیوں بری کیا؟
انہوں نے کہا کہ اگر بارڈر سے لیکر ایک ہزار کلومیٹر اندر تک منشیات پہنچ رہی ہیں تو یہ سنگین غفلت کا نتیجہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں چند کلو نہیں بلکہ ٹنوں کے حساب سے منشیات ملک میں داخل ہوتی ہے، جو متعلقہ اداروں کی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
جسٹس مندوخیل نے انکشاف کیا کہ طالبان کی جانب سے افغانستان میں منشیات بنانے والی فیکٹریاں بند ہونے کے بعد پاکستان کے اندر ایسی سرگرمیاں شروع ہو گئیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کا حوالہ دینے پر منشیات فروش کو سپریم کورٹ سے ضمانت کیسے ملی؟
ان کے مطابق بلوچستان کے 3 اضلاع میں منشیات کی فصلیں کھلے عام کاشت کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کرتا۔
اے این ایف کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادارے کا اصل کام ’کلو کلو‘ منشیات پکڑنا نہیں بلکہ سپلائی لائن کو کاٹنا ہے۔
مزید پڑھیں: منشیات سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، معاشرے کے امن کے لیے خطرہ قرار
انہوں نے کہا کہ معمولی کارروائیاں تو شہروں میں پولیس بھی کرتی رہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضیا الحق کا دیا ہوا تحفہ ہے، اب اس کو بھگتنا پڑے گا۔
عدالت نے کوریئر کمپنی کے مینیجر کی درخواستِ ضمانت پر مزید سماعت ملتوی کرتے ہوئے اے این ایف کو ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان اینٹی نارکوٹکس فورس سپریم کورٹ سپلائی لائن سنگین غفلت سی سی ٹی وی ضیا الحق فوٹیج کوریئر کمپنی منشیات