پی ٹی آئی کے کسی رکن نے آئینی ترمیم کیخلاف ووٹ نہیں کیا: پرویز رشید
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہوئی ہے، خود پی ٹی آئی کے کسی رکن نے اس ترمیم کے خلاف ووٹ نہیں کیا۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں دو درجن کے قریب جج حضرات ہیں، ہائی کورٹس کے ججز حضرات کو شامل کیا جائے تو تعداد سیکڑوں کی بن جاتی ہے، ان میں سے صرف دو جج حضرات نے اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اعتراض یہ ہے کہ آئین کو ختم کر دیا گیا، دوسرا اعتراض ہے سپریم کورٹ کے ٹکڑے کر دیئے گئے، ان دونوں اعتراضات سے دیگر ججز اختلاف کرتے ہیں، کسی دوسرے جج نے ان کی اس بات کو تسلیم نہیں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں 64 اراکین نے کھڑے ہو کر ووٹ دیا، اختلاف میں کوئی کھڑا نہیں ہوا، کسی نے اختلاف نہیں کیا تو یہی کہیں گے کہ ترمیم اتفاق رائے سے کر دی گئی ہے، کل جو ترمیم ہوئی اس سے صرف 3 لوگوں نے اختلاف کیا جو جے یو آئی (ف) کے تھے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا حق پارلیمنٹ کو ہے، یہ ہمارا آئینی حق ہے، خود سپریم کورٹ کے ججز بھی آئین کی پیداوار ہیں، چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا وعدہ تمام جماعتوں نے کیا تھا، پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کئے تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پرویز رشید نہیں کیا
پڑھیں:
ججز کے استعفے کئی حوالوں سے غیر آئینی اقدامات کہے جا سکتے ہیں: حکومتی رد عمل
ججز کے استعفے کئی حوالوں سے غیر آئینی اقدامات کہے جا سکتے ہیں: حکومتی رد عمل WhatsAppFacebookTwitter 0 13 November, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے مستعفی ہونے پر ردعمل میں کہا ہے کہ ججز کا استعفی دینا ان کا حق ہے لیکن خطوط میں یہ لکھنا کہ عدلیہ پر حملہ ہے یہ سراسر غلط ہے۔سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جج جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔
اپنے استعفے میں جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا ہیکہ 27 ویں آئینی ترمیم آئین پاکستان پر سنگین حملہ ہے،27 ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آئین، جس کی پاسداری کا میں نے حلف لیا تھا، اب موجود نہیں رہا، خود کو یہ یقین دلانے کی کتنی ہی کوشش کروں، حقیقت یہی ہے آئین کی روح پر حملہ ہو چکا ہے۔وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ کے مستعفی ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ججز کا استعفے دینا ان کا حق ہے ، خطوط میں یہ لکھنا کہ عدلیہ پر حملہ ہے یہ غیر آئینی الزام ہے۔
بیرسٹر عقیل نے کہاکہ اگر ان کا کوئی گلا ہے تو وہ چیف جسٹس سے بات کر سکتے تھے، پہلے خط و کتابت کا سلسلہ جاری رہا، جب پارلیمان نے اپنا حق استعمال کیا تو استعفی آگیا، یہ استعفے کئی حوالوں سے غیر آئینی اقدامات کہے جا سکتے ہیں۔وزیر مملکت برائے قانون نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا اداروں کے درمیان تصادم یا کوئی لڑائی والی بات ہے، یہ پارلیمان کا استحقاق ہے وہ آئینی ترامیم اور قانون سازی کرے، اداروں میں درمیان کی حدود کا تعین واضح ہے۔
بیرسٹر عقیل نے کہا کہ سپریم کورٹ اسی آئین کے تحت بنا اور ترمیم سے یہ نہیں سمجھا جا سکتا یہ کسی کے خلاف ہے، سپریم کورٹ سے متعلق بھی آئینی ترمیم یا قانون سازی پارلیمان ہی کرتا ہے، 27ویں آئینی ترمیم سے عدالتی نظام میں مزید بہتری آئے گی۔
وزیر مملکت برائے قانون کا کہنا تھا کہ آئین بذات خود اجازت دیتا ہے کہ آپ اس میں تبدیلی کر سکتے ہیں، واضح ہے جب ترامیم کریں یا آئین کے مطابق آگے بڑھیں تو اسے کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا، عدالت میں سیاسی کھیل کھیلا گیا جو افسوس ناک تھا، آپ کو قانون و انصاف کا مطابق فیصلے کرنے چاہیں نہ کہ اپنے کھیل کھیلنے چاہیں۔
بیرسٹر عقیل نے مزید کہاکہ میں نہیں سمجھتا کہ فل کورٹ استعفوں کے معاملے پر بلائی گئی ہے، مجھے معلوم نہیں کہ فل کورٹ میں کیا ہوگا یا کس معاملے پر بلائی گئی ہے، بطور پاکستانی شہری اور ممبر اسمبلی مجھے عدالتوں پر مکمل اعتماد ہے، عدالتوں سے امید کرتا ہوں کہ آئین و قانون کے مطابق ہی آگے بڑھیں گے۔ وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے کہا کہ اگر کوئی سمجھتا کہ پارلیمان قانون سازی نہیں کرسکتا تو انہیں دوبارہ سے آئین سے رجوع کرنا چاہیے، آئین پاکستان میں واضح طور پر یہ استحقاق پارلیمان کا ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآرمی چیف اب چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہونگے، عہدے کی مدت 5 سال ہوگی :نئی ترمیم کی تفصیلات آرمی چیف اب چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہونگے، عہدے کی مدت 5 سال ہوگی :نئی ترمیم کی تفصیلات آرمی چیف اب چیف آف ڈیفنس فورسز بھی ہونگے،عہدے کی مدت 5 سال ہوگی: قومی اسمبلی میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل منظور آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج:سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفی دے دیا جسٹس امین الدین کو آئینی عدالت کا سربراہ بنائے جانے کا امکان افغانستان دہشتگردی کی اور بھارت افغانستان کی پشت پناہی کررہا ہے: خواجہ آصف قومی اسمبلی تینوں مسلح افواج کیلئے نئے ضابطوں کی منظوری دیگیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم