—فائل فوٹو

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید کا کہنا تھا کہ آئینی ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہوئی ہے، خود پی ٹی آئی کے کسی رکن نے اس ترمیم کے خلاف ووٹ نہیں کیا۔

جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں دو درجن کے قریب جج حضرات ہیں، ہائی کورٹس کے ججز حضرات کو شامل کیا جائے تو تعداد سیکڑوں کی بن جاتی ہے، ان میں سے صرف دو جج حضرات نے اعتراض کیا ہے۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ایک اعتراض یہ ہے کہ آئین کو ختم کر دیا گیا، دوسرا اعتراض ہے سپریم کورٹ کے ٹکڑے کر دیے گئے، ان دونوں اعتراضات سے دیگر ججز اختلاف کرتے ہیں، کسی دوسرے جج نے ان کی اس بات کو تسلیم نہیں کیا۔

جسٹس امین آئینی عدالت کے چیف جسٹس مقرر، 27 ویں ترمیم پر تحفظات، جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللّٰہ مستعفی

اسلام آباد صدر نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر جسٹس.

..

ن لیگ کے سینیٹر نے کہا کہ انہوں نے اپنے کام کو جاری رکھنا مناسب سمجھا ہے، اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ نہ آئین کو نقصان پہنچا نہ ہی سپریم کورٹ کو ٹکڑوں میں تقسیم کیا گیا۔ صرف دو لوگوں کی کہی بات پر نہیں کہہ سکتے کہ کوئی تحریک چل جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ میں 64 اراکین نے کھڑے ہو کر ووٹ دیا، اختلاف میں کوئی کھڑا نہیں ہوا، کسی نے اختلاف نہیں کیا تو یہی کہیں گے کہ ترمیم اتفاق رائے سے کردی گئی ہے، کل جو ترمیم ہوئی اس سے صرف 3 لوگوں نے اختلاف کیا جو جے یو آئی (ف) کے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا حق پارلیمنٹ کو ہے، یہ ہمارا آئینی حق ہے، خود سپریم کورٹ کے ججز بھی آئین کی پیداوار ہیں، چارٹر آف ڈیموکریسی میں آئینی عدالت کا وعدہ تمام جماعتوں نے کیا تھا، پی ٹی آئی نے چارٹر آف ڈیموکریسی پر دستخط کیے تھے۔

پرویز رشید نے مزید کہا کہ کیا یہ دو جج حضرات یہ کہہ رہے ہیں کہ صرف وہ مقدمے سنیں گے جس میں ہمارے سامنے سرکاری اہلکار، منتخب نمائندے ہوں اور ہم ان کی تذلیل کریں، تضحیک کریں، رسوا کریں، جیلوں میں بھیجیں، نااہل قرار دے دیں۔

ن لیگی سینیٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ کہہ رہے ہیں کہ میں قتل، زمین پر قبضے، شہری سے ناانصافی کا مقدمہ نہیں سنوں گا، آپ کے یہ ذمے کام ہے کہ اعلیٰ عدالت میں بیٹھ کر ہر شہری کو انصاف دینا ہے، آپ کے ذمے یہ کام نہیں ہے کہ ٹی وی کے ٹکر بنوانے ہیں، آج فلاں کو ڈانٹ دیا، فلاں کو رسوا کیا، آپ صرف یہ کام کرنا چاہتے ہیں۔

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جاری

—فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جاری کر دیا۔

جسٹس چوہدری محمد اقبال نے شہری حسان لطیف کی درخواست پر فیصلہ گزشتہ روز محفوظ کیا تھا۔

جج نے فیصلے میں کہا ہے کہ عدالت درخواست پری میچور قرار دیتے ہوئے مسترد کرتی ہے، درخواست گزار ترامیم کی منظوری کے بعد عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔

واضح رہے کہ درخواست میں وزیراعظم، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزارت قانون کو فریق بنایا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے کسی رکن نے آئینی ترمیم کیخلاف ووٹ نہیں کیا: پرویز رشید
  • ججوں کا فرض انصاف دینا ہے، ڈانٹ ڈپٹ نہیں، پرویز رشید
  • ججوں کا کام ٹکر بنوانا، کسی کو رسوا کرنا یا ڈانٹا نہیں بلکہ انصاف دینا ہے، پرویز رشید
  • 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ جاری
  • 27ویں آئینی ترمیم؛جسٹس صلاح الدین پنہور کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو خط، فل کورٹ بلانے کا مطالبہ 
  • 27 ویں آئینی ترمیم: پی ٹی آئی کے مستعفی سینیٹر کے ووٹ سے مزید شقیں سینیٹ سے کیسے منظور ہوئیں؟
  • 27ویں آئینی ترمیمی میں مزید ترامیم کا فیصلہ
  • جسٹس (ر) جواد ایس خواجہ کی وفاق کیخلاف آئینی درخواست، 27ویں ترمیم چیلنج
  • جسٹس ریٹائرڈ جواد ایس خواجہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواست دائر کر دی