Al Qamar Online:
2025-11-13@23:39:15 GMT

لااینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان عہدے سے مستعفی

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

لااینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان عہدے سے مستعفی

اسلام آباد: مخدوم علی خان نے بطور ممبر لا اینڈ جسٹس کمیشن کے عہدے سے استعفٰی دے دیا

مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ زخموں سے چور ہو چکا تھا لیکن ڈوبا نہیں تھا، امید تھی کہ وکالت کامیاب ہوگی اور بہتری کا راستہ نکلے گا، لیکن ستائیسویں ترمیم نے آزاد عدلیہ کا جہاز مکمل ڈبو دیا۔ آزاد عدلیہ تباہ ہوچکی ہے، اب قانون و انصاف کمیشن کا حصہ نہیں رہ سکتا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق مخدوم علی خان نے اپنا استعفیٰ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو بھجوا دیاہے ، جس میں کہا آئینی ترمیم کے بعد نوجوان وکلا کے چہروں پر چھائی اداسی دیکھ اور محسوس کر سکتا ہوں، خیال تھا کہ چھبیسویں ترمیم کے بعد بھی زوال سے بچنا ممکن ہے، حقیقت پسندوں نے خبردار کیا تھا کہ میں حقیقت سے بے خبر ہوں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہمخدوم علی خان نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر قانون کی اصلاح ممکن نہیں، چیف جسٹس نےبطور چیئرمین لا اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان کو ممبرمقرر کیا تھا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان کھیل مخدوم علی خان

پڑھیں:

27ویں ترمیم، آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی،جسٹس منصورکا چیف جسٹس کو خط

چیف جسٹس پاکستان بطور عدلیہ سربراہ فوری ایگزیکٹو سے رابطہ کریں، آپ اس ادارے کے اینڈمنسٹریٹر نہیں گارڈین بھی ہیں،عدلیہ اگر متحد نہ ہوئی تو اس کی آزادی اور فیصلے متاثرہوں گے
یہ لمحہ آپ سے لیڈرشپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے، ججز پر مشتمل ایک کنونشن بھی بلایا جاسکتا ہے،میری گزارش اختلاف نہیں، ادارہ جاتی یکجہتی کی اپیل ہے یہ خط کسی فرد کے خلاف نہیں، متن

سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے27ویں آئینی ترمیم پر چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو ایک اور لکھتے ہوئے کہا ہے کہ عدلیہ اگر متحد نہ ہوئی تو اس کی آزادی اور فیصلے دونوں متاثرہوں
گے۔جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کو لکھے گئے اپنے خط میں مجوزہ آئینی ترمیم پرعدلیہ سے باضابطہ مشاورت کا مطالبہ کیا ہے۔خط میں جسٹس منصور کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان بطور عدلیہ سربراہ فوری ایگزیکٹو سے رابطہ کریں، واضح کریں آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی، آئینی عدالتوں کے ججز پر مشتمل ایک کنونشن بھی بلایا جاسکتا ہے۔خط میں جسٹس منصور علی شاہ نے مزید کہا ہے کہ آپ اس ادارے کے اینڈمنسٹریٹر نہیں گارڈین بھی ہیں، یہ لمحہ آپ سے لیڈرشپ دکھانے کا تقاضہ کرتا ہے۔ عدلیہ اگر متحد نہ ہوئی تو اس کی آزادی اور فیصلے دونوں متاثرہوں گے۔خط میں چیف جسٹس پاکستان سے تمام آئینی عدالتوں کے جج صاحبان کا اجلاس بلانے کی سفارش کی گئی ہے۔خط میں سپریم کورٹ،ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت سے باضابطہ مشاورت کی تجویز دی گئی ہے۔جسٹس منصور علی شاہ خط نے کہا ہے کہ میری گزارش اختلاف نہیں، ادارہ جاتی یکجہتی کی اپیل ہے یہ خط کسی فرد کیخلاف نہیں،آئین کی سربلندی اور عدلیہ کی خودمختاری کے حق میں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آئین پرخاموشی اختیارکرنا آئینی حلف کی روح کو مجروح کریگا، آئندہ نسلوں کے لئے خودمختار اور باوقار عدلیہ کی حفاظت سب کی ذمہ داری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کے ججز منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ مستعفی
  • آئینی ترمیم کی منظوری پر سپریم کورٹ کے رکن لا اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان مستعفی
  • 27ویں ترمیم کی منظوری پر سپریم کورٹ کے رکن لاء اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان مستعفی
  • سینئر قانون دان مخدوم علی خان لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی رکنیت سے مستعفی
  • پارلیمان اور عدلیہ کے اختیارات پر نئی بحث: ’ججز کے استعفے علامتی حیثیت رکھتے ہیں‘
  • لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان مستعفی ہوگئے
  • لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان بھی مستعفی
  • 27ویں ترمیم، آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی،جسٹس منصورکا چیف جسٹس کو خط
  • 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟