سینئر قانون دان مخدوم علی خان—فائل فوٹو

سینئر قانون دان مخدوم علی خان لاء اینڈ جسٹس کمیشن کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے۔

مخدوم علی خان نے بطور رکن لاء اینڈ جسٹس کمیشن استعفیٰ دے دیا ہے۔

انہوں نے اپنا استعفیٰ سربراہ لاء اینڈ جسٹس کمیشن چیف جسٹس پاکستان کو بھیج دیا۔

یہ بھی پڑھیے مستعفی ججز سیاسی و ذاتی مفادات کیلئے کوششیں کرتے رہے ہیں، رانا ثناء اللّٰہ سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ مستعفی

اپنے استعفے کے حوالے سے مخدوم علی خان کا کہنا ہے کہ جب یہ ذمے داری قبول کی تو 26 ویں ترمیم ہو چکی تھی۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایسے حالات میں کام کرنا خود کو دھوکا اور فریب دینے کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: لاء اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان

پڑھیں:

سینیٹ سے منظور 27 ویں آئینی ترمیم بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا احتجاج

سینیٹ سے منظور ہونے والی 27 ویں آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں منظوری کے لیے پیش کر دیا گیا جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس آدھا گھنٹہ تاخیر سے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی صدارت میں شروع ہوا، وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے 27 ویں آئینی ترمیم بل کی تحریک پیش کی۔اجلاس کے آغاز پر سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی جس کے بعد وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے بل پیش کیا گیا اور تقریر شروع کی گئی جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے ایوان زیریں کو 27 ویں ترمیم کے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ آئین میں ترمیم ہمیشہ مشاورت سے کی جاتی ہے، ہم نے پہلے آئینی عدالت کے قیام کی بجائے آئینی بنچز کے قیام پر اتفاق کیا تھا، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کے قیام کا بنیادی نکتہ شامل تھا۔وزیر قانون نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک میں ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہیں، سوموٹو کی نذر کبھی وزیراعظم ہوگیا، کبھی کوئی سرکاری افسرہوگیا، سوموٹو نے کبھی معاشی نظام ہی بٹھادیا، اس بل میں سوموٹو کااختیارختم ہوگیا ہے اورایک طریقہ کاروضع کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں آرٹیکل 200کے تحت تبادلے ہوئے،وہ چیلنج بھی ہوئے، ماضی میں سوموٹو کے اختیار کا بے جا استعمال کیا گیا، آرٹیکل 200میں ترمیم کرکے ججز تبادلے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کو دیا گیا، آئینی عدالت سےکیسز میں جو عدالتوں کا وقت ضائع ہوتا تھا وہ نہیں ہوگا، جوڈیشل کمیشن کواختیاردیا گیا کہ وہ جج کا تبادلہ کرے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر یہ ترمیم ہوتی ہے تو موجودہ چیف جسٹس ہی آئینی کمیشن اوراداروں کی سربراہی کریں گے، چیف جسٹس کے بعد وزیراعظم کی تجویز پر صدرتبادلہ کردیتے تھے، اس سے قبل ججز تبادلوں پر غورکیا اوراس پر قانون سازی ہورہی ہے۔وزیر قانون نے بتایا کہ صوبوں کے معاملات، آئینی مقدمات آئینی عدالت دیکھے گی، سپریم کورٹ دیوانی مقدمات سمیت کل 62ہزارسے زائد مقدمات سنے گی، پہلے صدرمملکت آرٹیکل 200کے تحت ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ میں تبادلہ تجویز کرسکتے تھے، جوڈیشل کمیشن سپریم کورٹ اورآئینی عدالت کے 5 ججز اوراپوزیشن وحکومت سے2-2ممبران پرمشتمل ہوگا اور فیصلہ کرے گا، کمیشن کو اختیار دیا کہ وہ جج کا تبادلہ کرے۔انہوں نے ایوان کو بتایا کہ فوج کاایک کردارہے جب بھارت نے جارحیت کی توایوان اسی طرح آباد تھا، اس ایوان نے دیکھا کہ بھارت کے خلاف سب متحد ہوگئے، بھارت سے فتح کے بعد او آئی سی اورعرب ممالک نے اسے سراہا اورساتھ دیا، آرمی چیف کی تقرری آرمی ایکٹ کے تحت ہوتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لااینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان عہدے سے مستعفی
  • آئینی ترمیم کی منظوری پر سپریم کورٹ کے رکن لا اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان مستعفی
  • 27ویں ترمیم کی منظوری پر سپریم کورٹ کے رکن لاء اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان مستعفی
  • لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان مستعفی ہوگئے
  • لا اینڈ جسٹس کمیشن کے رکن مخدوم علی خان بھی مستعفی
  • سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
  • آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں جو سینئر ہوگا وہ چیف جسٹس پاکستان ہوگا: اعظم نزیر تارڑ
  • سینیٹ سے منظور 27 ویں آئینی ترمیم بل قومی اسمبلی میں پیش، اپوزیشن کا احتجاج
  • ’ٹرمپ قانون کو سیاست کیلئے استعمال کررہے ہیں‘، امریکا کے سینئر ترین جج احتجاجاً مستعفی