پارلیمان اور عدلیہ کے اختیارات پر نئی بحث: ’ججز کے استعفے علامتی حیثیت رکھتے ہیں‘
اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT
پاکستان کی اعلیٰ ترین عدالت سپریم کورٹ کے 2 ججوں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے، ججوں کی جانب سے یہ استعفے ایسے وقت میں سامنے آئے جب 27ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہو چکی ہے اور صدر مملکت کے دستخط کے بعد یہ ترمیم آئینِ پاکستان کا حصہ بن چکی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے استعفیٰ میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم نے سپریم کورٹ کی خودمختاری کو متاثر کیا ہے۔ ان کے مطابق، یہ ترمیم نہ صرف عدلیہ کی آزادی پر کاری ضرب ہے بلکہ آئینی توازن پر بھی حملہ ہے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ مستعفی
دوسری جانب سپریم کورٹ کے دوسرے مستعفی ہونے والے جج جسٹس اطہر من اللہ نے استعفے میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ 27ویں ترمیم نے اس آئین کو ختم کردیا ہے جس کا انہوں نے حلف اٹھایا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ آئین اب محض ایک سایہ رہ گیا ہے اور وہ خاموشی کے ذریعے اپنے حلف سے غداری نہیں کر سکتے۔
استعفوں کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے، احسن بھونسابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن احسن بھون نے اس اقدام کو ججز کا ذاتی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ انہیں استعفیٰ دینے کا حق ضرور ہے، مگر اسے سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
ان کے مطابق پارلیمان آئین میں ترمیم کا اختیار رکھتی ہے، اور ’فنڈامینٹل اسٹرکچر‘ کی بحث آئین میں شامل نہیں۔
انہوں نے کہاکہ اگر ججز کو 26ویں ترمیم کے وقت ہی آئینی عمل پر تحفظات تھے تو انہیں اسی وقت استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا۔ اب جبکہ ترمیم پارلیمانی اتفاقِ رائے سے منظور ہو چکی ہے تو اسے سیاسی تنازع نہیں بنانا چاہیے۔
ان کے مطابق ججز کا فرض آئین کی تشریح کرنا ہے، نہ کہ پارلیمانی اختیار کو چیلنج کرنا۔ انہوں نے زور دیا کہ عدلیہ کو ادارہ جاتی طور پر مضبوط کرنے کے لیے ججز کو سیاسی کردار سے گریز کرنا چاہیے۔
ایسے استعفے علامتی حیثیت ہی رکھتے ہیں، انصار عباسیوی نیوز سے بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی و تجزیہ کار انصار عباسی نے اس صورتحال کو عدلیہ کے اندرونی بحران کا تسلسل قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی آزادی کے بعد عوام کو انصاف حاصل کرنا مزید مشکل اور مہنگا ہوگیا ہے۔ ان کے مطابق بحالیی عدلیہ کی تحریک کے بعد امید تھی کہ عام آدمی کو آسان انصاف ملے گا، مگر افسوس کہ عدالتی نظام عام شہری کے لیے مزید ناقابلِ رسائی ہوگیا۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ 2 دہائیوں میں عدلیہ نے سیاسی کردار اختیار کیا اور بعض ججز اسٹیبلشمنٹ کے قریب رہے، جس سے عوامی اعتماد مجروح ہوا۔
انصار عباسی کے مطابق آج اگر کوئی جج استعفیٰ دیتا ہے تو عوامی سطح پر کوئی بڑا ردعمل اس لیے نہیں آتا کیونکہ عوام کو عدلیہ سے انصاف کی توقعات پوری نہیں ہوئیں۔
’جب تک عدالتی نظام عام شہری کے لیے کارآمد نہیں بنتا، ایسے استعفے علامتی حیثیت ہی رکھتے ہیں۔‘
پرویز مشرف کے دور میں بھی ججز نے حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا، مجیب الرحمان شامیسینیئر تجزیہ کار و کالم نگار مجیب الرحمان شامی کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے ضمیر کی آواز پر فیصلہ کیا ہے اور انہیں اس کا مکمل حق حاصل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئین میں ترمیم کرنا پارلیمان کا حق ہے، اور اگر کوئی جج اس سے اختلاف کرتا ہے تو وہ اخلاقی طور پر استعفیٰ دینے کا مجاز ہے، یہ جمہوری اقدار کا حصہ ہے۔
انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پرویز مشرف کے دور میں بھی متعدد ججز نے اصولی مؤقف پر حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا، جس سے عدلیہ کے وقار میں اضافہ ہوا۔
مجیب الرحمان شامی نے مزید کہاکہ موجودہ عدلیہ کے لیے سب سے اہم چیلنج یہی ہے کہ وہ آئینی ترامیم کے باوجود انصاف کی فراہمی کا تسلسل برقرار رکھے۔
’27ویں ترمیم کے بعد پارلیمان اور عدلیہ کے اختیارات کے توازن پر بحث چھڑ چکی‘واضح رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت سپریم کورٹ کے اندر انتظامی ڈھانچے، ججز کے اختیارات اور عدالتی کمیشن کے طریقہ کار میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
مزید پڑھیں: جسٹس منصور اور جسٹس اطہر من اللہ کا سیاسی ایجنڈا تھا، ہمارا مؤقف درست ثابت ہوا، رانا ثنااللہ
قانونی ماہرین کے مطابق یہ ترمیم پارلیمان اور عدلیہ کے اختیارات کے توازن پر گہری بحث چھیڑ چکی ہے۔ ججز کے استعفے اس آئینی تنازعے کو مزید شدت دے سکتے ہیں اور مستقبل میں عدلیہ و پارلیمان کے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئینی ترمیم پارلیمان تجزیہ کار جسٹس اطہر من اللّٰہ جسٹس منصور علی شاہ عدلیہ اختیارات وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پارلیمان تجزیہ کار جسٹس اطہر من الل ہ جسٹس منصور علی شاہ عدلیہ اختیارات وی نیوز اور جسٹس اطہر من اللہ جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ کے کے اختیارات ان کے مطابق انہوں نے عدلیہ کے کے لیے چکی ہے کے بعد کیا ہے
پڑھیں:
سیف اللہ ابڑو نے استعفے کا اعلان کیا، واپس نہیں لے سکتے؛سینیٹر علی ظفر
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اورسینیٹر علی ظفرنے کہا ہے کہ سیف اللہ ابڑو نے استعفے کا اعلان کیا، واپس نہیں لے سکتے۔
نجی ٹی وی چینل دنیانیوز کے مطابق سینیٹر علی ظفر کاکہنا تھاکہ میرے مطابق سیف اللہ ابڑو آج ووٹ نہیں دے سکتے،سینیٹ میں پاس ہونے والے قانون میں اتنی غلطیاں نکلیں کہ دوبارہ لایا جارہا ہے۔
مزید :