Nawaiwaqt:
2025-11-13@19:23:17 GMT

سپریم کورٹ کے دو بڑے ججز نے استعفیٰ دے دیا ،

اشاعت کی تاریخ: 13th, November 2025 GMT

سپریم کورٹ کے دو بڑے ججز نے استعفیٰ دے دیا ،

آج، سپریم کورٹ کے دو ججز، منصور علی شاہ اور اطہر من اللہ نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ یہ اقدام تب سامنے آیا جب 27th Constitutional Amendment کو قانون کی شکل دی گئں ۔جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی استفعائی خط میں کہا کہ یہ ترمیم “پاکستان کے آئین پر سنگین حملہ” ہے، جس نے سپریم کورٹ کی اختیارات کو ختم کیا، عدلیہ کو حکومت کے ماتحت کر دیا، اور ہمارا آئینی نظام کمزور کر دیا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ وہ اس آئین کے تحت حلف اٹھا کر آئے تھے جسے انہوں نے “کوئی روح اور معنی نہیں بچا” کہہ کر مسترد کیا۔دونوں نے بتایا کہ انہوں نے اس مسئلے کے متعلق چیف جسٹس کو قبل از وقت آگاہ کیا تھا، مگر ان کا فیڈبیک نہ ملا، اور ترمیم کا نفاذ ہوچکا ہے۔27ویں آئینی ترمیم کے تحت ایک نیا ادارہ، Federal Constitutional Court (FCC) قائم کیا گیا ہے، جو آئینی معاملات کی سماعت کرے گا، جس سے سپریم کورٹ کی مرکزی حیثیت کم ہوئی ہے۔فوجی کمانڈ کے ڈھانچے میں بھی تبدیلیاں آئیں، جن میں آرمی چیف کو چیف آف ڈیفنس فورسز کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے، اور دیگر شاخیں ان کے ماتحت آئیں گی۔اس ترامیم کا سب سے بڑا اثر یہ ہو گا کہ عدلیہ کی خودمختاری پر سنجیدہ سوالات اٹھے ہیں — اگر ججز استعفیٰ دے رہے ہیں تو یہ اشارہ ہے کہ وہ آئینی تحفظ کی جگہ کمزور سمجھ رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ استعفیٰ محض دو ججز کا عمل نہیں، ہمارے لیے ایک علامتی موڑ ہے — عدلیہ، حکومت اور عوامی حقوق کے مابین تعلق کی نئی تصویر بنتی نظر آ رہی ہے۔اب ممکن ہے کہ عدلیہ میں مزید تبدیلیاں آئیں گی ، یا سپریم کورٹ کی حیثیت مزید محدود ہو۔اس استعفے نے نہ صرف دو انفرادی ججز کی جدوجہد کا عکس دکھایا ہے، بلکہ پورے آئینی نظام پر سوال اٹھائے ہیں۔ اگرچہ وقت ہی بتائے گا کہ یہ واقعہ کس سمت میں جائے گا، یہ واضح ہے کہ پاکستان کی عدالتی تاریخ میں آج کا دن اہمیت رکھتا ہے — سمجھیے گا یا نظرانداز، یہ ایک نیا آئینی کردار کا آغاز بھی ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ

پڑھیں:

ستائیس ویں ترمیم سے اختلاف؛ سپریم کورٹ کے دو ججوں نے استعفے دے دیئے

سٹی42:  سپریم کورٹ کے دو ججوں نے آئین میں 27 ویں ترمیم کے ساتھ اختلاف کرتے ہوئے جج کے عہدہ سے استعفے دے دیئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سینئیر موسٹ جج جسٹس منصور علی شاہ نے استعفیٰ دے دیا ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ کے سینئیر موسٹ جج تھے۔

جسٹس اطہر من اللہ کے متعلق بھی خبر آ رہی ہے کہ انہوں نے بھی استعفیٰ دے دیا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے پروموٹ کر کے سپریم کورٹ کا جج بنایا  گیا تھا۔  

افغان کرکٹر راشد خان کی دوسری اہلیہ کون؟ تصاویر سامنے آگئیں

جسٹس منصور علی شاہ نے صدرِ مملکت کو جو استعفا بھیجا ہے اس میں پورا ناول لکھا گیا ہے۔

 جسٹس منصور علی شاہ نے 13 صفحات کا ایک طول طویل استعفا لکھا جس کی ایک مبینہ کاپی غالباً خود انہوں نے ہی میڈیا آؤٹ لیٹ کو بھی فراہم کی ہے۔

اس مبینہ استعفیٰ میں جسٹس منصور علی شاہ نے کسی ماہر سیاستدان کی طرح 27 ویں ترامیم کے مجموعہ پر تنقید کی ہے۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • 27ویں ترمیم کی منظوری پر سپریم کورٹ کے رکن لاء اینڈ جسٹس کمیشن مخدوم علی خان مستعفی
  • آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج:سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفی دے دیا
  • سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ عہدوں سے مستعفٰی
  • سپریم کورٹ کے جسٹس منصورعلی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ نے استعفیٰ دے دیا
  • ستائیس ویں ترمیم سے اختلاف؛ سپریم کورٹ کے دو ججوں نے استعفے دے دیئے
  • آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میں جو سینئر ہوگا وہ چیف جسٹس پاکستان ہوگا: اعظم نزیر تارڑ
  • اعلیٰ عدلیہ کے ردعمل کے بعد مجوزہ 27ویں ترامیم میں تبدیلی زیرِ غور، کیا بل واپس سینیٹ جائے گا؟
  • جسٹس اطہر کا چیف جسٹس کو خط، عوامی رائے کو دبانے کیلئے سپریم کورٹ کے استعمال پر اظہار افسوس
  • سابق لا کلرکس کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی ’تباہی کا پیش خیمہ‘ قرار