مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے پس منظر میں سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے نام لکھا گیا اہم خط منظر عام پر آگیا ہے۔

اپنے خط میں انہوں نے عدلیہ کی تاریخ، کردار اور آزادی کے حوالے سے کھلے الفاظ میں خود احتسابی پر مبنی مؤقف اختیار کیا ہے۔

یہ خط 8 اکتوبر 2025 کو چیف جسٹس کو لکھا گیا تھا، جو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف بڑھتی ہوئی بحث کے دوران سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ججوں کے خطوط عدلیہ کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں؛ صدر سپریم کورٹ بار

جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے خط میں سپریم کورٹ کے کردار پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سپریم کورٹ اکثر طاقتور کے ساتھ کھڑی رہی، عوام کے ساتھ نہیں۔‘

انہوں نے اعتراف کیا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی عدالتی پھانسی عدلیہ کا ناقابلِ معافی جرم تھی، جب کہ بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف کارروائیاں بھی اسی سلسلے کی کڑیاں ہیں۔

جسٹس من اللہ نے لکھا کہ عمران خان کے ساتھ ہونے والا سلوک بھی اسی جبر کے تسلسل کا حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے 4 ججز کا چیف جسٹس کو خط، 10 فروری کے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کرنے کا مطالبہ

خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کو عوامی اعتماد حاصل کرنے پر نشانہ بنایا گیا اوربہادر ججز کے اعترافات سپریم کورٹ کے ضمیر پر بوجھ ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے عدلیہ کے اندرونی خوف اور خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم سچ جانتے ہیں مگر صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ عدلیہ میں بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس جمال مندوخیل کے نام بھی خط لکھ دیا

انہوں نے افسوس ظاہر کیا کہ جو جج سچ بولتا ہے، وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے، جب کہ جو نہیں جھکتا، اس کے خلاف ’احتساب کا ہتھیار‘ استعمال کیا جاتا ہے۔

سیاسی اور قانونی حلقوں نے جسٹس اطہر من اللہ کے اس خط کو عدلیہ کے اندر جاری بے چینی اور 27ویں آئینی ترمیم پر بڑھتے خدشات کی علامت قرار دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ خط ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آیا ہے جب عدلیہ کے اندر سے آزادیِ عدلیہ کے تحفظ کے مطالبات تیزی سے ابھر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

27ویں آئینی ترمیم جسٹس اطہر من اللّٰہ جسٹس یحییٰ آفریدی خود احتسابی ذوالفقار علی بھٹو سپریم کورٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 27ویں ا ئینی ترمیم جسٹس اطہر من الل ہ جسٹس یحیی ا فریدی ذوالفقار علی بھٹو سپریم کورٹ جسٹس اطہر من اللہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس انہوں نے عدلیہ کے

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم پر سینئر وکلا ‘حاضر اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک / آن لائن) 27 ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر جسٹس منصور علی شاہ سمیت سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے خط میں لکھا ہے کہ بطور عدلیہ سربراہ فوری ایگزیکٹو سے رابطہ کریں اور واضح کریں آئینی عدالتوں کے ججز سے مشاورت کے بغیر ترمیم نہیں ہو سکتی، آئینی عدالتوں کے ججز پر مشتمل ایک کنونشن بھی بلایا جا سکتا ہے‘ آپ اس ادارے کے ایڈمنسٹریٹر نہیں گارڈین بھی ہیں، یہ لمحہ آپ سے لیڈر شپ دکھانے کا تقاضا کرتا ہے، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت صرف 6 سال کے لیے بنائی جانا تھی اور اس وقت پرویز مشرف کا آمرانہ دور ختم ہوا تھا۔جسٹس منصور نے لکھا کہ اس وقت ملک میں کون سا آئینی خلا ہے؟ اس وقت آئینی عدالت کے قیام کی کیا ضرورت ہے؟ عدلیہ سے مؤثر مشاورت نہیں کی گئی‘ امریکا، برطانیہ، جاپان اور آسٹریلیا میں ایک ہی ایپکس کمیٹی کورٹ ہوتی ہے‘ مضبوط جمہوری ممالک میں الگ آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہوتی، زیر التوا مقدمات میں سے 82 فیصد ضلع کچہری میں ہیں، التوا کو آئینی عدالت کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔ سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز کے خط میں چیف جسٹس سے فل کورٹ میٹنگ بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ خط پر جسٹس (ر) مشیر عالم، مخدوم علی خان، منیر اے ملک، عابد زبیری، جسٹس (ر) ندیم اختر، اکرم شیخ، انور منصور، علی احمد کرد، خواجہ احمد حسین اور صلاح الدین احمد کے دستخط ہیں۔سینئر وکلا اور ریٹائرڈ ججز نے خط میں کہا ہے کہ بطور چیف جسٹس سپریم کورٹ ترمیم پر ردعمل دیا جائے، سپریم کورٹ ترمیم پر اپنا اِن پٹ دینے کا اختیار رکھتی ہے۔خط کے متن کے مطابق ہم غیر معمولی حالات میں یہ خط لکھ رہے ہیں، سپریم کورٹ اپنے قیام کے بعد آج سب سے بڑے خطرے سے دوچار ہے‘ کوئی سول یا فوجی حکومت سپریم کورٹ کو اپنا ماتحت ادارہ بنانے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ خط میں لکھا ہے کہ ماضی میں ایسی کوئی کوشش بھی نہیں ہوئی، اگر آپ متفق ہیں یہ پہلی کوشش ہے تو رد عمل دینا سپریم کورٹ کا حق ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں، ایک کھلی حقیقت ہے: جسٹس اطہر من اللّٰہ کا چیف جسٹس کو خط
  • ستائیسویں ترمیم: ’’سچ صرف چائے خانوں میں سرگوشیوں تک محدود ہے‘‘، جسٹس اطہر
  • سپریم کورٹ نے اکثر طاقتور کا ساتھ دیا عوام کا نہیں: جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو خط
  • جسٹس اطہر من اللہ کا نظامِ عدل میں سچائی کی کمی پر دوٹوک مؤقف
  • 27ویں ترمیم؛ ’’جو جج سچ بولتا ہے، وہ انتقام کا نشانہ بنتا ہے‘‘، جسٹس اطہر کا بھی چیف جسٹس کو خط
  • سابق لا کلرکس کا چیف جسٹس کو خط، 27ویں آئینی ترمیم عدلیہ کی ’تباہی کا پیش خیمہ‘ قرار
  • 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟
  • 27ویں آئینی ترمیم پر سینئر وکلا ‘حاضر اور ریٹائرڈ ججز کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
  • وفاقی آئینی عدالت کے ججز کے نام منظرِ عام پر آگئے