گزشتہ روز 27ویں آئینی ترمیم سینیٹ آف پاکستان سے منظور ہوگئی اور آج ممکنہ طور پر قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد آئین کا حصہ بن جائے گی۔ اس ترمیم میں عدلیہ کے بنیادی ڈھانچے میں تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام، جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تنظیم نو اور ججوں کی بین الصوبائی ٹرانسفر کے حوالے سے قوانین میں تبدیلیاں کی جارہی ہیں۔

27ویں آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے میں کہا گیا تھا کہ ہائیکورٹ کے ججوں کو بین الصوبائی ہائیکورٹس میں بذریعہ تبادلہ تعینات کیا جاسکے گا لیکن اگر کوئی جج تبادلے سے انکار کرے گا تو وہ ریٹائرڈ ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: ’عدالتی نظام عملاً ختم ہوچکا‘، پی ٹی آئی نے 27ویں ترمیم کو آئینی ستونوں پر حملہ قرار دیدیا

آئینی ترمیم کے حتمی مسودے میں جو گزشتہ روز سینیٹ سے منظور ہوا اس میں یہ ترمیم کردی گئی کہ کوئی جج اگر تبادلے سے انکار کرے گا تو وہ اپنا کیس جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سامنے رکھ سکتا ہے۔ اگر جوڈیشل کمیشن تبادلے کے خلاف پیش کی گئی جج کی وجوہات سے متفق ہو تو جج کا تبادلہ رک جائے گا لیکن اگر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان جج کی جانب سے پیش کی گئی وجوہ سے اتفاق نہیں کرتا تو جج کو ریٹائر ہونا پڑے گا۔

لاہور ہائیکورٹ کے ریٹائرڈ جج، جسٹس (ریٹائرڈ) عباد الرحمان لودھی نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح کی پیشرفت ہورہی ہے قرائن یہ بتا رہے ہیں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے وہ ججز جنہوں نے گزشتہ برس مارچ میں سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا ممکنہ طور پر وہ اس ترمیم کی زد میں آسکتے ہیں۔ ہوسکتا ہے ان ججز کو دوسرے صوبوں کی ہائیکورٹس میں تعینات کردیا جائے اور ایک جج صاحب جن کے بطور جج ابھی 5 سال پورے نہیں ہوئے اُن کو 5 سال پورے کرنے دیے جائیں۔

مزید پڑھیں: ’عدلیہ میں بیرونی مداخلت اب کوئی راز نہیں‘ جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو لکھا خط منظر عام پر

27ویں آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے میں وفاقی آئینی عدالت کے لے ججز کی تعداد 7 مقرر کی گئی تھی لیکن بعد میں چاروں صوبوں اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے ججز کی تعیناتی کے حوالے سے اس کی تعداد 7 سے بڑھا کر 9 کردی گئی جس میں چاروں صوبوں سے 2، 2 اور اِسلام آباد ہائیکورٹ سے ایک جج لیا جائے گا۔ نئے قانون کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں تقرر کے لیے پہلے 7 سال بطور جج تجربہ لازمی قرار دیا گیا تھا لیکن بعد اسے 5 سال کردیا گیا۔ ججوں کی سنیارٹی کا تعین ان کی بطور جج تعیّناتی کی تاریخ سے کیا جائے گا اور اگر ایک ساتھ حلف لیا ہو تو سنیارٹی کا تعین عمر کے اعتبار سے کیا جائے گا۔

سابق ایڈووکیٹ جنرل اِسلام آباد جہانگیر جدون نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ٹرانسفر قانون کی زد میں تو سارے جج صاحبان آئیں گے۔ جو بات نہیں مانے گا اسے ٹرانسفر کردیا جائے گا اور اِسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز بھی ممکنہ طور پر اس قانون کی زد میں آسکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا باد ہائیکورٹ جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ا ف پاکستان جائے گا کی گئی

پڑھیں:

27 ویں ترمیم: ججز کے تبادلے کی ترمیم میں تبدیلی پر غور، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر معاملات طے نہ پاسکے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

27ویں آئینی ترمیم آج سینیٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے، جس میں کچھ شقوں میں ترامیم کی گنجائش موجود ہے۔

 

پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی برائے قانون و انصاف سے منظوری کے بعد یہ ترمیمی مسودہ آج سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق وہ ججز جن کے تبادلے کیے جا چکے ہیں مگر وہ روانہ ہونے سے گریزاں ہیں، انہیں فوری طور پر ریٹائر نہیں کیا جائے گا، اور تبادلے پر اعتراض کرنے والے ججز کے کیسز سپریم جوڈیشل کونسل کو بھی بھیجے جائیں گے۔

اسی طرح ریٹائرڈ صدر کی سیاسی زندگی میں واپسی کے حوالے سے بھی بحث ہوئی کہ آیا انہیں صدارتی استثنیٰ حاصل رہے گا یا یہ ختم کر دیا جائے گا۔ تاہم چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہو سکا۔

مجوزہ مسودے میں سپریم کورٹ اور فیڈرل کانسٹیٹیوشنل کورٹ کے نام کے ساتھ لفظ ‘آف پاکستان’ شامل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے بلدیاتی اداروں سے متعلق ترامیم شامل کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔

ویب ڈیسک مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس میں قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کی رپورٹ پیش، 27ویں ترمیم بھی شامل
  • 27 ویں ترمیم: ججز کے تبادلے کی ترمیم میں تبدیلی پر غور
  • 27 ویں ترمیم: ججز کے تبادلے کی ترمیم میں تبدیلی پر غور، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پر معاملات طے نہ پاسکے
  • سینیٹ کا اجلاس آج طلب، 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کے لیے پیش کی جائے گی
  • آرٹیکل 243 پر تفصیلی مشاورت،قانون و انصاف کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے منظور
  • پارلیمانی کمیٹی کا 27 ویں ترمیم پر اجلاس، مزید 3 ترامیم پیش، آئینی عدالتوں کے قیام کی منظوری
  • خاتون جسٹس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج، درست فورم جوڈیشل کونسل: اسلام آباد ہائیکورٹ
  • 27ویں آئینی ترمیم: وفاقی آئینی عدالت اور ججز کے تبادلے کی نئی تجویز
  • وزیر قانون نے 27ویں آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کر دیا