کیش لیس معیشت سے گورننس میں بہتری اور کرپشن میں کمی آئے گی‘ وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کیش لیس معیشت کے ذریعے گورننس کی بہتری اور کرپشن میں خاطر خواہ کمی آئے گی، کیش لیس معیشت کے وضح کردہ اہداف کا معینہ مدت میں حصول یقینی بنایا جائے۔ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت کیش لیس معیشت کے اقدامات پر جائزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، شرکا کو وزیرِ اعظم کے کیش لیس معیشت کے وژن کے تحت حکومتی اقدامات پر پیشرفت سے آگاہ کیا گیا۔ اس موقع پر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ معیشت کو کیش لیس کرنے کے لیے جاری اقدامات کا ملکی معیشت کی پائیدار ترقی میں کلیدی کردار ہوگا، مکمل طور پر کیش لیس معیشت اور غیر رسمی معیشت کے خاتمے کے لیے دیہی علاقوں میں آگاہی بڑھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا ڈیجیٹل معیشت کی جانب تیزی سے گامزن ہے، پاکستان کو دنیا کے ساتھ قدم ملا کر چلنا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ روز اول سے پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن بنانے کے لیے اقدامات کو ترجیح دی جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں، رمضان المبارک میں ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ مستحقین کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی رقوم ڈیجیٹل والٹس کے ذریعے بھیجی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیش لیس معیشت کے ذریعے گورننس کی بہتری اور کرپشن میں خاطر خواہ کمی آئے گی، کیش لیس معیشت کے وضح کردہ اہداف کا معینہ مدت میں حصول یقینی بنایا جائے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ بجلی اور گیس کے بلز پر راست ’کیو آڑ‘ کوڈز کے ذریعے ان کی ادائیگی کو کیش لیس کیا جارہا ہے جس کی بدولت اربوں روپے کے بلوں کی ادائیگی اب ڈیجیٹل نظام کے ذریعے ممکن ہوئی ہے۔ وزیر اعظم کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت ایک کروڑ ڈیجیٹل والٹس پر پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ والٹس رواں ماہ کے اختتام تک مکمل طور پر فعال ہو جائیں گے اور مستحقین کو رقوم کی آئندہ قسط اسی کے ذریعے بھیجی جائے گی۔ مزید بتایا گیا کہ اسلام آباد میں سرکاری سروسز کے حصول کے لیے قائم موبائل ایپلی کیشن کو راست کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے اور ادائیگیاں اسکی کے ذریعے کی جارہی ہیں۔ شرکا کو بتایا گیا کہ اسلام آباد میں نئے کاروبار کھولنے کے لیے لائسنس کو ڈیجیٹل ادائیگیوں کے نظام کے ساتھ مشروط کیا گیا ہے اور موجودہ تمام دکانوں پر راست ’کیو آر‘ کوڈز کے ذریعے ادائیگیوں کی سہولت فراہم کردی گئی ہے جب کہ ملک میں ڈیجیٹل بینکس کے قیام کیلئے لائسنس جاری کیے جارہے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کیش لیس معیشت کے بتایا گیا کہ اسلام ا باد کے ذریعے کے لیے
پڑھیں:
عالمی موسمیاتی گورننس میں چین کی سبز تبدیلی کا کلیدی اور رہنما کردار
عالمی موسمیاتی گورننس میں چین کی سبز تبدیلی کا کلیدی اور رہنما کردار WhatsAppFacebookTwitter 0 10 November, 2025 سب نیوز
بیجنگ : چین کی ریاستی کونسل کے دفتر اطلاعات نے “کاربن پیک اور کاربن نیوٹریلٹی کےلیے چین کے اقدامات” کے عنوان سے ایک وائٹ پیپر جاری کیا۔ اس وائٹ پیپرمیں نہ صرف گزشتہ پانچ سالوں میں چین کے سبز تبدیلی کے عمل کا جائزہ لیا گیا، بلکہ دنیا کو ایک واضح پیغام بھی دیا گیا ہے کہ چین ایک بڑی طاقت کے طور پر اپنی ذمہ داری سنبھالتے ہوئے “ڈبل کاربن” اہداف کو قومی ترقی میں ضم کر رہا ہے اور حقیقی اور ٹھوس نتائج کے ذریعے عالمی موسمیاتی گورننس کو زیادہ عملی اور منصفانہ تعاون کی راہ پر گامزن کررہا ہے۔
قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری اور اس کا نفاذ کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے ملک کے طور پر ، چین “پہلے سبز متبادل کی تیاری، پھر روایتی ذرائع کا خاتمہ” کی پالیسی پر عمل پیرا رہتے ہوئے غیر فوسل اور سبز توانائی کی زبرست ترقی کے حصول میں کامیاب ہوا ہے۔ اگست 2025 تک، چین میں ونڈ اور سولر انرجی کی نصب شدہ صلاحیت 1.69 ارب کلو واٹ سے تجاوز کر گئی، جو 2020 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے اور نئی نصب شدہ توانائی کی صلاحیت کا تقریباً اسی فیصد ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ،چین میں ہر تین یونٹ بجلی کے استعمال میں سے ایک یونٹ گرین توانائی سے فراہم ہو رہا ہے، اور فی یونٹ جی ڈی پی کے لئے درکار توانائی کی کھپت گزشتہ چار سال میں مجموعی طور پر 11.6 فیصد کم ہوئی، جو تقریباً 1.1 ارب ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی کے برابر ہے۔ یہ اعداد و شمار نہ صرف چین کے اپنے سبز وعدے پر عمل کرنے کا مضبوط ثبوت ہیں،
بلکہ عالمی توانائی کی تبدیلی کے لیے قابل تقلید راستہ اور اعتماد بھی فراہم کرتے ہیں۔معیشت اور معاشرے کی سبز تبدیلی کو فروغ دینے میں، چین نے ہمیشہ ترقی اور اخراج میں کمی، مجموعی صورتحال اور مقامی حالات اور طویل مدتی اہداف اور قلیل مدتی فرائض کو مربوط کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ کاربن پیک کے ہدف کی تکمیل کو منظم اندازمیں آگے بڑھانے، اور ذمہ داری اور علاقائی مساوات دونوں پر زور دینے کے حوالے سے چین کی یہ حکمرانی کی عقلمندی، عالمی موسمیاتی گورننس کے لئے چین کے منفرد تجربے کی نمائندگی کرتی ہے۔ سپلائی سائیڈ اصلاحات اور جدت پر مبنی ترقی کو آگے بڑھاتے ہوئے، چین نے گزشتہ دہائی کے دوران توانائی کی کھپت میں اوسطاً 3.3 فیصد اضافے کے ساتھ 6.1 فیصد کی اوسط سالانہ اقتصادی ترقی حاصل کی ہے، جس سے اس افسانے کا رد فراہم کیا گیا ہے کہ “اخراج میں کمی لامحالہ ترقی کی قیمت پر آتی ہے۔” چین کی جانب سے اقتصادی ترقی اور سبز تبدیلی کا کامیاب عمل دونوں جہتوں کو ساتھ ساتھ لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ ظاہر کرتا ہے کہ سبزتبدیلی اور کم کاربن کا حصول معاشی ترقی کا متضاد نہیں ہے، اورترقی پذیر ممالک بھی کاربن اخراج کے روایتی راستے سے نکل کر متوازی طور پر ترقی اور کاربن میں کمی کو حاصل کرنے کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں۔چین کے اقدامات اپنے گھریلو معاملات تک محدود نہیں ہیں۔ گرین بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے ذریعے، چین نے 100 سے زائد ممالک اور خطوں کے ساتھ سبز توانائی کے منصوبوں میں تعاون کیا ہے، اور پاکستان میں کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن اور ایتھوپیا میں اداما ونڈ پاور اسٹیشن سمیت متعدد تاریخی منصوبے قائم کیے ہیں۔ چین کی سبز مصنوعات، بشمول دنیا کے تقریباً 70فیصد ونڈ پاور آلات اور 80فیصد فوٹو وولٹک ماڈیولز، نے قابل تجدید توانائی کی عالمی لاگت کو کافی حد تک کم کیا ہے،
جس سے پون بجلی اور فوٹو وولٹک پاور کی پیداواری لاگت میں بالترتیب 60فیصد اور 80فیصد سے زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔چین کے 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کی مدت کے دوران، صرف ونڈ پاور اور فوٹو وولٹک مصنوعات کی برآمدات نے دیگر ممالک کے لیے کاربن کے اخراج کو تقریباً 4.1 بلین ٹن کم کیا ہے۔ یہ کامیابیاں ظاہر کرتی ہیں کہ چین نہ صرف سبز ٹیکنالوجی فراہم کرنے والااہم ملک ہے بلکہ عالمی حوالے سے کم کاربن تبدیلی کو”بااختیاربنانے” میں بھی رہنما کردار ادا کر رہا ہے۔چین کثیرالجہتی اور انصاف پسندی کے اصول پر عمل پیرا رہتے ہوئے تعاون اور جیت جیت پر مبنی عالمی موسمیاتی گورننس کے نظام کی تعمیر کو فروغ دیتا ہے۔ حال ہی میں اختتام پذیر بیلجئم کلائمیٹ سمٹ میں، چین نے “صحیح راستے پر قائم رہنے، کلائمیٹ ایکشن نافذ کرنے اور کھلے تعاون کو گہرا کرنے” کی تین تجاویز پیش کیں اور ترقی یافتہ ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اخراج میں کمی اور مالیاتی وعدوں کو سنجیدگی سے پورا کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کو تکنیکی اور صلاحیت سازی میں مدد فراہم کریں۔
“مشترکہ مگر مختلف ذمہ داریوں” پر مبنی یہ اصولی موقف، عالمی موسمیاتی مذاکرات میں اعتماد کے فقدان کو دورکرنے میں مدد کرتا ہے۔متواتر شدید موسمی واقعات اور بعض ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے متضاد پالیسیوں کے دوہرے چیلنجز کے باوجود، چین نے اپنے منظم تصورات اور پختہ طرز عمل کے ساتھ، انسانیت کے مستقبل سے وابستہ اس عالمی ایجنڈے میں قیمتی اعتماد اور قوت محرکہ فراہم کی ہے، جس سے سبز تبدیلی اور عالمی موسمیاتی گورننس کے نئے منظر نامے کی رہنمائی کی جا رہی ہے۔ اس سال پیرس معاہدے کی 10 ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے، اور عالمی آب و ہوا کی گورننس ایک کلیدی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔رواں سال اقوام متحدہ کے موسمیاتی تبدیلی کے سربراہی اجلاس میں، چینی صدر شی جن پھنگ نے 2035 کے لیے چین کی قومی شراکت کا اعلان کرتے ہوئے پہلی مرتبہ اخراج میں کمی کا مطلق ہدف پیش کیا، جو چین کے پختہ عزم اور انتہائی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے۔قول میں سچا اور فعل میں پختہ۔ چین عملی اقدامات کے ذریعے اپنے وعدوں کو پورا کرتا رہے گا، تعاون کے ذریعے عالمی اتفاق رائے پیدا کرتا رہے گا، اورایک صاف اور خوبصورت دنیا کی مشترکہ تعمیر میں مسلسل اور مستحکم مشرقی طاقت فراہم کرتا رہےگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد پولیس کے تمغہ غازی اور تمغہ شجاعت حاصل کرنے والے پولیس افسران کے اعزاز میں پولیس لائنز میں پروقار تقریب اگلی خبرمشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کی متفقہ منظوری دے دی، آج سینیٹ میں پیش کی جائے گی ایس آئی ایف سی کے تعاون سے امریکا سے درآمد شدہ مویشی پاکستان پہنچ گئے معروف کاروباری شخصیت عبدالخالق لک انوسٹر فورم کے جنرل سیکرٹری نامزد مسلسل 5ہفتوں سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کی لہر کو بریک لگ گئے تربیلا ڈیم کی مٹی میں 636 ارب ڈالر مالیت کے سونے کے ذخائر دریافت،حنیف گوہر کا دعویٰ چین کے کھلے پن کے دروازے دن بدن وسیع تر ہوتے جا رہے ہیں ، چینی وزارت تجارت وزارت آئی ٹی کا کیش لیس معیشت منصوبے کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا فیصلہCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم