افغانستان میں دہشتگرد گروپس کی غیرقانونی اسلحے تک رسائی امن کے لیے خطرہ، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
فائل فوٹو
پاکستان نے کہا ہے کہ افغانستان میں مقیم دہشتگرد گروپس کو غیر قانونی اسلحے تک رسائی علاقائی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے کہا کہ دہشتگرد تنظیمیں افغانستان سے کھلے عام کارروائیاں کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگرد گروہوں کو خطے کے ایک بڑے تخریبی کردار کی مالی و عملی مدد حاصل ہے، پاکستان کو افغانستان میں جدید اسلحے اور گولہ بارود کے ذخائر کی موجودگی پر گہری تشویش ہے۔
عاصم افتخار احمد نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری افغانستان میں دہشتگرد گروہوں کو غیر قانونی اسلحے تک رسائی سےروکنے کے لیے اقدامات کرے، عالمی برادری افغان عبوری حکام کو اپنی ذمہ داریوں اور وعدوں پر عمل درآمد کا پابند بنائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: افغانستان میں
پڑھیں:
افغان طالبان حکومت دہشتگردوں کو پناہ دے رہی ہے ،غلط بیانی سے گریز کریں،پاکستان کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: دفترِ خارجہ پاکستان نے استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور کے اختتام پر باضابطہ بیان جاری کیا ہے، جس میں افغانستان کی جانب سے دہشتگرد عناصر کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ مذاکرات کا تیسرا دور 7 نومبر کو استنبول میں مکمل ہوا، اور پاکستان نے ترکیے اور قطر کی ثالثی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ تاہم، ترجمان کے مطابق افغان حکومت نے طے شدہ وعدوں کے باوجود پاکستان مخالف دہشتگرد گروہوں کے خلاف کوئی مؤثر اقدام نہیں کیا۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ گزشتہ 4 سال کے دوران افغان سرزمین سے پاکستان پر دہشتگرد حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ان حملوں کے باوجود پاکستان نے بارہا تحمل کا مظاہرہ کیا اور تجارتی و انسانی بنیادوں پر تعاون کی پیشکشیں کیں، مگر طالبان حکومت کی طرف سے کوئی عملی پیشرفت نہیں ہوئی۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ طالبان حکومت دہشتگرد عناصر کو پناہ دے کر ان کی سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے، اور جب پاکستان ان دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ کرتا ہے تو افغان حکام اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا سہارا لیتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق مذاکرات کے دوران افغان فریق نے بحث کو غیر متعلقہ امور کی طرف موڑنے کی کوشش کی، جس سے اصل مسئلہ یعنی دہشتگردی کی روک تھام پسِ پشت چلا گیا۔
پاکستان نے واضح کیا کہ وہ مذاکرات کے حق میں ہے، لیکن قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات کے بغیر محض بات چیت سے کوئی نتیجہ نہیں نکل سکتا۔
بیان کے اختتام پر کہا گیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، اور دہشتگردوں یا ان کے مددگاروں کو دوست شمار نہیں کیا جائے گا۔