امریکی جج کا بڑا فیصلہ: ٹرمپ کا نیشنل گارڈ کو پورٹ لینڈ بھیجنے کا حکم غیر قانونی قرار
اشاعت کی تاریخ: 9th, November 2025 GMT
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے ایک بڑی قانونی شکست سامنے آئی ہے، جب وفاقی جج نے قرار دیا کہ انہوں نے نیشنل گارڈ فوجیوں کو پورٹ لینڈ، اوریگون بھیجنے کا حکم غیر قانونی طور پر جاری کیا۔
یہ فیصلہ امریکی ڈسٹرکٹ جج کیرن امیرگٹ نے جمعہ کو سنایا، جس میں کہا گیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کے پاس فوج کو اندرونِ ملک احتجاج روکنے کے لیے استعمال کرنے کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں "بغاوت" یا ایسی کوئی صورتحال موجود نہیں تھی جس کے تحت وفاقی قانون لاگو نہ کیا جا سکے۔ جج کے مطابق احتجاج کے دوران معمولی نوعیت کی جھڑپیں ضرور ہوئیں، لیکن وہ اس سطح کی نہیں تھیں کہ فوجی طاقت استعمال کی جائے۔
یہ فیصلہ ٹرمپ کے لیے ایک بڑا دھچکا سمجھا جا رہا ہے، کیونکہ وہ ڈیماکریٹک قیادت والے شہروں جیسے لاس اینجلس، شکاگو اور واشنگٹن میں بھی اسی حکمت عملی کے ذریعے فوجی تعیناتی کے خواہاں تھے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان ایبیگیل جیکسن نے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اختیارات کے تحت وفاقی افسران کے تحفظ کے لیے درست اقدام کیا اور وہ امید رکھتے ہیں کہ اعلیٰ عدالت میں فیصلہ ان کے حق میں آئے گا۔
دوسری جانب، اورِیگون کی اٹارنی جنرل کے دفتر نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے پُرامن احتجاج کو "تشدد" کے طور پر پیش کر کے فوجی مداخلت کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پورٹ لینڈ میں تشدد محدود، غیر منظم اور وقتی نوعیت کا تھا، اور جب ٹرمپ نے نیشنل گارڈ کو بھیجنے کا حکم دیا تو حالات پہلے ہی قابو میں آ چکے تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ مقدمہ اب سپریم کورٹ تک پہنچنے کا امکان ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کے پی لینڈ یوز اینڈ بلڈنگ کنٹرول کا غیر قانونی تعمیرات کیخلاف پلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور(آئی این پی ) خیبرپختونخوا لینڈ یوزاینڈبلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات اور زمین کے غلط استعمال کی روک تھام کے لئے سولہ ماسٹراورچھ لینڈیوزپلانزتیارکرکے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کردیے تاکہ تعمیرات کو منظم دائرے میں لایا جا سکے، متعدد این او سیز منسوخ کر کے حساس مقامات پے نئی تعمیرات پر پابندی عائد کر دی گئی ہے،ڈائریکٹرجنرل خیبرپختونخوا لینڈ یوز اینڈبلڈنگ کنٹرول اتھارٹی خضرحیات خان کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کا مقصد صوبے میں تعمیراتی نظم و ضبط بحال کرنا، زرعی زمینوں کو محفوظ اور شہری منصوبہ بندی کو مؤثر بنانا ہے،ماضی میں ’’جس کا جہاں دل چاہا، عمارت کھڑی کر دی‘‘والی صورتحال تھی، جس سے زرعی زمین تیزی سے ختم ہو رہی تھی، اتھارٹی کا بنیادی مقصد زرعی اراضی کو بچانا ،رہائشی، کاروباری اور زرعی زونز کے درمیان واضح حد بندی قائم کرنا ہے، صوبے بھرمیںغیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، جہاں ضروری سہولیات مثلاً قبرستان، مسجد، پارکس یا سڑکیں فراہم نہیں کی گئیں، وہاں ریگولرائزیشن سے پہلے ان کی تکمیل لازمی قرار دی جا رہی ہے،ایسے منصوبوں کو بند کرنے کے بجائے ریگولرائز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ وہ قانون کے دائرے میں آ سکیں اور عوام کا سرمایہ بھی محفوظ رہے، خضرحیات خان نے مزیدکہاکہ نومبر 2024 ء میں اتھارٹی کے دو قوانین نافذ کئے گئے، ایک ہاؤسنگ سوسائٹیز اور دوسرا بلڈنگ پلانز سے متعلق ہے، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز(بی سی ایز ) کو ماتحت اور ہر تحصیل میں تکنیکی عملہ تعینات کیا جا رہا ہے، اب نوٹس جاری ہوتے ہی تعمیراتی کام بند کر دیا جائے گا، اور فائل کی منظوری تک دوبارہ آغاز نہیں ہو سکے گا،انہوں نے کہا دریا کے کنارے، ندی نالوں پربننے والی عمارتوں اور ہوٹلوں کے این او سیز منسوخ کیے جا چکے ہیں،یہ فیصلہ سوات اور بونیر میں حالیہ سیلابی واقعات کے بعد کیا گیا تاکہ قدرتی گزرگاہوں پر تجاوزات ختم کی جا سکیں،اس کے علاوہ پشاور سمیت بڑے شہروں میں تجارتی پلازوں کے تہہ خانوںکو دکانوں میں تبدیل کر دیا گیا تھا جس سے پارکنگ کا بحران بڑھ گیا،ایسے تمام پلازوں کو اصل نقشے کے مطابق پارکنگ بحال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ہمیں عوام کے تعاون اور اعتماد کی ضرورت ہے، ان شاء اللہ ہم بتدریج تعمیرات اور ہاؤسنگ سیکٹر میں حقیقی اصلاحات لے کر آئیں گے۔