میڈیا رپورٹس کے مطابق 6 نومبر سے شروع ہونے والے پاک افغان استنبول مذاکرات اُس وقت اختتام پذیر ہو گئے جب مذاکرات کے دوران افغان وفد کو کابل کی جانب سے نئی شرائط پر مشتمعل مذاکرات کا نیا ڈرافٹ موصول ہوا۔ جس پر پاکستانی مذاکرات کار اور دونوں ثالثی کرنے والے ممالک ششدر رہ گئے اور مذاکرات ناکامی سے دو چار ہوئے۔

Pakistan is thankful to brotherly countries of Turkiye and Qatar for mediation of talks; onus lies on Afghanistan to fulfill its long standing international/ regional and bilateral pledges, regarding control of terrorism in which so far they have failed.

Pakistan does not harbor…

— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) November 7, 2025

لیکن گزشتہ مذاکرات کی طرح سے اِس بار آنے والے ڈیڈلاک کے بارے میں مذاکرات کی کسی نئی تاریخ کا اعلان کیا گیا ہے اور نہ ہی مذاکرات جاری رکھنے کے بارے میں بات کی گئی۔

پاکستان کا مؤقف

گزشتہ روز وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے ایک پیغام میں بتایا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کے لیے ہم برادر ممالک ترکئے اور قطر کے مشکور ہیں۔ اب یہ افغانستان کی ذمّے داری ہے کہ دہشتگردی پر قابو پانے کے ضِمن میں طویل عرصے سے التواء کا شکار اپنی علاقائی اور بین الاقوامی ذمّے داریاں پوری کرے جس میں وہ تاحال ناکام نظر آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دل میں افغان عوام کے لیے کوئی بُری نیّت نہیں لیکن پاکستان افغان طالبان رجیم کے کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام اور ہمسایہ ممالک کے مفاد کے خلاف ہو۔ پاکستان اپنی خودمختاری اور اپنے عوام کی حفاظت کے لیے ضروری اقدامات اُٹھاتا رہے گا۔

طالبان کا ردِعمل

دوسری طرف افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایکس پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ  ’پاکستان کے مسلمان عوام افغان عوام کے بھائی ہیں، اسلامی امارت ان کے لیے خیر خواہی اور امن کی دعا کرتی ہے، اور اپنی ذمہ داریوں اور صلاحیتوں کی حد تک ان کے ساتھ تعاون کرتی رہے گی‘۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام

اِس بیان کا ایک مقصد تو افغان طالبان حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی خواہش کی صورت میں نظر آتا ہے تو دوسری طرف یہ کہ افغان طالبان ٹی ٹی پی کو کنٹرول کرنے کے حوالے اپنی عدم صلاحیت کا اظہار کر رہے ہیں، لیکن اس کے ساتھ بعض افغان وزرا کُھلے عام پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دے رہے ہیں اور ایک اشتعال انگیز ماحول پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ممکنہ عسکری ردِعمل

پاکستان اور افغانستان کے درمیان بے نتیجہ مذاکرات کا منطقی نتیجہ ممکنہ طور یہ ہو سکتا ہے کہ پاکستان اپنی سکیورٹی کے لیے افغانستان میں دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی کے ٹریننگ کیمپس کو نشانہ بنائے جو دونوں ممالک کے درمیان ایک بار پھر سے جنگی صورتحال کو جنم دے سکتا ہے۔

Clarification on the outcomes of the Istanbul meeting
The Islamic Emirate of Afghanistan once again thanks the Republic of Turkey and the State of Qatar — the two brotherly countries — for hosting and mediating the talks between Afghanistan and Pakistan in Istanbul.
8/1

— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) November 8, 2025

 6 نومبر کو مذاکرات سے کچھ پہلے ایسی صورتحال پیدا بھی جب دونوں ملکوں کی سکیورٹی فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ جبکہ 11/12 اکتوبر کو پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی اُس وقت عروج پر پہنچی جب افغانستان کی جانب سے پاکستان سرحد کے حملے شروع ہوئے جس کے جواب میں پاکستان نے افغانستان میں دہشتگردی کے مخصوص مقامات کو نشانہ بنایا۔

مذاکرات کا جاری رکھنا بہتر حل ہے، آصف درّانی

افغانستان کے لیے پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی آصف درّانی نے اپنے ایک پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات پر ڈیڈلاک کو حل کرنے کے حوالے سے سب سے بہتر حل یہ ہے کہ مذاکرات جاری رکھے جائیں چاہے مذاکرات کے 30 دور ہی کیوں نہ کرنے پڑیں۔

پاک افغان مذاکرات میں طے پانے والے نکات کا عکس

دوسری صورت میں دشمن اِس صورتِ حال سے فائدہ اُٹھائے گا۔ تاریخ کا سبق ہے کہ ہمسایوں کے ساتھ مذاکرات سے کبھی بھی اِنکار نہیں کرنا چاہیے۔

ڈیڈلاک کب ختم ہوگا؟ کچھ نہیں کہا جا سکتا، طاہر خان

افغان اُمور کے حوالے سے معتبر تجزیہ نگار اور صحافی طاہر خان نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین مذاکرات کے حوالے سے جو ڈیڈلاک پیدا ہوا ہے یہ کب تک ختم ہو گا، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا مسوّدہ دونوں ثالث ممالک نے تیار کیا تھا جس کے بارے میں اُمید تھی کہ وہ کامیاب ہو جائے گا لیکن ایسا نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف

طاہر خان نے کہا پاکستان نے افغان طالبان رجیم سے مطالبہ کیا تھا کہ پاکستان کے خلاف لڑنے والے گروپس کی قیادت کو گرفتار کر کے پاکستان کے حوالے کیا جائے جس سے افغان سائیڈ نے اِنکار کیا۔ جبکہ افغان سائیڈ نے پاکستان کو ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات کرنے کو کہا جس پر پاکستان سائیڈ نے اِنکار کیا کیونکہ پاکستان اِس طرح کے مسلح دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرتا جو کہ پاکستان کی بیان کردہ اور اعلانیہ پالیسی ہے۔

پاکستان کا بنیادی مطالبہ ہمیشہ سے یہ رہا ہے وہ تو یہ ہے کہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروپوں کو افغان سرزمین کے استعمال سے روکا جائے۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان راستے بھی بند ہیں تجارت بھی رُکی ہوئی ہے۔ ان مذاکرات کی ناکامی کے حوالے سے ثالثوں کو بھی مایوسی ہوئی ہو گی۔ لیکن دونوں طرفین نے ابھی تک باقاعدہ طور پر مذاکرات کی ناکامی کی وجوہات نہیں بتائیں۔

مذاکرات کا خاتمہ بدقسمتی ہے،حسن خان

افغان اُمور کے حوالے سے معتبر صحافی حسن خان نے اپنے ایک میڈیا انٹرویو میں کہا کہ مذاکرات کا ختم ہو جانا ایک بدقسمتی کی بات ہے جبکہ دوحہ میں یہ طے ہوا تھا کہ استنبول مذاکرات میں مانیٹرنگ میکنزم طے کیا جائے گا۔ پاکستان کا ایک ہی مطالبہ رہا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف کاروائیوں کے لیے استعمال نہ ہو اور دہشتگردوں کو وہاں پر آزادانہ ماحول فراہم نہ کیا جائے۔

ان مذاکرات میں دونوں اطراف کے اعلیٰ عہدیدار شریک تھے لیکن اِن مذاکرات سے قبل ہی افغان طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ کی ہدایات منظر عام پر آئیں تھیں کہ افغان طالبان کسی ایسے سیاسی معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے جس کے ذریعے سے دہشتگرد گروہوں کی افغان سرزمین کے عدم استعمال کی یقین دہانی کروائی جا سکے۔ کچھ افغان وزرا اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں کہ پاکستان پر حملہ کریں گے تو ایسی صورت میں پاکستان ویسا ہی جواب دے گا جیسا اِس سے پہلے دیا گیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف درانی استنبول افغانستان پاک افغان مذاکرات پاکستان ذبیح اللہ مجاہد صحافی حسن خان طالبان طاہر خان

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: استنبول افغانستان پاک افغان مذاکرات پاکستان ذبیح اللہ مجاہد صحافی حسن خان طالبان طاہر خان پاکستان اور افغانستان کے درمیان پاک افغان مذاکرات افغان طالبان کے حوالے سے مذاکرات کے مذاکرات کا کہ پاکستان ان مذاکرات پاکستان کے مذاکرات کی پاکستان ا طاہر خان کہ افغان ٹی ٹی پی رہے ہیں نے والے کے ساتھ نے ایک کے لیے

پڑھیں:

پاکستان بمقابلہ افغان طالبان، مذاکرات ختم، نیا محاذ تیار، افغانستان کا مودی سے گٹھ جوڑ

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news افغانستان بھارت پاکستان مذاکرات نیا محاذ

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مذاکرات کا روایتی نتیجہ
  • پاکستان بمقابلہ افغان طالبان، مذاکرات ختم، نیا محاذ تیار، افغانستان کا مودی سے گٹھ جوڑ
  • افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم  
  • افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے: وزیر دفاع
  • افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • افغان طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک، مزید بات چیت کا پروگرام نہیں، خواجہ آصف: اصولی موقف پر قائم، عطا تارڑ
  • بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام
  • استنبول ، پاک-افغان مذاکرات میں ڈیڈلاک،پاکستان اصولی مؤقف پر قائم