data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول/ اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے جس کے بعد مذاکرت میں شامل پاکستانی وفد واپس آگیا‘طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں ہے۔ اپنے بیان میں وزیر دفاع نے کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔وزیر دفاع نے بتایا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے، مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ وزیر دفاع نے واضح کیا کہ اگرافغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے، اگر افغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی تو ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے‘ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملہ نہ ہو۔

مانیٹرنگ ڈیسک سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: وزیر دفاع

پڑھیں:

اس وقت پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ترکیہ اور قطر ہمارے موقف کی حمایت کرتے ہیں۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کے دوران وزیر دفاع نے کہا کہ اس وقت پاک افغان مذاکرات میں مکمل ڈیڈلاک ہے، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، اس وقت اب مذاکرات کے اگلے دور کی امید نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکیہ اور قطر کے شکر گذار ہیں، انہوں نے خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا۔

خواجہ آصف نے مزید کہا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے، جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ،ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھہر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ہمارے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے امید نہیں، اگر افغان سرزمین سے پاکستان پر حملہ ہوا تو اس حساب سے ردعمل دیں گے۔

خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ اگر افغان سر زمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے۔ جب افغانستان کی طرف سے سیزفائر کی خلاف ورزی ہوئی تو ہم موثرجواب دیں گے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سر زمین سے پاکستان پر حملہ نہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم  
  • افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، طالبان کی ڈھٹائی پر ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے: وزیر دفاع
  • افغان طالبان کی ڈھٹائی، ثالثوں نے ہاتھ اٹھا لیے، استنبول مذاکرات بے نتیجہ ختم
  • پاک افغان مذاکرات ناکام؛ طالبان کے رویے پر ثالث بھی مایوس ہو گئے، خواجہ آصف
  • استنبول مذاکرات ناکام: افغانستان سے ثالثوں کی امید بھی ختم ہوگئی، خواجہ آصف
  • پاک ، افغان مذاکرات ختم ہوچکے، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں: خواجہ آصف
  • اس وقت پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، خواجہ آصف
  • بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام