افغان عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات کے نتائج پر وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلامی امارتِ افغانستان ترکی اور قطر کے شکر گزار ہیں جنہوں نے دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کی میزبانی اور ثالثی کی۔

Clarification on the outcomes of the Istanbul meeting
The Islamic Emirate of Afghanistan once again thanks the Republic of Turkey and the State of Qatar — the two brotherly countries — for hosting and mediating the talks between Afghanistan and Pakistan in Istanbul.


8/1

— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) November 8, 2025

ذبیح اللہ مجاہد نے ’ایکس‘ پر اپنے سلسلہ وار پیغامات میں کہا کہ اسلامی امارت اپنے اصولی مؤقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی اور نہ ہی کسی ملک کو اجازت دی جائے گی کہ وہ افغانستان کی خودمختاری یا سلامتی کے خلاف کوئی اقدام کرے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے مزید کہا کہ پاکستان کے مسلمان عوام افغان عوام کے بھائی ہیں، اسلامی امارت ان کے لیے خیر خواہی اور امن کی دعا کرتی ہے اور اپنی ذمہ داریوں اور صلاحیتوں کے مطابق ان کے ساتھ تعاون جاری رکھے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول مذاکرات افغان ترجمان پاک افغان مذاکرات ذبیح اللہ مجاہد

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: استنبول مذاکرات افغان ترجمان پاک افغان مذاکرات ذبیح اللہ مجاہد ذبیح اللہ مجاہد

پڑھیں:

افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمےکا مشن، پاک افغان مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا  

ویب ڈیسک:پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور آج استنبول میں ہوگا۔

 وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہوتا ہے تبھی بات کی جاتی ہے، اگر پیش رفت کا امکان نہ ہو تو پھر وقت کا ضیاع ہی ہے۔

 خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان کا ایک ہی مؤقف ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پر حملے بند کیے جائیں، امید ہے خطے میں قیام امن کے لیے افغان طالبان دانش مندی سے کام لیں گے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کل سرکاری دورے پر برازیل روانہ ہوں گی

  اس سے قبل  پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوا، طویل اور اعصاب شکن مذاکرات کا یہ دور افغان سرزمین سے پاکستان میں ہونے والی دہشت گردی کے خاتمے کے ایک نکاتی پاکستانی مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہا۔

 ان مذاکرات کے دوران افغان وفد بار بار کابل اور قندہار سے ہدایات لیتا اور دوسروں کا وقت ضائع کرتا رہا، مذاکرات کی ناکامی کے بعد پاکستانی وفد وطن واپسی کے لیے روانہ ہوا تو استنبول ائیرپورٹ سے ترکیے کی درخواست پر مذاکرت کو ایک آخری موقع دینے کے لیے پھر واپس ہوا۔

پنجاب حکومت نے ٹرانسپورٹ اور جائیداد کی لیز پر عائد ٹیکس معطل کر دیا 

 ترکیے کی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری اعلامیے کے مطابق فریقین نے سیز فائر برقرار رکھنے، قیام امن کے لیے مانیٹرنگ اینڈ ویری فکیشن مکینزم ترتیب دینے اور خلاف ورزی کرنے والے کے لیے سزا پر اتفاق کرتے ہوئے 6 نومبر کو اعلیٰ سطحی مذاکرات پر اتفاق کیا۔

متعلقہ مضامین

  •  افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے : خواجہ آصف
  • پاک افغان مذاکرات ختم ہوچکے، ترکیہ اور قطر کے شکر گذار ہیں، خواجہ آصف
  • بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈلاک
  • استنبول مذاکرات: افغان سرزمین سے دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں، پاکستان  
  • استنبول مذاکرات: افغان سرزمین سے دہشت گردی کسی صورت قبول نہیں، پاکستان
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا نیا دور استنبول میں شروع
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی کے خاتمےکا مشن، پاک افغان مذاکرات کا اگلا دور آج ہوگا  
  • پاکستان، افغانستان مذاکرات کا نیا دور آج استنبول میں، وزیرِ دفاع نے پیشرفت نہ ہونے کی صورت میں ’سنگین نتائج‘ سے خبردار کردیا