پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات میں جاری کشیدگی کے باوجود آج (جمعرات) استنبول میں دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کا چوتھا دور منعقد ہو رہا ہے۔

مذاکرات میں پاکستانی سفارتی اور عسکری وفد شرکت کر رہا ہے، جبکہ قطر اور ترکیہ ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ترکیہ کی وزارتِ خارجہ کے مطابق اجلاس میں دونوں ممالک جنگ بندی کے نفاذ کے طریقہ کار کو حتمی شکل دیں گے اور ایک نگرانی و تصدیقی نظام قائم کرنے پر اتفاق ہوا ہے، جو جنگ بندی کی خلاف ورزی پر کارروائی یقینی بنائے گا۔

مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہوسکتی ہے، وزیرِ دفاع خواجہ آصف

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ اگر افغانستان سے مذاکرات کامیاب نہ ہوئے تو صورتحال خراب ہو سکتی ہے۔ ہماری سرزمین کی خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہی کریں گے جو ہمارے ساتھ ہو رہا ہے۔

مزید پڑھیں: صدر زرداری کا دفاعی ٹیکنالوجی میں پاکستان، قطر تعاون کے فروغ پر زور

انہوں نے بتایا کہ پاکستانی وفد قطر اور ترکیہ کی درخواست پر مذاکرات کا دور بڑھانے پر راضی ہوا۔ ہم افغانستان سے صرف ایک مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو۔ خطے میں امن کے لیے افغان قیادت کو دانشمندی سے کام لینا چاہیے۔

پاکستان کا مؤقف

اسلام آباد میں سیکیورٹی حکام کے مطابق پاکستان کا مرکزی مطالبہ یہ ہے کہ افغان عبوری حکومت اپنی سرزمین کو دہشتگردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے اور اس حوالے سے قابلِ تصدیق اقدامات کرے۔

حکام نے بتایا کہ پاکستان ثالث ممالک قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردار کو سراہتا ہے اور امن و استحکام کے لیے نیک نیتی سے کوشاں ہے۔

مذاکرات کا پس منظر

اکتوبر کے اوائل میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان شدید سرحدی جھڑپوں کے بعد درجنوں فوجی شہید اور عام شہری جاں بحق ہوئے۔

مزید پڑھیں: استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف

افغانستان نے الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان نے کابل اور مشرقی علاقوں پر فضائی حملے کیے، جبکہ پاکستان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ کارروائیاں افغان سرزمین پر موجود دہشتگردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کی گئیں۔

ان جھڑپوں کے بعد قطر نے ہنگامی سفارت کاری کے ذریعے 19 اکتوبر کو جنگ بندی کرائی، جس کے بعد فریقین استنبول میں مذاکرات کی میز پر آئے۔

افغانستان اور پاکستان کا مشترکہ اعلامیہ

ترکیہ، قطر، پاکستان اور افغان طالبان کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین جنگ بندی کے تسلسل پر متفق ہیں اور اس کی نگرانی کے لیے ویری فکیشن میکانزم تشکیل دیا جائے گا۔

اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ جنگ بندی کی کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں خلاف ورزی کرنے والے فریق پر کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں: پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ

پاکستان امن چاہتا ہے، مگر افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی، فیلڈ مارشل عاصم منیر

پاکستانی فوج کے سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایوں سے امن چاہتا ہے، مگر افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ افغان طالبان حکومت نے کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (TTP) کی پشت پناہی کرکے خیرسگالی کے جذبے کو کمزور کیا ہے۔

تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار

گزشتہ روز سینیٹ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ تمام تر کوششوں کے باوجود افغانستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری نہیں آ سکی۔

مزید پڑھیں: افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان

انہوں نے سابق حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہم وہاں ایک کپ چائے کے لیے گئے تھے، لیکن وہ چائے بہت مہنگی پڑی۔ پچھلی حکومت کے فیصلوں کے نتیجے میں 35 سے 40 ہزار طالبان واپس آئے اور 100 ایسے مجرموں کو رہا کیا گیا جنہوں نے پاکستان کے خلاف کارروائیاں کی تھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

استنبول افغانستان پاک افغان پاکستان فیلڈ مارشل عاصم منیر مذاکرات کا چوتھا دور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: استنبول افغانستان پاک افغان پاکستان فیلڈ مارشل عاصم منیر مذاکرات کا چوتھا دور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار استنبول میں مزید پڑھیں مذاکرات کا کہ پاکستان کے لیے کہا کہ

پڑھیں:

افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد

قابل (ویب ڈیسک )پاکستان کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے، ذبیح اللہ مجاہد
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔

افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کو انٹریو میں ترجمان طالبان نے اس عمل کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔

ترجمان طالبان نے بتایا ’’یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔

انھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

استنبول مذاکرات سے متعلق انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحہ اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔

ذبیح اللہ مجاہد کے بلوچ نے طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔

خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔

انھوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فیکٹ چیک، وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان میں دراندازی کا کوئی بیان نہیں دیا
  • پاک افغان مذاکرات کا اگلا دور آج استنبول میں ہوگا
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکراتی بیٹھک جمعرات کو استنبول میں ہوگی، وزیر دفاع کی شرکت متوقع
  • استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
  • افغان حکومت امن کیلیے دانش مندی سے فیصلے کرے، وزیر دفاع کا مشورہ
  • استنبول مذاکرات کا دوسرا دور کل ہوگا، پاکستان، افغان سرزمین سے دہشت گردی بند کرانےکا مطالبہ دہرائےگا
  • پاک افغان طالبان مذاکرات کا اگلا دور، 6 نومبر کو ہونے والی بیٹھک کی کامیابی کے کتنے امکانات ہیں؟
  • افغان سرزمین کسی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی، ذبیح اللہ مجاہد
  •  امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر کے کابل میں داخل ہو رہے ہیں، افغانستان