اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) دفتر خارجہ نے استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات کے تیسرے دور کے بعد اپنے ردِعمل میں واضح کیا ہے کہ طے شدہ مدت گزر جانے کے باوجود افغان حکومت نے دہشتگرد عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کی۔

ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی کے مطابق مذاکرات کا تیسرا دور 7 نومبر کو استنبول میں اختتام پذیر ہوا۔ پاکستان نے ترکیہ اور قطر کی مخلصانہ ثالثی اور مثبت کردار کو سراہا۔

بیان میں کہا گیا کہ گزشتہ چار برسوں کے دوران افغان سرزمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جبکہ پاکستان نے ہر موقع پر غیر معمولی تحمل کا مظاہرہ کیا۔

پنجاب میں دفعہ 144 کے نفاذ میں توسیع

ترجمان کے مطابق پاکستان نے افغان فریق کو متعدد تجارتی اور انسانی بنیادوں پر مثبت تجاویز پیش کیں، تاہم  عملی جواب نہیں دیا گیا۔

دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ طالبان حکومت دہشتگرد عناصر کو پناہ دے کر ان کی سرگرمیوں کو تقویت دے رہی ہے، اور اس مسئلے کو انسانی ہمدردی کا معاملہ قرار دینا حقیقت سے انحراف ہے۔ پاکستان نے بارہا دہشتگردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا، مگر افغان حکام نے یا تو خاموشی اختیار کی یا غلط بیانی سے کام لیا۔

ترجمان کے مطابق افغان وفد نے مذاکرات میں غیر متعلقہ موضوعات اٹھا کر اصل مسئلے کو پسِ منظر میں دھکیلنے کی کوشش کی۔

علامہ اقبالؒ نے مسلمانوں کو خواب دیا اور بیداری کا پیغام بھی:صوبائی وزیر سوشل ویلفیئر  سہیل شوکت بٹ

دفتر خارجہ نے مؤدبانہ مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے عملی اور تصدیق شدہ اقدامات ناگزیر ہیں۔

بیان کے اختتام پر کہا گیا کہ پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، اور دہشتگرد عناصر یا ان کے معاونین کو دوست کے بجائے دشمن سمجھا جائے گا۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: دہشتگرد عناصر دفتر خارجہ پاکستان نے

پڑھیں:

پاکستانی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، ترجمان خارجہ

 

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ افغانستان نے پاکستان کی تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کا عملی جواب نہیں دیا۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے مذاکرات کا تیسرا دور استنبول میں7 نومبر کو ختم ہوا، طالبان نے اس دوران اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی کے مطابق مذاکراتی عمل کے دوران پاکستان نے ترکیہ اور قطر کے مخلصانہ ثالثی کے مثبت اقدامات کو سراہا۔

ترجمان کے مطابق پاکستان نے بار بار دہشت گردوں کی حوالگی کا مطالبہ کیا، طے شدہ دورانیے کے باوجود افغان حکومت نے دہشت گرد عناصرکے خلاف ٹھوس کارروائی نہیں کی۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق گزشتہ 4 سال میں افغان سر زمین سے پاکستان پر حملوں میں نمایاں اضافہ ہوا، پاکستان نے ہر بار تحمل کا مظاہرہ کیا۔

ترجمان کے مطابق پاکستان نے تجارتی اور انسانیت دوست پیشکش کی مگر عملی جواب نہیں ملا، طالبان حکومت نے دہشت گرد عناصر کو پناہ دے کر ان کی سرگرمیوں کو فروغ دیا۔

طاہر اندرابی کے مطابق یہ مسئلہ انسانی ہمدردی کا معاملہ نہیں، طالبان نے اکثر غلط بیانی یا لاتعلقی کا حوالہ دیا، مذاکرات میں افغان فریق نے بحث کو خلل انداز موضوعات کی طرف موڑ کر اصل مسئلے کو دھندلا کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق مؤدبانہ مذاکرات کےحامی ہیں مگر دہشت گردانہ سرگرمیوں کے خلاف قابلِ عمل اور قابلِ تصدیق اقدامات ضروری ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا، دہشت گرد عناصر اور ان کے مددگار دوست شمار نہیں کیےجائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے: دفتر خارجہ
  • دہشت گردوں کو پناہ دینے والا پاکستان کا خیرخواہ نہیں ہو سکتا؛ دفتر خارجہ 
  • پاکستان کی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، دفتر خارجہ
  • افغان طالبان حکومت دہشتگردوں کو پناہ دے رہی ہے ،غلط بیانی سے گریز کریں،پاکستان کا انتباہ
  • پاکستانی پیشکش کا افغانستان نے عملی جواب نہیں دیا، ترجمان خارجہ
  • افغان طالبان عبوری حکومت میں پاکستان مخالف لابی سرگرم ہے، دفتر خارجہ
  • پاکستان کا افغان سرزمین سے دہشتگرد کارروائیاں روکنے پر زور
  • پاک افغان مذاکرات میں پیشرفت، دفترِ خارجہ نے ڈیڈ لاک کی تردید کر دی
  • افغان طالبان سے مذاکرات جاری، سوشل میڈیا کے کسی بیان پر دھیان نہ دیں: دفتر خارجہ