مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلیے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، وزیر خزانہ WhatsAppFacebookTwitter 0 5 November, 2025 سب نیوز

کراچی (سب نیوز )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے۔کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنا ہوں گے یہ بات واضح ہوگئی ہے، سرکاری اخراجات اور قرضوں کی ادائیگیاں کی گئی اور کسی حد تک مالی نظم و ضبط لایا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ حکومت کی بینکوں سے قرضوں کا حصول کم ہو، نجی شعبے کو دیئے جانے والے قرضے کم کیوں ہورہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے، گورنر اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں سے پبلک پرائیویٹ قرضوں کی سست فراہمی پر جواب طلب کریں گے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پالیسی ریٹ پر بات کرنا اسٹیٹ بینک کا کام ہے، پرائیوٹ سیکٹر کریڈٹ برھانے کے لئے گورنر صاحب اس ہفتے بینکوں کے ساتھ اجلاس کریں گے، حکومت کی اپنی ڈیٹ سروسنگ لاگت کم ہے، حکومت نے اپنا قرض اور قرض کا دورانیہ کم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بینکوں سے قرض لینے کے لئے مجبور نہیں ہے، قرضوں کا سود کو کم کیا ہے، پیسہ بچا کر ہم اپنے آرمڈ فورسسز کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک سے اگر ملٹی نیشنل کمپنیاں گئی ہیں تو اس سے زیادہ ملک میں آئی ہیں، گوگل بھی پاکستان میں اپنا دفتر کھول رہا ہے، افراط زر میں تھوڑا اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن مجموعی افراط زر 7 سے ساڑھے7 فیصد سالانہ رہے گا، معدنیات میں مقامی کمپنیاں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ملک میں فارما انڈسٹری زبردست گروتھ کر رہی ہے، فارما ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

قبل ازیں کراچی میں فیوچرسمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اصلاحات کے ایجنڈا، مالی نظم و ضبط اور اسٹریٹجک شراکت داریوں کا مقصد ملک کی معاشی سمت کو نئے سرے سے متعین کرنا ہے، نوجوانوں کو ڈیجیٹل اور ٹیکنیکل مہارتوں سے آراستہ کرنا ناگزیر ہے، آبادی میں تیز رفتار اضافہ اور ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے دو بڑے وجودی چیلنجز ہیں جن سے نمٹنے کیلئے اقدامات ضروری ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران انہوں نے واشنگٹن اور ریاض میں ملاقاتیں کی ہیں، عالمی معاشی بحالی کا عمل جاری ہے اور اس کے نتیجہ میں بعض معاشی اشاریوں میں بہتری بھی آرہی ہے، دنیا کے کئی ممالک میں بنیادی ڈھانچہ جاتی اصلاحات پرعملدرآمد ہورہا ہے اور اس کے نتیجہ میں نجی شعبہ قائدانہ کردار کیلئے آگے آرہا ہے، مصنوعی ذہانت اور ٹیکنالوجی پر مبنی جدت کے مواقع سے بھرپور استفادہ کرتے ہوئیپیداواریت پر مبنی اقتصادی ترقی اور نمو پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاسی و جغرافیائی عوامل و کشیدگی ، پروٹیکشن ازم ،عالمی آرڈر میں تبدیلی اور سپلائی چین کی رکاوٹوں کی وجہ سے بے یقینی کی کیفیت ہوتی ہے،پاکستان سمیت ابھرتی ہوئی معیشتوں کو اس ضمن میں محتاط طرزعمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ معاشی جھٹکوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ ملکی معیشت مستحکم ہے ، کلیدی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سٹاف لیول معاہدہ سے ملکی معیشت ، پالیسیوں اور سمت پر بیرونی اعتماد کی عکاسی ہورہی ہے، معاشی استحکام کو پائیدار اقتصادی نمو کیلئے استعمال کرنا ضروری ہے ، اس مقصد کیلئے ملکی سطح پر اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا اہمیت کا حامل ہوگا،پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کارپوریٹ شعبہ کے منافع میں کلینڈر سال کے پہلینو ماہ میں 14فیصداضافہ ہوا ہے ۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے استحکام، سرمایہ کاروں کے اعتماد کی بحالی اور پائیدار ترقی کی راہ متعین کرنے کے لیے ردِعمل پر مبنی پالیسی سازی کے بجائے اصلاحات پر مبنی دوراندیش حکمتِ عملی اپنانے کی ضرورت ہے،حکومت اصلاحات کے ایجنڈا، مالی نظم و ضبط اور سٹریٹجک شراکت داریوں کے آگے بڑھانے میں پرعزم ہے اس کا مقصد ملک کی معاشی سمت کو نئے سرے سے متعین کرنا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ اس عالمی اتفاقِ رائے کی جانب اشارہ کیا کہ حکومتوں کا کردار محدود کر کے پیداواریت پر مبنی، نجی شعبے کی قیادت میں ترقی کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ معاشی استحکام بذاتِ خود کوئی منزل نہیں بلکہ پائیدار سرمایہ کاری اور طویل المدتی ترقی کے لیے بنیاد ہے،او آئی سی سی آئی کے تازہ ترین سروے کے مطابق73فیصد سی ای اوز پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے موزوں قرار دے رہے ہیں ، جو پہلے فیصد تھا۔ یہ اعداد و شمار سرمایہ کاروں کے بڑھتے اعتماد اور ملکی سمت کی بہتری کی علامت ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردہشتگردی کا خاتمہ: پاکستان اور افغان طالبان میں مذاکرات کل استنبول میں ہوں گے دہشتگردی کا خاتمہ: پاکستان اور افغان طالبان میں مذاکرات کل استنبول میں ہوں گے آئینی ترمیم پر مشاورت کیلئے سینیٹر فیصل واوڈا کی فضل الرحمان کی رہائش گاہ آمد ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر، ٹرمپ کے ساتھ تصادم کا خدشہ آئینی ترمیم،حکومت کا 14نومبر کو منظوری کرانے کا فیصلہ,زیر اعظم کی مشاورت بنگلادیش کا پنجاب حکومت کے ماحولیاتی تجربات سے سیکھنے کی خواہش کا اظہار بھارتیوں کیلئے بری خبر، کینیڈا کا بڑے پیمانے پر ویزے منسوخ کرنے پر غور TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے مسلح افواج کو سپورٹ کرنے وزیر خزانہ نے کہا کہ انہوں نے کہ حکومت کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی 100 ارب ڈالر ’بلیو اکانومی‘ کی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

وفاقی وزیرِ خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کی ’بلیو اکانومی‘ (سمندری معیشت) ملک کی مستقبل کی اقتصادی ترقی میں گیم چینجر ثابت ہو سکتی ہے، جس کی ممکنہ صلاحیت 2047 تک 100 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔

وہ کراچی میں پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس (PIMEC) کے افتتاحی اجلاس سے بطور مہمانِ خصوصی ورچوئل خطاب کر رہے تھے۔ یہ کانفرنس پاکستان نیوی اور وزارتِ بحری امور کے اشتراک سے ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد کی گئی۔

وزیر خزانہ نے اپنے خطاب میں پاکستان نیوی، وزارتِ بحری امور اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کو عالمی معیار کی کانفرنس منعقد کرنے پر سراہا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور ترکیہ کا بحری شعبے میں مشترکہ سرمایہ کاری پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ سمندری معیشت پاکستان کے لیے ایک ایسا شعبہ ہے جو پائیدار ترقی اور سرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کی پالیسیوں کے نتیجے میں معیشت میں استحکام آ رہا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، افراطِ زر سنگل ڈیجٹ پر برقرار ہے، اور شرحِ سود میں کمی سے معاشی سرگرمیوں میں بہتری آئی ہے۔

وزیر خزانہ کے مطابق عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے پاکستان کا اقتصادی آؤٹ لک قریباً 3 سال بعد مستحکم قرار دیا ہے، جو عالمی اعتماد کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) کے ساتھ حالیہ اسٹاف لیول معاہدہ حکومت کی اصلاحاتی پالیسیوں پر عالمی برادری کے اعتماد کو مزید مستحکم کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کی پہلی چینی سب میرین 2026 میں فعال ہو جائے گی

پاکستان اس وقت چین، امریکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے شراکت دار ممالک کے ساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دے رہا ہے تاکہ سرکاری سطح سے آگے بڑھ کر تجارتی اور سرمایہ کاری تعلقات کو وسعت دی جا سکے۔

سینیٹر محمد اورنگزیب نے بتایا کہ اس وقت بلیو اکانومی کا حصہ قومی جی ڈی پی میں محض 0.5 فیصد یعنی قریباً ایک ارب ڈالر ہے، تاہم اس شعبے کو 2047 تک 100 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے وزارتِ بحری امور کے وژن کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہدف بظاہر بلند ہے مگر قابلِ حصول بھی، بشرطِ یہ کہ پالیسیوں میں تسلسل برقرار رکھا جائے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ مچھلیوں کے شعبے، ایکوا کلچر، ویلیو ایڈڈ پراسیسنگ، کولڈ چین لاجسٹکس اور جدید معیارِ صفائی کے ذریعے پاکستان کی سی فوڈ برآمدات 500 ملین ڈالر سے بڑھا کر اگلے 3 تا 4 سال میں 2 ارب ڈالر تک لے جائی جا سکتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں تیل و گیس کی تلاش کا نیا باب، 80 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع

انہوں نے کراچی، پورٹ قاسم اور گوادر کی بندرگاہوں میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور جدید انتظامی نظام متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ خطے میں تجارتی روابط کو مضبوط بنایا جا سکے۔

وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ ساحلی توانائی کے منصوبے، جیسے ٹائیڈل اور آف شور وِنڈ انرجی، کے ذریعے متبادل توانائی کے نئے ذرائع پیدا کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو ’بلیو بانڈز‘ اور ’بلینڈڈ فنانسنگ‘ جیسے جدید مالیاتی ذرائع متعارف کرانے چاہییں تاکہ پائیدار ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے منصوبوں کو مالی معاونت فراہم کی جا سکے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں آف شور تیل و گیس کی تلاش، معیشت کے لیے گیم چینجر قرار

وزیر خزانہ نے بلیو اکانومی کو مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور معدنیات جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں کے ہم پلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان کے معاشی مستقبل کی سمت متعین کر سکتی ہے۔

آخر میں انہوں نے کانفرنس کے منتظمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس فورم میں ہونے والی گفتگو پاکستان کی سمندری اور معاشی ترقی کے لیے مفید ثابت ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’بلیو اکانومی‘ 100 ارب ڈالر پاکستان سمندری معیشت پاکستان سینیٹر محمد اورنگزیب وفاقی وزیر خزانہ و محصولات

متعلقہ مضامین

  • 39 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے، 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر خزانہ
  • وفاقی حکومت نے 24 سرکاری ادارے فروخت کرنے کا فیصلہ کر لیا: وزیر خزانہ
  • پاکستان درست سمت میں گامزن، پائیدار ترقی کے لیے ڈھانچہ جاتی اصلاحات اور ڈیجیٹائزیشن ناگزیر، وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب
  • حکومت نے 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے: وزیر خزانہ
  • حکومت نے 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کیا ہے:وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • پاکستان کی 100 ارب ڈالر ’بلیو اکانومی‘ کی صلاحیت کو اجاگر کرنا ہوگا، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • پاکستان کی سیکیورٹی کے ضامن مسلح افواج ہیں یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پاکستان کی سیکیورٹی کی ضامن مسلح افواج، یہ ضمانت کابل کو نہیں دینی، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • آئی ایم ایف سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات مکمل کرنا ہوں گی، وزیر خزانہ