27ویں ترمیم: 4 ہائیکورٹس ججز کے تبادلوں اور ایک کے مستعفی ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد میں باخبر ذرائع کے مطابق آئین میں 27ویں ترمیم کے نفاذ کے بعد عدلیہ کے ڈھانچے میں اہم تبدیلیاں متوقع ہیں، جن میں ہائی کورٹ کے ججوں کے تبادلوں سے متعلق نئے اصول شامل ہوں گے۔ اس ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ ہائی کورٹ کے ججوں کو ایک صوبے سے دوسرے صوبے میں ان کی رضامندی کے بغیر بھی منتقل کر سکے۔
ذرائع کے مطابق، بعض جج اپنی مدتِ ملازمت پوری کرنے کے بعد ریٹائرمنٹ کا ارادہ رکھتے ہیں، تاہم اس بارے میں کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔ ترمیم کے مکمل طور پر نافذ ہونے کے بعد ہی اس حوالے سے عملی اقدامات کیے جائیں گے۔
سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس اقدام کی ضرورت ان خدشات کے پیشِ نظر محسوس کی گئی کہ چند ججوں کے رویے سے عدلیہ کی ساکھ متاثر ہوئی۔ نئی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن کے اختیارات میں اضافہ ہوگا، جبکہ مستقبل میں مجوزہ وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے لیے بھی مختلف ناموں پر غور جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق، عدالتی اور سیاسی حلقوں کے درمیان مشاورت کا عمل جاری ہے تاکہ ججز کی تقرری اور تبادلوں سے متعلق ایک واضح نظام تشکیل دیا جا سکے جو ادارہ جاتی استحکام اور شفافیت کو یقینی بنائے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کو ووٹ دینے کے بعد پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو مستعفی ہوگئے
سیف اللّٰہ ابڑو : فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو نے سینیٹ کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سیف اللّٰہ ابڑو نے کہا کہ میں آج سینیٹ کی رکینت سے استعفی دیتا ہوں، جس کے جواب میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ہم آپ کو پھر سینیٹر بنا دیں گے۔
سیف اللّٰہ ابڑو نے کہا کہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کی فتح ہم سب کے لیے فخر ہے، امریکی صدر ٹرمپ نے جتنی عزت ہمارے فیلڈ مارشل کو دی کسی صدر وزیراعظم کو نہیں دی۔
ستائیسویں آئینی ترمیم پیش کرنے کی تحریک پر ایوان میں ووٹنگ جاری ہے، 64 ارکان سینیٹ نے ستائسیویں آئینی ترمیم کی شق 2 کے حق میں ووٹ دے دیا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے یہی کام فروغ نسیم کرتے تھے اب آپ کر رہے ہیں پی ٹی آئی آئے گی تو یہی کام بیرسٹر علی ظفر کریں گے، 26ویں آئینی ترمیم کے وقت میری بیگم گرفتار ہوئی تھی، میرے 10 فیملی ممبر اٹھائے گئے، کس پی ٹی آئی رکن نے میرے لیے آواز نہیں اٹھائی۔
خیال رہے کہ سینیٹ میں 27ویں آئینی ترمیم منظور کرلی گئی، 64 اراکین نے ووٹ دیا۔ اس سے قبل ترمیم کی 59 شقوں کی سلسلہ وار منظوری دی گئی۔
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے سینیٹ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تاررڑ نے آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔
اپوزیش کے شور شرابے میں ستائیسویں آئینی ترمیم کی سینیٹ سے منظوری کرلی گئی، حکومت کو سینیٹ میں مطلوبہ 64 ووٹ مل گئے، 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار منظوری کا عمل مکمل ہونے کے بعد تمام شقیں منظور کرلی گئیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا ایک ووٹ ٹوٹ گیا، سیف اللّٰہ ابڑو نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا، جے یو آئی ف کے احمد خان نے بھی ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری کے لیے سینیٹ اجلاس میں پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو اور جمعیت علماء اسلام ف کے سینیٹر احمد خان نے ترمیم کے حق میں ووٹ دیا۔
پی ٹی آئی ارکان نے چیئرمین سینیٹ کے ڈائس کے سامنے احتجاج کیا، سینیٹر سیف اللّٰہ ابڑو نشست پر بیٹھے رہے، احتجاج میں شریک نہیں ہوئے۔