جموں اور کشمیر کو وسطیٰ ایشیا کا گیٹ وے بنایا جانا چاہیے، محبوبہ مفتی
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کنٹرول لائن آر پار تجارت اور سفر کیلئے روایتی راستوں کو دوبارہ کھولنے کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگست 2019ء میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر ایک پنجرے میں قید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کنٹرول لائن آر پار تجارت اور سفر کیلئے روایتی راستوں کو دوبارہ کھولنے کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگست 2019ء میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر ایک پنجرے میں قید ہے۔ ذرائع
کے مطابق محبوبہ مفتی نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ ریاستی حیثیت کے سوال سے بڑا ہے اور اس کے لیے وسیع تر سیاسی سوچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو ایک پنجرے میں قید کر رکھا ہے اور وہ چاہتی ہیں جموں و کشمیر کو ہر طرف سے کھولا (آزاد کیا) جائے۔ محبوبہ مفتی نے کہا نئی دلی جموں میں سوچیت گڑھ روٹ اور لداخ میں کارگل سکردو روڈ سمیت تاریخی گزر گاہوں کی بحالی پر زوردیا جو پہلے کنٹرول لائن کے آر پار کشمیریوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ جموں اور کشمیر کو وسطیٰ ایشیا کا گیٹ وے بنایا جانا چاہیے۔ پی ڈی پی لیڈر نے ایل او سی کے آر پار تجارت اور منقسم کشمیریوں کے درمیان رابطے بڑھانے پر بھی زور دیا۔بھارتی وزیر گری راج سنگھ کے متنازعہ بیان تھا کہ "دہشتگرد صرف ایک مذہب سے آتے ہیں، پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے موہن چند گاندھی، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے قتل کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گری راج سنگھ سے پوچھا جانا چاہیے کہ گاندھی جی کو کس نے قتل کیا۔ انہوں نے سیاسی تشدد کے غیر امتیازی پہلو کو اجاگر کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محبوبہ مفتی نے انہوں نے کشمیر کو ہوئے کہا نے کہا آر پار کہا کہ
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران سینکڑوں کشمیریوں کی گرفتاری کی مذمت
پرویز شاہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے آزادی پسند قیادت کو طویل عرصے سے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی جیلوں میں نظربند کر رکھا ہے اس کے باوجود وہ کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو ختم کرنے میں ناکام رہا۔ اسلام ٹائمز۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی طرف سے آزادی پسند رہنمائوں اور کارکنوں کے گھروں پر بلاجواز چھاپوں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران چھ سو سے زائد کشمیریوں کی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے سیکرٹری جنرل ایڈووکیٹ پرویز شاہ نے اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارتی فورسز بے گناہ کشمیریوں کو نشانہ بنا کر تحریک آزادی کشمیر کو طاقت کے بل پر دبانے کی ناکام کوشش کر رہی ہیں اور چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے آزادی پسند قیادت کو طویل عرصے سے بھارت اور مقبوضہ جموں و کشمیر کی جیلوں میں نظربند کر رکھا ہے اس کے باوجود وہ کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو ختم کرنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے بھارتی جیلوں میں نظربند حریت رہنمائوں کی بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ جیل انتظامیہ کشمیری حریت پسند قیدیوں کو طبی اور دیگر سہولیات فراہم نہیں کر رہی۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جیلوں میں نظربند کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ اور محمد یاسین ملک جیسے رہنما مختلف عارضوں میں مبتلا ہو چکے ہیں جنہیں علاج معالجے کی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی ہے جو انسانی حقوق کی تنظیموں کیلئے سوالیہ نشان ہے۔حریت رہنما نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے جہاں دس لاکھ سے زائد بھارتی فوجی تعینات ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔