data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سری نگر:۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بڈگام میں ایک اجتماع سے خطاب میں کہا ہے کہ اسکولوں میں ہندو گیت “وندے ماترم” کی اجتماعی طور پڑھنے کے لیے ان کی حکومت سے منظوری نہیں لی گئی ہے۔

ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب گورنر منوج سنہا نے جموں میں وندے ماترم کی اجتماعی خواندگی کی ازخود قیادت کی۔ ایک سرکاری حکم نامے میں موسیقی و کلچرل پروگرامز میں سبھی اسکولوں کے طلبا سمیت عملے کی شرکت کو لازمی قرار دیا گیا تھا، تاکہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کی تقریبات منائی جا سکیں۔

حکم نامے کے تحت جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان پروگرامز کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم، اس فیصلے پر کشمیر کے مذہبی حلقوں نے سخت اعتراض ظاہر کرتے ہوئے اس حکم نامے کو واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔

وادی کشمیر کی سرکردہ مذہبی تنظیم متحدہ مجلسِ علما کے سربراہ میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق نے اس سرکاری حکم نامے کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام آر ایس ایس (RSS) نظریے کو مسلط کرنے کی ایک کوشش ہے۔ میرواعظ کشمیر نے گورنر منوج سنہا سمیت وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے زبردستی کے اس حکم نامے کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، وہیں جموں کشمیر کے مفتی اعظم نے بھی ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے اس حکم نامے کو غیر غیر شرعی قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کی اپیل کی تھی۔

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ کابینہ نے نہیں لیا۔ وزیر تعلیم نے بھی اس (حکم نامے) پر دستخط نہیں کیے۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہئیں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہئیں۔ دوسری جانب لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے جموں میں ایک سرکاری تقریب کے دوران اجتماعی طور پڑھے گئے “وندے ماترم” کی قیادت کی۔ اس موقع پر ارکان پارلیمان، سرکاری افسران اور پولیس اہلکار بھی موجود تھے۔

ویب ڈیسک.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حکم نامے کو وندے ماترم کشمیر کے

پڑھیں:

آزادی صحافت کیلئے راہ ہموار کرنا حکومت کی اہم ذمہ دار ہے، رفیق احمد نایک

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ صحافت کسی بھی سماج کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور سیاست سے لیکر سماج کے ہر طبقے کیلئے صحافت مرکزی کردار ادا کرتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں وکشمیر میں صحافیوں کو اپنی پیشہ ورانہ تفصیلات فراہم کرنے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر و ممبر اسمبلی ترال رفیق احمد نایک نے بتایا ہے کہ صحافت پر کسی بھی طرح کی پابندی ناقابل قبول ہے تاہم یہ بات ایک حقیقت ہے کہ جموں وکشمیر میں بھی صحافتی اقدار کا گرتا معیار دیکھ کر توازن برقرار رکھنے کے لئے اقدامات کوئی غلط بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں گزشتہ تیس برسوں کے اندر صحافیوں نے جو خدمات انجام دی ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔ رفیق احمد نایک نے بتایا کہ صحافت کسی بھی سماج کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور سیاست سے لیکر سماج کے ہر طبقے کے لئے صحافت مرکزی کردار ادا کرتی ہے، اس لئے ایک بے باک صحافت کو پروان چڑھانے کے لیے اقدامات کرنا حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس لئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کا موقف یہ ہے کہ جموں و کشمیر میں صحافت اور صحافتی اداروں کو ایک مناسب ماحول فراہم کیا جانا چاہیئے اور ساتھ میں ہی اشتہارات کو بھی بغیر کسی امتیاز کے فراہم کرنا چاہیئے تاکہ وہ بغیر کسی رکاوٹ کے اپنا کام کاج کر سکیں۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر انتظامیہ نے کشمیر صوبے کے صحافیوں کو اپنی شناخت اور پیشہ ورانہ تفصیلات مقررہ مدت کے اندر اپنے متعلقہ ضلعی اطلاعات دفاتر میں جمع کرانے کی ہدایت دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اقدام میڈیا شناختی کارڈز کے غلط استعمال کو روکنے، جعلی نمائندگی اور مستند صحافت کے وقار کو برقرار رکھنے کے لئے اٹھایا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہندوتوا نظریے کا فروغ،مقبوضہ کشمیر کے اسکولوں میں وندے ماترم گانا لازمی قرار
  • بھارتی فوج کی تازہ ریاستی دہشتگردی، ضلع کپواڑہ میں 2کشمیری نوجوان شہید
  • آر ایس ایس اور بی جے پی نے کبھی اپنے دفاتر میں "وندے ماترم" نہیں گایا، کانگریس
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق اسپیکر نینسی پلوسی کو “شیطان عورت” کا لقب دے دیا
  • یوم شہدائے جموں پر میئر سکھر کا خراج عقیدت
  • آزادی صحافت کیلئے راہ ہموار کرنا حکومت کی اہم ذمہ دار ہے، رفیق احمد نایک
  • مسلمانوں کیلئے "وندے ماترم" لازمی قرار دینا غیر اسلامی فعل ہے، متحدہ مجلسِ علماء کشمیر
  • “چین-پاکستان تجارت ‘بادلوں کے سنہری راستے’ میں داخل”
  • 6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن