ہندوتوا نظریے کا فروغ،مقبوضہ کشمیر کے اسکولوں میں وندے ماترم گانا لازمی قرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ا ننت ناگ:بھارت میں انتہاپسند ہندوﺅں کی مودی حکومت ہندوتوا کے نظریے کے فروغ کے لیے رات دن کوشاں ہے،اس سلسلے میں اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں پر ظلم،تشدد ، قتل و غارت ،کاروبار سے روکنا معمول بنتا جارہا ہے۔
تازہ حکم نامے میں مودی سرکار نے ہندوتوا کے پرچار کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ گانے کو لازمی قراردے دیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں اسکولوں میں ’وندے ماترم‘ گانے کو لازمی قرار دینے کے سرکاری حکم نامے سے وزیرِ تعلیم سکینہ ایتو نے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
حالیہ دنوں میں محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری کیے گئے ایک حکمنامے میں یہ ہدایت دی گئی تھی کہ وندے ماترم کے 150 برس مکمل ہونے کے موقع پر تمام سرکاری و غیر سرکاری اسکولوں میں ثقافتی اور موسیقی کے پروگرام منعقد کیے جائیں، جن میں اس ترانے کی اجتماعی پیشکش کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
حکمنامے کے مطابق جموں اور کشمیر کے محکمہ تعلیم کے ڈائریکٹرز کو ان تقریبات کی نگرانی کے لیے نوڈل افسر مقرر کیا گیا ہے۔ تاہم یہ فیصلہ سامنے آتے ہی مختلف مذہبی و سماجی حلقوں کی جانب سے اس پر سخت اعتراضات اٹھائے گئے، جن کا کہنا ہے کہ طلبا کو اس طرح کے پروگراموں میں زبردستی شریک کرنا مذہبی آزادی کے اصولوں کے منافی ہے۔
اس معاملے پر وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ،اگر جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ حاصل ہوتا، تو اس طرح کا حکمنامہ جاری کرنے کی کوئی جرآت نہیں کرتا۔
بدقسمتی سے ہمارے پاس اب ریاست نہیں بلکہ یونین ٹریٹری ہے۔ اس فیصلے میں میرا کوئی رول نہیں ہے، فائل میرے پاس نہیں پہنچی اور میں اس فیصلے سے خوش نہیں ہوں۔
وزیر تعلیم نے واضح کیا کہ یہ آرڈر باہر سے جاری کیا گیا ہے اور وہ خود اس سے بے خبر تھیں۔
دوسری جانب، اس معاملے پر وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے بھی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ کابینہ کی سطح پر نہیں لیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ وزیرِ تعلیم نے نہیں لیا، نہ ہی کابینہ نے اس پر کوئی بحث کی۔ ہمیں اپنے اسکولوں کے معاملات خود طے کرنے چاہییں، باہر سے ہدایات نہیں آنی چاہییں۔
ویب ڈیسک
Faiz alam babar
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسکولوں میں وندے ماترم
پڑھیں:
بھارتی فوج کی تازہ ریاستی دہشتگردی، ضلع کپواڑہ میں 2کشمیری نوجوان شہید
مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ میں بھارتی فوج نے ریاستی دہشتگردی کی تازہ کارروائی میں 2 کشمیری نوجوانوں کو شہید کر دیا۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یہ واقعہ کرن کے علاقے میں ہفتہ کی صبح محاصرے اور سرچ آپریشن کے دوران پیش آیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو ایک جعلی مقابلے (اسٹیجڈ انکاؤنٹر) میں نشانہ بنایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے مقبوضہ کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
بھارتی فورسز نے اس کارروائی کو ’آپریشن پِمپل‘ (Operation Pimple) کا نام دیا ہے، جو جمعہ کے روز شروع کیا گیا تھا اور اب بھی جاری ہے۔
مبصرین کے مطابق، بھارتی فورسز کو آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ (AFSPA) جیسے ظالمانہ قانون کے تحت حاصل استثنیٰ نے انہیں انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں پر مزید جری بنا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس
انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی کارروائیاں کشمیری عوام کی اُس حقِ خودارادیت کی جدوجہد کو دبانے کی منظم کوشش ہیں، جسے اقوامِ متحدہ نے تسلیم کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن پمپل مقبوضہ جموں و کشمیر