Juraat:
2025-11-06@01:43:04 GMT

6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

اشاعت کی تاریخ: 6th, November 2025 GMT

6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

ریاض احمدچودھری

قیام پاکستان کے اڑھائی ماہ بعد 29 اکتوبر 1947 کوبھارت نے کشمیر پر لشکر کشی کی اور ریاست ہائے جموں و کشمیر پر اپنا تسلط جما لیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ 6 نو مبر 1947 کو ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ایک سازش کے تحت جموں کے نہتے مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جو ہجرت کر کے پاکستان جارہے تھے۔ اس دن مظلوم اورمجبور ریاستی مسلمانوں کا خون اس بے دردی سے بہایا گیا جس کی تاریخ انسانی میں مثال نہیں ملتی۔
6 نومبر یوم شہداء جموں تحریک آزادی کشمیر کا سنگ میل ہے ۔لاکھوں کشمیریوں نے پاکستان کی محبت ، بھارت سے وطن کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔4نومبر کو بھارتی وزیر داخلہ سردار پٹیل ، بھارتی فوجی سربراہ سردار بلدیو سنگھ اور پٹیالیہ کے مہاراجہ کے ہمراہ جموں پہنچے تھے اور انہوںنے 5 نومبر کواعلان کیا تھا کہ پاکستان جانے کیلئے مسلمان پولیس لائنز میں اکٹھے ہو جائیں ۔ اگلے دن 6 نومبر کو خواتین اور بچوں سمیت مسلمانوں کو ٹرکوں میں بھر کر پاکستان کیلئے روانہ کیا گیا۔ تاہم منزل پر پہنچے سے قبل ہی بھارتی اور ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ان کا قتل عام کر دیا۔ 6 نومبر 1947 کو جموں کے مسلمانوں پر جو قہر ڈھایا گیا اس کی یادیں آج بھی کشمیریوں کے ذہنوںمیں تازہ ہیں۔ پاکستان لانے کے بہانے لاکھوں مسلمانوں کو بلاامتیاز جس سفاکی سے قتل کیا گیا اس سے انسانی روح کانپ اٹھتی ہے ۔دنیا کے 56 مسلمان ممالک مقبوضہ ریاست میں مظلوم مسلمانوں پر بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہیں۔
جموں کے مسلمانوں کاہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوںقتل عام محض ایک اتفاق نہ تھا بلکہ یہ ایک گہری سازش کا شاخسانہ تھا جس کا تعلق بھی قیام پاکستان کے مقصد کو ناممکن بنانا تھا۔ یوم شہدائے جموں دراصل اس عزم کی تجدید کے لیے منایا جاتا ہے کہ جموں کے مسلمانوں نے1947ء کو نومبر کے پہلے ہفتے میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ جس مقصد کے حصول کے لیے پیش کیا تھا اس مقصد کو نہ تو فراموش کیا جائے گا اور نہ ہی اس کے حصول میں آئندہ کسی بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ کیا جائے گا۔
بھارت نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی ہر ممکن طریقہ سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنے اور کچلنے کی کوشش کی ہے مگر اس میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ بھارتی فوج نے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ۔ہزاروں کشمیری مائوں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی۔ بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہزاروں کشمیری نوجوان ابھی تک بھارتی جیلوں میں پڑ ے ہیں۔کشمیر کا کوئی ایسا گھر نہیں جس کا کوئی فرد شہید نہ ہوا ہو یا وہ کسی اور انداز میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنا ہو لیکن اس کے باوجود کشمیری مسلمانوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پرکشمیری مسلمانوں کو غلام بناکر رکھنا چاہتا ہے تاریخ گواہ کے کشمیری قوم برسوں سے عزم و استقلال کا پہاڑ بن کر بھارت کے ظلم و تشدد کو برداشت کر رہی ہے مگر ان کی بھارت سے نفرت کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے، کوئی کمی نہیں آئی۔ مقبوضہ کشمیر میں اس کی آٹھ لاکھ فوج خود بھارت کے لئے بہت بڑا بوجھ بنتی جا رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور کٹھ پتلی انتظامیہ آزادی اور حریت کا نعرہ بلند کرنے والوںکی آواز کو دبانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔ مقبوضہ علاقے میں اسلامی تہذیب و ثقافت کو مسخ کرنے اورتناسب آبادی کو تبدیل کرنیکی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔کھانے پینے کے سامان کی قلت ہے ۔کاروبا ر بند ہیں۔ معمولات زندگی معطل ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں کراس کر لی ہیں۔ تحریک آزادی کشمیربرہان مظفروانی کی شہادت کے بعد ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے ۔ اس سے آزادی کی منزل اور قریب آگئی ہے۔ وہ دن بہت جلد آنے والا ہے جب ساری ریاست آزادہو کر پاکستان کا حصہ بنے گی۔
بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کرفیو،ظلم و ستم ،شہادتوں پر اقوام متحدہ کی خاموشی سے اس کا دوہرا کردار ایک بار پھر کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔ حقوق انسانی کے وہ عالمی ادارے جنھوں نے جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی بھی تنظیمیں بنا رکھی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی پر ان کی مجرمانہ خاموشی افسوسناک ہے۔ انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سختی سے نوٹس لینا چا ہیے تھا مگر کسی نے نہیں لیا۔ پاکستانی حکمران ہی کشمیریوں کے نعروں اور پاکستان کے ساتھ ملنے کی آرزو لئے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کے خون کی لاج رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کریں۔ جب تک بھارت کشمیر پر سے قبضہ ختم نہیں کرتا حکومت پاکستان کو کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھنی چاہیے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس شہ رگ کو دشمن کے قبضہ سے چھڑانا انتہائی ضروری ہے۔اگرحکمران ان کشمیریوں کی اخلاقی مدد کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں توپھر یہ کوئی اخلاق نہیں ہے کہ آپ کشمیری مسلمانوں کے حق میں دو چار بیانات دے کر خاموش ہو جائیں اور انہیں بھارت کے چنگل میں پھنسا ہوا چھوڑ دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کشمیریوں کے مسلمانوں کو بھارتی فوج پاکستان کے جموں کے قتل عام

پڑھیں:

کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض

مقبوضہ جموں و کشمیر کی مذہبی تنظیموں کے اتحاد متحدہ مجلس علما (ایم ایم یو) نے حکومت جموں و کشمیر کی جانب سے اسکولوں میں وندے ماترم کی 150ویں سالگرہ منانے کے حکم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، آل پارٹیز حریت کانفرنس

ایم ایم یو نے اسے ثقافتی تقاریب کے نام پر مسلمانوں پر آر ایس ایس نظریہ مسلط کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

تنظیموں کے اس اتحاد کی قیادت میرواعظ عمر فاروق کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ یہ ہدایت نامہ مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مجروح کر رہا ہے اور حکومت پر زور دیا کہ وہ یہ حکم فی الفور واپس لے۔

میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ اقدام مسلمانوں میں شدید بے چینی کا باعث بنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگ مذہبی قیادت سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے اٹھائیں۔

حکومتی حکم اور اس کا پس منظر

حال ہی میں جموں و کشمیر حکومت کے چیف سیکریٹری کی زیر صدارت ایک اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر ریاست بھر میں تقریبات کا آغاز 7 نومبر سے کیا جائے گا۔

مزید پڑھیے: ’مقبوضہ کشمیر و فلسطین انسانی المیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا‘ عالمی یوم امن پر صدر و وزیراعظم کے پیغامات

محکمہ ثقافت کی جانب سے جاری حکم نامے کے مطابق جموں و کشمیر کے تمام اسکولوں کو ان تقریبات میں شرکت کو یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ نوجوان طلبہ میں قومی یکجہتی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے۔

اس مقصد کے لیے ڈائریکٹرز آف ایجوکیشن کو مرکزی رابطہ افسر مقرر کیا گیا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ریاست بھر میں موسیقی اور ثقافتی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے گا۔

مذہبی تنظیموں کے خدشات

تاہم مسلم مذہبی اداروں کا کہنا ہے کہ یہ تقاریب ہندوتوا نظریات کو فروغ دینے کی کوشش ہیں۔

ایم ایم یو کے بیان میں کہا گیا کہ یہ اقدام دراصل ایک مسلم اکثریتی علاقے پر آر ایس ایس سے متاثرہ نظریات کو ثقافت کے نام پر مسلط کرنے کی کوشش ہے جس کا مقصد حقیقی یکجہتی نہیں بلکہ نظریاتی تسلط ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار

بیان میں مزید کہا گیا کہ حکم نامے کے تحت طلبہ اور اساتذہ کی شرکت لازمی قرار دینا مذہبی آزادی پر قدغن کے مترادف ہے۔

تنظیم کے مطابق وندے ماترم میں ایسے الفاظ شامل ہیں جن میں الوہیت کے مظاہر پائے جاتے ہیں جو اسلامی عقیدہ توحید سے مطابقت نہیں رکھتے۔

ایم ایم یو کا کہنا ہے کہ مسلم طلبہ یا اداروں کو اپنی مذہبی تعلیمات سے متصادم سرگرمیوں میں زبردستی شامل کرنا ناانصافی اور ناقابل قبول ہے۔

سرگرمی کی واپسی کا مطالبہ

ایم ایم یو نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس جبری اور متنازع حکم کو واپس لیں۔

تنظیم نے اس بات پر زور دیا کہ انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ اس ہدایت کو فوری طور پر منسوخ کرے تاکہ مسلمانوں کی مذہبی آزادی اور ہم آہنگی متاثر نہ ہو۔

یہ بھی پڑھیے: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے

ایم ایم یو نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام حب الوطنی کی تعلیم خدمت، ہمدردی اور سماجی کردار کے ذریعے دیتا ہے اور ریاستی سطح پر کسی عقیدے کے خلاف زبردستی شرکت کروانا ناانصافی اور غیرمنصفانہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ متحدہ مجلس علما متحدہ مجلس علما مقبوضہ کشمیر مقبوضہ کشمیر میر واعظ عمر فاروق وندے ماترم تقریبات

متعلقہ مضامین

  • 6 نومبر 1947ء، کشمیریوں نے پاکستان کی محبت میں اپنا سب کچھ قربان کر دیا
  • کشمیر میں ’وندے ماترم‘ تقریبات کے حکومتی حکم پر متحدہ مجلس علما کا اعتراض
  • بھارتی سازش 1947 نومبر 6 مسلمانوں کا جموں میں قتل عام
  • مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ٹی20 لیگ کا دھڑن تختہ، منتظمین غائب، کھلاڑی ہوٹلوں میں پھنس گئے
  • یومِ شہدائے جموں پر آئی ایس پی آر کا نیا نغمہ جاری
  • اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
  • نومبر 1947: جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ باب، بھارت کے ظلم و بربریت کی لرزہ خیز داستان
  • مقبوضہ کشمیر، زعفران کی پیداوار میں 90 فیصد کمی، کاشتکار پریشان
  • مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں سچ بولنے پر صحافیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے