جموں، فلاحی ادارے کے کارکنوں کا اپنے مطالبات کے تئیں حکام کی بے حسی کیخلاف احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
ذرائع کے مطابق ”خدمت سینٹر ایسوسی ایشن“ کے احتجاجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ سولہ برس سے عوامی خدمت کا کام کر رہے ہیں اور مشکل اوقات میں فرنٹ لائن ورکرز کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ایک فلاحی ادارے سے وابستہ کارکنوں نے اپنے مطالبات کے تئیں حکام کی مسلسل بے حسی کے خلاف جموں شہر میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ذرائع کے مطابق ”خدمت سینٹر ایسوسی ایشن“ کے احتجاجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ سولہ برس سے عوامی خدمت کا کام کر رہے ہیں اور مشکل اوقات میں فرنٹ لائن ورکرز کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔کارکنوں نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران بھی انہوں نے بڑھ چڑھ کام کیا۔ لیکن ان کے روزگار کو محفوظ بنانے اور مالی پریشانیوں کے ازالے کیلئے آج تک کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیے گئے جس کی وجہ سے ایک ہزار سے زائد کارکن سخت پریشانی کا شکار ہیں۔ احتجاجی ورکروں نے مطالبہ کیا کہ ہر خدمت سینٹر کو ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے کی امداد مہیا کی جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکام نے ان کی مشکلات کے ازالے کیلئے اقدامات نہ کیے تو وہ آنے والے دنوں میں اپنے احتجاج کو مزید تیز کرنے پر مجبور ہوں گے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رہے ہیں
پڑھیں:
حیدر آباد ، سندھیانی تحریک کا 27ویں ترمیم کیخلاف احتجاج کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
حیدرآباد (اسٹاف رپورٹر) سندھیانی تحریک نے 27ویں آئینی ترمیم کو ون یونٹ کی بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف 16 نومبر کو حیدرآباد میں’سندھ کا وجود اور وسائل بچائو مارچ اعلان کردیا۔ اس حوالے سے سندھیانی تحریک کے مرکزی صدر عمرا سامون، ڈاکٹر ماروی سندھو، حسنہ راہوجو اور دیگر نے گزشتہ روز حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم ملک میں نئے ون یونٹ کی بنیاد رکھنے کی سازش ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم پاکستان کے مظلوم عوام کی تاریخ، تہذیب اور ثقافت کا قتل ہے۔ یہ ترمیم مظلوم عوام سے وسائل لوٹنے کا ذریعہ ہے۔ 27ویں آئینی ترمیم، کارپوریٹ فارمنگ، کان کنی، معدنی وسائل کے استحصال، قبائلی تنازعات، کاروبار اور خواتین پر مظالم کے خلاف 16 نومبر کو سٹی گیٹ سے حیدرآباد پریس کلب تک ریلی نکالی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کا کردار غدار اور ملک دشمن گروہ کا رہا ہے۔ پی پی پی بورڈ آف انویسٹمنٹ ترمیم 2023 پاس کر کے 18ویں ترمیم کو پہلے ہی غیر فعال کر چکی ہے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ نئے صوبوں اور 18ویں ترمیم کے معاملے پر دوہری پالیسی اپنائی ہے۔ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سندھی قوم کو دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ 16 نومبر کو ہونے والے احتجاج میں بھرپور شرکت کریں اور 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کریں سندھیانی تحریک نے ہمیشہ سندھ دشمن منصوبوں کے خلاف جدوجہد کی ہے اور اس قاتل ترمیم کے خلاف بھی تحریک کو مزید تیز کیا جائے گا سندھ کی زمینیں اور وسائل بیچنے کے لیے ایس آئی ایف سی (SIFC) ادارہ بھی پیپلز پارٹی کے تعاون سے قائم کیا گیا. 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو قید کیا گیا ہے۔ اب عدالتیں سرکاری افسران کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتیں۔ اس عدالتی مفلوجی کا نتیجہ یہ ہے کہ پولیس اور دیگر ادارے قانون کے تابع نہیں رہے۔ صوبے کو ایک سیکیورٹی اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ عدالتوں کو مکمل طور پر حکومتی دربار میں بدلنے کے لیے ججوں کی جبری بدلی کا قانون بنایا جا رہا ہے۔ عدالتی نظام ختم کر کے کمشنرز کو قاضی بنایا جا رہا ہے۔ بلاول-شہباز اتحادی حکومت پاکستان کی مظلوم قوموں کو فتح شدہ علاقے سمجھ کر بادشاہت قائم کرنا چاہتی ہے. یہ ترمیم دراصل آئین اور قانون کی حکمرانی ختم کر کے بادشاہی نظام نافذ کرنے کی سازش ہے۔