حکومتی دعووں اور حقائق میں کھلا تضاد ہے، گوہر اعجاز
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
فائل فوٹو
سابق نگراں وزیر گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ حکومتی دعووں اور حقائق میں کھلا تضاد ہے، حکومت معیشت سے غیر حقیقی توقعات وابستہ کر رہی ہے۔
ایک بیان میں گوہر اعجاز نے کہا کہ ٹیکسوں کا بھاری بوجھ معاشی تباہی کا راستہ ہے، حکومت 2028ء میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 18 فیصد کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید بوجھ ڈالنا چاہتی ہے، کمزور معیشت پر بھاری ٹیکسز کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔
سابق نگراں وزیر خزانہ گوہر اعجاز نے ملک میں اقتصادی استحکا اور برآمدات کی ترقی کا روڈ میپ پیش کردیا۔
سابق وزیر نے مزید کہا کہ بزنسز سے ٹیکس وصولیاں 2 اعشاریہ 2 ٹریلین روپے سے بڑھ کر 5 اعشاریہ 3 ٹریلین روپے ہو چکیں، تنخواہ داروں سے ٹیکس وصولیاں 206 فیصد بڑھ چکی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ تنخواہ داروں سے ٹیکس وصولیاں 188 ارب سے بڑھ کر 580 ارب تک پہنچ چکی ہیں۔
گوہر اعجاز نے یہ بھی کہا کہ اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے بھاری ٹیکسز سے متعلق رپورٹ دی ہے، 3 برس میں کاروباری گروپس سے 131 فیصد اضافی ٹیکس وصول کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ایف بی آر جان بوجھ کر ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 10 فیصد ظاہر کر رہا ہے، درحقیقت ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 12 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ ٹیکسوں کا بوجھ 10 فیصد سے بڑھ کر 12 اعشاریہ 2 فیصد ہو چکا ہے، 3 سال میں پیٹرولیم لیوی وصولیوں میں 760 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان کی جی ڈی پی 4 فیصد سے کم رہی ہے، ٹیکس وصولیوں اور جی ڈی پی میں تضاد سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ بھاری ٹیکسز کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان کو چھوڑ کر جا رہے ہیں، ایف بی آر غیر حقیقی ٹیکس اہداف مقرر کر رہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گوہر اعجاز نے نے کہا کہ جی ڈی پی
پڑھیں:
ملک میں 81 فیصد سگریٹس برانڈز پر ٹیکس اسٹمپ نہ ہونے سے بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کا انکشاف
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ایک حالیہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ملک میں فروخت ہونے والے سگریٹ برانڈز میں سے 81.01 فیصد پر ٹیکس اسٹمپ (محصولی مہر) موجود نہیں، جو کہ ایک بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری کی نشاندہی کرتا ہے۔
سروے کے مطابق صرف 12.03 فیصد مصنوعات پر باقاعدہ ٹیکس اسٹیمپ پایا گیا جبکہ 6.96 فیصد برانڈز ایسے تھے جو بیک وقت ٹیکس شدہ اور بغیر ٹیکس دونوں صورتوں میں دستیاب تھے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قانونی سگریٹ کمپنیوں کے ساتھ ساتھ ایک متوازی غیر قانونی تقسیم کا نظام بھی سرگرم ہے۔
دوسری جانب ایف بی آر نے سوشل میڈیا پر پرتعیش طرز زندگی کی نمائش کرنے والوں کی جانچ پڑتال کے لیے اپنی ٹیم کو وسعت دے دی ہے تاکہ بڑے تضادات کا پتا لگایا جا سکے جہاں ٹیکس دہندہ نے جمع کرائے گئے گوشواروں میں بہت کم رقم ادا کی ہو۔