27ویں ترمیم کو ہم ’باکو ترامیم‘ کہتے ہیں: بیرسٹر گوہر
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
—فائل فوٹو
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ سربراہ باہر ملک میں بیٹھ کر ترامیم کرارہے ہیں، 27ویں ترمیم کو ہم ’باکو ترامیم‘ کہتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک نیوکلیئر اسٹیٹ کے سربراہ باہر بیٹھ کر اپروول کرا رہے ہیں، اس باکو ترمیم کو ہم نہیں مانتے۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا ہے کہ ذاتی مفادات کے لیے جو عمارتیں قائم کرتے ہیں لوگ انہیں غلامی کی یادگار سمجھتے ہیں۔ آئین میں ترمیم ایک حساس معاملہ ہوتا ہے، آج جمہوریت کے لیے سوگ کا دن ہے اور جمہوریت دفن کرنے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔
وزیر قانون کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں آئینی معاملات کی سماعت آئینی بینچ کرتا ہے، دنیا کے دیگر ممالک میں ججز کی تقرری جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری پر کرپشن کیسز ہیں، کیا وہ پیش ہو کر نہیں کہہ سکتے کہ مجھ پر الزام غلط ہے، برطانیہ میں چیف جسٹس نے بادشاہ کو کہا کہ قانون سب سے بڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم انہیں قانون کے کٹہرے میں لائیں گے اور جوابدہ بنائیں گے، ہم قانون بنائیں اور قانون سے استثنیٰ لے لیں، کیا ہم ایک ایلیٹ کلاس لے کر آئیں جو قانون سے بھی بالاتر ہو، آئین و قانون کے سامنے جوابدہ ہونا ہی جمہوریت ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ قانون کے سامنے جوابدہ ہونا ہی قانون کی بالا دستی ہوتی ہے، کیسز ختم کراکر سائیڈ پر ہوگئے، کیا آپ پیش ہو کر نہیں کہہ سکتے کہ میں بے گناہ ہوں، پی ڈی ایم ون کی حکومت جب آئی تو سب سے پہلے نیب آرڈیننس میں ترامیم کر لیں۔
بیرسٹر گوہر کا یہ بھی کہنا تھا کہ آپ کی سوچ اور ڈر کو سلام ہے، اتنا بھیانک ڈر کہ دروازہ نہ کھلے، سوچتے ہیں کہ کہیں کوئی میسج ہی نہ آجائے، وہ مرد آہن جب جیل سے نکلا تو پھر یہ عدالتیں ختم کر دیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بیرسٹر گوہر نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
ایم کیو ایم کی ترمیم پر ڈسکس نہیں ہوا، نئی ترامیم اس مرحلے پر نہیں آنی چاہیے، نوید قمر
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نوید قمر کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی ترمیم پر ڈسکس نہیں ہوا، ہمارا خیال ہے نئی ترامیم اس مرحلے پر نہیں آنی چاہیے، جو طے شدہ ترامیم ہیں اسی پر بات ہونی چاہیے۔
پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ حکومت کو جو تجاویز دی تھیں وہ مان لی گئی ہیں، باقی جو ترامیم ہیں ان کو ہم کمیٹی میں دیکھ رہے ہیں۔
اس سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کردیا تھا۔
صدر کے بعد وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم کمیٹی میں پیشمجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کی منظوری کے بعد وزیر اعظم کے خلاف بھی دوران مدت فوجداری مقدمات میں کارروائی نہیں ہو سکے گی۔
چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا آج معمول کی کارروائی معطل کر کے بل پیش کرلیتے ہیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے معمول کی کارروائی معطل کردی۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پانچ چھ فیصد مقدمات کورٹ کا چالیس فیصد وقت لے جاتے تھے، طویل مشاورت کے بعد کہا کہ وفاقی عدالت قائم کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دو تہائی اکثریت سے ترمیم پاس کریں گے تو آئین کا حصہ بنے گی، ایم کیو ایم کے دوست اپنی تجاویز کمیٹی کو دیں، ایم کیو ایم کی تجویز بلدیاتی حکومتوں کو زیادہ مالی اختیار دینے کی تھی، ایمل ولی نے کہا جہاں پختون بستے ہیں اس کام نام وہی رکھا جائے تو اس پر بھی بحث کرلیتے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی نے کہا کہ بلوچستان کی نشستیں بڑھائی جائیں۔
اس سے قبل آج وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے شہر باکو سے بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی گئی تھی۔