Daily Pakistan:
2025-11-10@19:45:46 GMT

27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی، حکومتی سینیٹرز

اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT

27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی، حکومتی سینیٹرز

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) حکومت کے حامی سینیٹرز کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم سے جمہوریت مضبوط ہو گی۔سینیٹر منظور کاکڑ نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر بحث کا آغاز کیا، سینیٹر آغا شاہ زیب درانی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کسی ذات کا مسئلہ نہیں، یہ ملک و قوم کا مسئلہ ہے، پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کیوں نہیں کروائے، پی ٹی آئی میں صبر کا مادہ نہیں ہے، خاموشی اور صبر سے بات سنیں۔ان کا کہنا تھا کہ 4 ہزار دہشت گرد کس نے جیلوں سے نکالے، ہم نے اسی لئے ان کا نام طالبان خان رکھا تھا کہ وہ طالبان کے حامی ہیں، بانی پی ٹی آئی نے ایک آمر کو ووٹ دیا، 2018میں آرٹی ایس کس نے بٹھایا تھا۔انہوں نے کہا کہ کس نے جلسے میں کہا تھا آرمی چیف قوم کا باپ ہوتا ہے، ساڑھے تین سالوں میں 50سے زائد آرڈیننس جاری کیے گئے۔

حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم پر عمل درآمد کے لیے تیاریاں شروع کردیں

سینیٹر فوزیہ ارشد نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر موجود نہیں اسے ہونا چاہئے، 27 ویں ترمیم میں اداروں کو پامال کیا جارہا ہے، یہ ترمیم ذاتیات پر مبنی ہے۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹر پونجومل بھیل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی نے ملک، آئین کیلئے بہت قربانیاں دیں، جس نے آئین بنایا اس کو آپ نے ماورائے آئین قتل کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بنیادوں پر جو بھی ترامیم آئی ہیں میں ان کی حمایت کرتا ہوں، بانی پی ٹی آئی نے طالبان سے معاہدہ کیا، بینظیر بھٹو نے کمپرومائز نہیں کیا اور شہید ہوگئیں، ملک کو تمام مسائل سے بلاول بھٹو نکال سکتا ہے۔

27 ویں آئینی ترمیم منظور ، کیا کچھ تبدیل کیا گیا؟ تمام تفصیلات سامنے آگئیں

سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ ملک میں عدالتوں کے اندر پنڈینسی بہت زیادہ ہے، پچاس سال کے بعد عدالتوں میں ججز کی تعداد کو بڑھایا گیا، ججز کی تعداد بڑھانے باوجود بیس بیس سال  عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا۔

ان کا کہنا تھاکہ اس ملک میں اڑھائی سو ارب روپے ٹیکس کے کیسز زیر التوا ہیں، ملک میں آئینی عدالت بننی چاہیے، پاکستان کا عدالتی نظام 124 ویں نمبر پر ہے، کریمنل جسٹس سسٹم میں ہمارے ملک کانمبر 108ویں نمبر پر ہے، ہمیں نظام میں بہتری لانا ہوگی۔

سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ چھبیسویں ترمیم کے موقع پر ہماری ترمیم کو نہیں سنا گیا، ایم کیوایم، بی این پی، ق لیگ نے ترامیم دی ہیں ان کو منظور کیا جائے، صوبائی کابینہ میں کم ازکم ایک اقلیتی برادری کا رکن بھی ہونا چاہئے، چھوٹی پارٹیوں کو سنا جائے۔

دوستوں کو انکار نہیں کرسکتے,طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے:خواجہ آصف

اس موقع پر چیئرمین لاء کمیٹی فاروق ایچ نائیک نے ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے جوائنٹ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ دو دن جوائنٹ کمیٹی نے اس پر کام کیا ، کمیٹی نے جو بل اس ایوان میں پیش کیا تھا اس میں کافی تبدیلیاں کی گئیں، فیڈرل کانسٹی ٹیوشن کورٹ بنانے کا بل میں مطالبہ تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت سپریم کورٹ میں کانسٹی ٹیوشنل بینچز موجود ہیں، کمیٹی نے بل کے اندر کچھ تبدیلیاں کی، تبدیلی میں کہا گیا کہ اس کورٹ میں تمام صوبوں کی یکساں نمائندگی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ دوسری تبدیلی یہ ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کے لیے سات سال کا تجربہ مانگا گیا تھا جسے کمیٹی اراکین نے 7 سال سے کم کر کے پانچ سال کر دیا ہے۔کمیٹی نے سنیارٹی میں موجود سپریم کورٹ ججز میں سے آئینی عدالت میں تقرری کی صورت میں سنیارٹی متاثر نہ ہونے کا کہا ہے۔فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ اگر باہر سے اس بینچ میں تقرری ہو گئی تو ان کی جوائننگ سے سنیارٹی بنے گی، بل میں اس بینچ میں ایک ممبر جو نان ممبر ہونا تھا اس کی تقرری کا اختیار اسپیکر کو دیا گیا تھا، اب اس ممبر کی تقرری میں عورت یا نان مسلم یا ٹیکنوکریٹ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم بھی منظور کی گئی ہے، ججوں کے تبادلے سے متعلق ترمیم میں پیش کردہ طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا، ججوں کا تبادلہ اب جوڈیشل کمیشن کے تحت ہو سکے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جج جو تبادلے کو قبول نہیں کرے گا اس کے خلاف ریفرنس دائر ہوگا، جوڈیشل کمیشن ریفرنس کا جائزہ لے گا جج کو موقع فراہم کیا جائے گا۔

پشاور میں فائرنگ ، اے این پی رہنما جاں بحق

صدر پر فوجداری مقدمات سے استثنیٰ سے متعلق ترامیم کا جائزہ لیا گیا، پبلک آفس ہولڈر بننے پر ترمیم میں شامل استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پہلے سپریم کورٹ کے پاس سو موٹو پاور تھیں، اب بھی سوموٹو پاور تو موجود ہے لیکن اس کو محدود کر دیا گیا کہ آئینی عدالت پہلے درخواست کا جائزہ لے گی۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے 99 آرٹیکل کے مطابق چھ ماہ تک انٹیرم کا آرڈر رہتا تھا جس کی وجہ سے بے اندازہ بیک لاگ تھا، اب کمیٹی نے چھ مہینے مزید دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال میں اسٹے وکیٹ ہو جائیگا، ٹرانسفر آف ججز کے حوالے سے پہلے دو ججز کی مشاورت درکار ہوتی تھی، ابھی کمیٹی نے بل کے اندر اس ٹرانسفر کا طریقہ تبدیل کر دیا ہے، اب جج کی ٹرانسفر جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ذریعے ہوگی۔

وانا کیڈٹ کالج حملہ، دہشتگرد افغانستان سے رابطے میں ہیں، آئی ایس پی آر

کمیٹی نے کہا ہے کہ اگر کوئی جج تبادلے پر اعتراض کرتا ہے تو وہ صرف ریٹائر نہیں ہو گا بلکہ اس کے خلاف ریفرنس دائر ہو گا، بل میں صدر مملکت کا لائف لانگ استثنی دینے کا ذکر تھا، کمیٹی نے تبدیلی کردی ہے کہ اگر صدر مملکت ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن لڑ کر پبلک آفس ہولڈر بن جاتا ہے تو اسے اس دورانیہ میں یہ استثنی حاصل نہیں ہو گا۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یہ بڑی تبدیلیاں جو کمیٹی پروپوز بل میں لائی گئی ہے، اس کے علاؤہ کچھ چھوٹی تبدیلیاں بھی ہیں، میں کمیٹی میں تعاون کرنے پر تمام کمیٹی ممبران کا شکر گزار ہوں۔

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ ویں آئینی ترمیم پی ٹی آئی کمیٹی نے ہوئے کہا کر دیا

پڑھیں:

ایم کیو ایم کی ترمیم پر ڈسکس نہیں ہوا، نئی ترامیم اس مرحلے پر نہیں آنی چاہیے، نوید قمر

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما نوید قمر کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کی ترمیم پر ڈسکس نہیں ہوا، ہمارا خیال ہے نئی ترامیم اس مرحلے پر نہیں آنی چاہیے، جو طے شدہ ترامیم ہیں اسی پر بات ہونی چاہیے۔

پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ حکومت کو جو تجاویز دی تھیں وہ مان لی گئی ہیں، باقی جو ترامیم ہیں ان کو ہم کمیٹی میں دیکھ رہے ہیں۔

اس سے قبل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی قانون و انصاف کے سپرد کردیا تھا۔

صدر کے بعد وزیراعظم کو بھی فوجداری مقدمات سے استثنیٰ کی ترمیم کمیٹی میں پیش

مجوزہ ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ترمیم کی منظوری کے بعد وزیر اعظم کے خلاف بھی دوران مدت فوجداری مقدمات میں کارروائی نہیں ہو سکے گی۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا آج معمول کی کارروائی معطل کر کے بل پیش کرلیتے ہیں جس پر چیئرمین سینیٹ نے معمول کی کارروائی معطل کردی۔

اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ پانچ چھ فیصد مقدمات کورٹ کا چالیس فیصد وقت لے جاتے تھے، طویل مشاورت کے بعد کہا کہ وفاقی عدالت قائم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ دو تہائی اکثریت سے ترمیم پاس کریں گے تو آئین کا حصہ بنے گی، ایم کیو ایم کے دوست اپنی تجاویز کمیٹی کو دیں، ایم کیو ایم کی تجویز بلدیاتی حکومتوں کو زیادہ مالی اختیار دینے کی تھی، ایمل ولی نے کہا جہاں پختون بستے ہیں اس کام نام وہی رکھا جائے تو اس پر بھی بحث کرلیتے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی نے کہا کہ بلوچستان کی نشستیں بڑھائی جائیں۔

اس سے قبل آج وزیراعظم شہباز شریف نے آذربائیجان کے شہر باکو سے بذریعہ ویڈیو لنک وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی تھی، جس میں 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری دیدی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر نائب وزیراعظم کی سینیٹرز کو مبارکباد
  • وزیرِ اعظم شہباز شریف کا حکومتی اور اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کے اعزاز میں عشائیہ
  • 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری، وزیراعظم نے حکومتی، اتحادی سینیٹرز کو عشائیے پر بلا لیا
  • 27 ویں ترمیم منظوری: وزیراعظم اتحادی جماعتوں کے سینیٹرز کو آج عشائیہ دینگے
  • ایم کیو ایم کی ترمیم پر ڈسکس نہیں ہوا، نئی ترامیم اس مرحلے پر نہیں آنی چاہیے، نوید قمر
  • پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی ہے، شازیہ مری
  • 27ویں آئینی ترمیم: مشترکہ کمیٹی میں بل پر آج ووٹنگ نہ کرنے کا فیصلہ
  • پیپلز پارٹی نے آئینی عدالت کے قیام کی تائید کی ہے: شازیہ مری
  • آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں،فضل الرحمان