اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت کو آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے سینیٹ میں 64 جبکہ قومی اسمبلی میں 224 ووٹ درکار ہیں۔

سینیٹ

سینیٹ کے 96 رکنی ایوان میں حکمران اتحاد میں پیپلزپارٹی 26 ووٹوں کے ساتھ سرفہرست، مسلم لیگ ن 21 ووٹوں کے ساتھ دوسری بڑی حکومتی جماعت ہے، ایم کیو ایم اور اے این پی کے 3،3 ارکان موجود ہیں۔

نیشنل پارٹی، مسلم لیگ ق اور 6 آزاد ارکان بھی حکومت کے ساتھ ہیں، حکمران اتحاد کو مجموعی طور پر 65 ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

وینٹی لیٹر پر منتقل کی تردید، سینیٹرعرفان صدیقی کی صحت کے حوالے سے ان کے اہل خانہ کی وضاحت سامنے آ گئی

دوسری طرف تحریک انصاف کے 22، جے یو آئی کے 7، ایم ڈبلیو ایم اور سنی اتحاد کونسل کا ایک ایک سینیٹر اپوزیشن کا حصہ ہے، سینیٹ میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 31 بنتی ہے

قومی اسمبلی

قومی اسمبلی کا ایوان 336اراکین پر مشتمل ہے، 10 نشستیں خالی ہونے کے سبب ایوان میں اراکین کی تعداد 326 ہے، آئینی ترمیم کے لئے 224 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

حکومتی اتحاد کو پیپلز پارٹی سمیت اس وقت 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے، مسلم لیگ ن 125اراکین کے ساتھ حکومتی اتحاد میں شامل سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی کے 74 اراکین ہیں، ایم کیو ایم کے 22 ق لیگ کے 5،آئی پی پی کے 4اراکین ہیں۔

لاہور، ہربنس پورہ کے علاقے میں گھر میں سلنڈر دھماکے سے عمارت کی پہلی منزل منہدم، 3افراد جاں بحق

مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن کے علاوہ 4آزاد اراکین کی حمایت بھی حاصل ہے، قومی اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کی تعداد 89 ہے، اپوزیشن بنچوں پر 75 آزاد اراکین ہیں۔

جے یو آئی ف کے 10 اراکین ہیں، سنی اتحاد کونسل، مجلس وحدت المسلمین، بی این پی مینگل اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کا ایک ایک رکن بھی اپوزیشن بنچوں پر موجود ہے۔
 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: قومی اسمبلی اراکین ہیں اراکین کی اتحاد کو کی حمایت مسلم لیگ کے ساتھ

پڑھیں:

سینیٹ: پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے 27 ویں ترمیم کا مسودہ مسترد کر دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251108-01-9

 

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) سینیٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی نے 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ مشکوک قرار دے کر مسترد کر دیا۔ پارلیمانی پارٹی کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور اتحادی نورا کشتی کی روایت دہرا رہے ہیں، قانون سازی کو بلڈوز کر کے تمام آئینی و اخلاقی تقاضے پامال کیے جا رہے ہیں۔ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے مطابق اپوزیشن کو پس پردہ رکھ کر پارلیمانی اصولوں سے انحراف کیا جا رہا ہے، ترمیم کے تحت بنیادی انسانی حقوق مزید متاثر ہوں گے، اپوزیشن نے عدلیہ کی آزادی اور اختیار میں کمی کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کیا، 27ویں ترمیم کے خلاف اپوزیشن کو آزاد ارکان سے رابطوں کا ٹاسک دے دیا گیا۔ پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر کی زیر صدرات پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا جس میں سینیٹر علامہ ناصر عباس، نورالحق قادری، فلک ناز، ڈاکٹر ہمایوں مہمند و دیگر شریک ہوئے۔ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں سینیٹ سیشن سے متعلق حکمت عملی مرتب کی گئی، سینیٹ سیشن میں بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کے کیسز اعلیٰ عدلیہ میں نہ لگانے سے متعلق احتجاج کیاجائے گا۔

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اور قومی اسمبلی میں نامزد اپوزیشن لیڈرز کی پریس کانفرنس
  • اپوزیشن اتحاد کا 27ویں ترمیم کیخلاف ملک گیر تحریک کا اعلان
  • مسلم لیگ (ق) کا 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت اور قومی مفاہمت کےلیے حکومت کے ساتھ تعاون کا اعلان
  • مسلم لیگ (ق) کا 27ویں آئینی ترمیم کی حمایت اور قومی مفاہمت کے لیے حکومت کے ساتھ تعاون کا اعلان
  • سینیٹ: پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی نے 27 ویں ترمیم کا مسودہ مسترد کر دیا
  • آرٹیکل 243 میں ترمیم پر پیپلز پارٹی حمایت کرے گی: بلاول بھٹو
  • این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم کی تجویز پر سنگین تحفظات ہیں،بلاول
  • 27ویں آئینی ترمیم: آرٹیکل 243 پر حکومت کی حمایت کریں گے دیگر نکات پر غور کر رہے ہیں، بلاول بھٹو