خواجہ اظہار الحسن کا سندھ پبلک سروس کمیشن کو خط، جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق یقینی بنانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
ایک بیان میں سینئر متحدہ رہنما نے زور دیا کہ جعلی یا غیرتصدیق شدہ ڈومیسائل پر کسی بھی قسم کی تقرری یا سفارش سے مکمل طور پر گریز کیا جائے تاکہ کسی اہل امیدوار کا حق ضائع نہ ہو۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما و قومی اسمبلی کے رکن خواجہ اظہار الحسن نے سندھ میں جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی (پرمننٹ ریزیڈنس سرٹیفکیٹ) کے اجرا و استعمال کے بڑھتے ہوئے معاملات پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سندھ پبلک سروس کمیشن (SPSC) کو ایک اہم مراسلہ ارسال کیا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے اپنے مراسلے میں نشاندہی کی کہ جعلی ڈومیسائل کے باعث سندھ میں میرٹ پر مبنی بھرتیوں کا عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ اس معاملے پر سپریم کورٹ میں مقدمہ زیرِ سماعت ہے جبکہ سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے (PLD 2021 Sindh 451) میں واضح طور پر قرار دیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کو دھوکہ دہی یا غلط بیانی سے حاصل کردہ ڈومیسائل پر کسی قسم کا فائدہ نہیں دیا جا سکتا، عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ بھرتیوں سے قبل ڈومیسائل کی لازمی تصدیق کی جائے تاکہ شفافیت اور میرٹ کے تقاضے پورے ہوں۔
خواجہ اظہار الحسن کے مطابق، سندھ پبلک سروس کمیشن (بھرتی و نظم و نسق) ضوابط 2023ء میں بھی واضح طور پر یہ شرط موجود ہے کہ بھرتی سے قبل امیدوار کے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق متعلقہ ڈپٹی کمشنر کے دفتر سے کرائی جائے۔ انہوں نے آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 190 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام انتظامی ادارے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عملدرآمد کے پابند ہیں اور اگر کوئی ادارہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کرے تو یہ عمل آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہینِ عدالت کے زمرے میں آ سکتا ہے۔ خواجہ اظہار الحسن نے سندھ پبلک سروس کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ بھرتیوں سے قبل متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے ڈومیسائل اور پی آر سی کی تصدیق کو لازمی قرار دے اور اس تصدیق کا ریکارڈ بطور ثبوت محفوظ رکھے تاکہ عدالتی احکامات پر عملدرآمد کا واضح ثبوت موجود ہو۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈومیسائل اور پی آر سی سندھ پبلک سروس کمیشن خواجہ اظہار الحسن
پڑھیں:
بلاول کو وزیراعظم بنانے کیلئے 27ویں ترمیم کا سودا کیا جا رہا ہے، ایاز لطیف پلیجو
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سربراہ قومی عوامی تحریک نے کہا کہ کرپٹ وزرا، ایم پی ایز، ایم این ایز اور سینیٹرز کے پاس سندھ کی ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں، صرف کرپشن کی اسکیمیں ہیں، اسی لیے سڑکیں خستہ حال ہیں اور نظام فراڈ پر چل رہا ہے، سندھ ملک کی معیشت کا مرکز ہے، اس کی تباہی ملک دشمنی کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قومی عوامی تحریک کے سربراہ اور معروف قانون دان ایاز لطیف پلیجو نے کہا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کو وہ سندھ سمیت پورے ملک پر حملہ سمجھتے ہیں, بلاول بھٹو زرداری کو وزیراعظم بنانے کے لیے 27ویں ترمیم کا سودا کیا جا رہا ہے، پیپلز پارٹی نے 26ویں ترمیم منظور کرائی اور اب 27ویں ترمیم بھی منظور کرانے جا رہی ہے۔ یہ بات انہوں نے ٹنڈو محمد خان کی یونین کونسل مویا میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم ختم کرکے صوبوں سے اختیارات اور وسائل چھینے جا رہے ہیں، لیکن پیپلز پارٹی اور وفاقی حکومت کو سندھ کا بٹوارہ کرنے نہیں دیا جائے گا، سندھ ہمارا تاریخی وطن ہے اور پاکستان کا بانی صوبہ ہے، 27ویں ترمیم کے ذریعے سندھ کی وحدت پر کوئی حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا، پیپلز پارٹی اقتدار کی لالچ میں سندھ کو توڑنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں نے عوامی دولت پر ڈاکے ڈالے ہیں، کروڑوں روپے کرپشن کی نذر ہوگئے، کرپشن میں ملوث چیئرمینوں اور افسران کو تاحیات نااہل قرار دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ بار بار اقتدار میں آنے والے کرپٹ وزرا، ایم پی ایز، ایم این ایز اور سینیٹرز کے پاس سندھ کی ترقی کا کوئی منصوبہ نہیں، صرف کرپشن کی اسکیمیں ہیں، اسی لیے سڑکیں خستہ حال ہیں اور نظام فراڈ پر چل رہا ہے، سندھ ملک کی معیشت کا مرکز ہے، اس کی تباہی ملک دشمنی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے وسائل پر قبضہ کرلیا گیا ہے، جرائم پیشہ افراد اور سرداروں کو حکومت کا سہارا حاصل ہے، عوام سندھ کے پانی اور وسائل کی حفاظت ہر قیمت پر کریں گے۔