صوبوں کا حصہ کم کیا گیا تو مخالفت کریں گے، ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا
27 ویں ترمیم کیلئے کھینچ تان کر دو تہائی اکثریت حاصل کی جارہی ہے،میڈیا سے گفتگو

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم پر حکومت 35شقوں سے دستبردار ہوئی۔ 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں کو 27ویں آئینی ترمیم میں شامل کرنا قبول نہیں۔اگر 26ویں آئینی ترمیم سے دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27 ویں آئینی ترمیم میں پاس ہوئی تو اسے آئین اور پارلیمنٹ کی توہین سمجھا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ مسودہ سامنے آنے کے بعد ہی کوئی حتمی فیصلہ کیا جاسکتا ہے۔27ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں صوبوں کو دئیے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قبول نہیں۔ اگر صوبوں کے اختیارا ت میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔صوبوں کے اختیارات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے کمی نہیں۔جے یو آئی چاہتی ہے صوبے پہلے سے زیادہ مضبوط ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قبول نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلی کو کبھی بھی عوام کا نمائندہ نہیں کہا۔ کھینچ تان کر د و تہائی اکثریت حاصل کی جا رہی ہے اس سے نقصان ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا،جس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین نے شرکت کی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے26ویں آئینی ترمیم پر حکومت کا ساتھ نہیں دیا۔26ویں آئینی ترمیم پر تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی ، کئی نکات مرضی سے26ویں آئینی ترمیم میں شامل کروائے۔سود کے حوالے سے حکومت کی جانب سے کوئی پیشرفت سامنے نہیں آرہی۔ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے۔ دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو
رہا ، ٹھیک کرنے کیلئے اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: 26ویں ا ئینی ترمیم ان کا کہنا تھا کہ قبول نہیں نے کہا کہ نہیں ا

پڑھیں:

صوبائی اختیارات میں کمی کے مخالف، جمہوریت پر اثر نہیں پڑنا چاہئے: فضل الرحمن

 اسلام آباد+ صوابی (خبر نگار +نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار)  جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ  مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظرعام پر نہیں آیا۔  اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ قومی اسمبلی، سینٹ اراکین نے شرکت کی۔  ترمیم کا کوئی مسودہ تاحال منظر عام پر نہیں آیا، 27 ویں ترمیم پر تو فی الحال بات نہیں کرسکتے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ  26ویں آئینی ترمیم میں حکومت 35 شقوں سے دستبردار ہوئی، اگر دستبردار شقوں میں سے کوئی شق 27ویں ترمیم میں پاس ہوئی تو آئین کی توہین سمجھی جائے گی۔ 26 ویں ترمیم کے دستبردار ہونے والے نکات 27ویں ترمیم میں قابل قبول نہیں۔  18 ویں ترمیم میں صوبوں کو اختیارات دیے گئے تھے، اگر صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو ہم مخالفت کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ  18 ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیئے گئے اختیارات میں کمی کی کوشش قابل قبول نہیں۔ جمیعت علمائے اسلام صوبوں کو مزید با اختیار بنانے کی بات کرتی ہے۔ صوبوں کے حق میں اضافہ کیا جاسکتا، کمی نہیں۔ آرٹیکل 243 سے متعلق جمہوریت پر اثر پڑے گا تو قابل قبول نہیں ہوگا۔ 26 ویں ترمیم کے دوران تمام پارلیمنٹ باہمی طور پر رابطے میں تھی، کئی نکات اپنی مرضی سے 26 ویں آئینی ترمیم میں ڈلوائے تھے۔ سود کے حوالے سے حکومت کی طرف سے کوئی پیشرفت نظر نہیں آرہی۔ دینی مدارس کی رجسٹریشن بھی نہیں کی جا رہی، دینی مدارس کے ہاتھ مروڑ کر وزارت تعلیم کے تحت رجسٹر کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔ اپنے ملک کے بچوں کو اپنی سگی اولاد کی طرح سمجھتا ہوں۔ ٹھیک تو کچھ بھی نہیں ہو رہا، ٹھیک کرنے کیلئے  اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔ سینٹ کی اپوزیشن جماعتوں نے 27 ویں ترمیم کا مسودہ مسترد کر دیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔ اعلامیہ کے مطابق اپوزیشن جماعتوں نے کہا ہے کہ (ن) لیگ، پیپلز پارٹی اتحادی قانون سازی کو بلڈوز کر رہے ہیں۔ آئینی، قانونی اور اخلاقی تقاضے پامال کئے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن سے مسودہ پس پردہ رکھا جا رہا ہے۔ یقین ہے 27 ویں ترمیم سے بنیادی انسانی حقوق کی مزید پامالی ہو گی۔ عدلیہ کی آزادی اور اس کا اختیار مزید کم کیا جا رہا ہے۔ پارلیمانی پارٹی نے اپوزیشن لیڈر کا نوٹیفکیشن جاری نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم بھی غلط تھی، 27 ویں بھی غلط ہے۔  حکومت اندھیرے میں ترامیم منظور کراتی ہے۔ چھبیسویں  ترمیم سینٹ میں جو مسودہ ہمارے ساتھ منظور ہوا وہ سینٹ میں پیش نہیں کیا گیا تھا۔ ہمارے پاس اب بھی کوئی مسودہ نہیں۔ علاوہ ازیں  پی ٹی آئی کے رہنما، سابق سپیکر قومی اسمبلی اور  سیکرٹری جنرل تحریک تحفظ آئین پاکستان اسد قیصر نے کہا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی اپنی عوامی سیاست کو زندہ رکھنا چاہتی ہے تو اسے 27ویں آئینی ترمیم کے پورے پیکج کو بلا استثنا مسترد کرنا ہوگا۔ بلاول بھٹو کے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جمہوریت کے لیے گراں قدر خدمات تاریخ کا روشن باب ہیں، جبکہ 1973 کے آئین کی تشکیل میں بھی پیپلز پارٹی کا کردار کلیدی رہا ہے۔ اس کے باوجود ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پیپلز پارٹی اس وقت مک مکا کی سیاست کے موڈ میں ہے، کچھ ترامیم کو تسلیم کرے گی اور کچھ کو مسترد۔ اگر پیپلز پارٹی نے 27ویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کردیا تو یہ اس کی عوامی سیاست میں حقیقی واپسی ثابت ہوگی۔ ہم ہر ترمیم اور بل مسترد کر دیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • صوبائی اختیارات میں کمی کے مخالف، جمہوریت پر اثر نہیں پڑنا چاہئے: فضل الرحمن
  • پیپلزپارٹی کی آرٹیکل 243 پر حمایت، دہری شہریت،ایگزیکٹومجسٹریس سے متعلق ترامیم کی مخالفت
  • آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں، فضل الرحمان
  • آرٹیکل 243 میں ترمیم پر پیپلز پارٹی حمایت کرے گی: بلاول بھٹو
  • 27ویں ترمیم کا کوئی مسودہ سامنے نہیں آیا،فی الحال کوئی بات نہیں کرسکتے،فضل الرحمن
  • 27ویں ترمیم ،صوبائی اختیارات میں کمی کی مخالفت کرینگے، فضل الرحمان
  • آرٹیکل 243 سے جمہوریت پر اثر پڑا تو قابل قبول نہیں، صوبوں کے اختیارات میں کمی کی مخالفت کریں گے: فضل الرحمان
  • صوبوں کے اختیارات میں کمی کی بات کی گئی تو مخالفت کریں گے، فضل الرحمان
  • 27ویں آئینی ترمیم پر کوئی جلد بازی نہیں ہے: بیرسٹر عقیل