گزشتہ روز سینیٹ سے منظور ہونے والی آئین میں ترمیم 27ویں آئینی ترمیم تھی، یہ ترمیم کچھ غیر معمولی تھی کیونکہ اسے قومی اسمبلی میں پیش ہونے سے پہلے سینیٹ میں پیش کیا گیا۔

آئین میں 27 مرتبہ ترمیم کی جا چکی ہے اور اس سے پہلے اگست 1986 میں ہونے والی 9ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تھی۔

اسی طرح اگست 1998 میں پیش کی جانے والی 15ویں آئینی ترمیم بھی پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی تھی۔

سینیئر پارلیمانی رپورٹر حافظ طاہر خلیل کے مطابق، آئینی ترمیم معمول کے مطابق پہلے قومی اسمبلی میں پیش کی جاتی ہے اور پھر منظوری کے بعد سینیٹ میں بھیجی جاتی ہے۔

تاہم اس مرتبہ حکومت کے لیے قومی اسمبلی سے ترمیم منظور کرانا آسان تھا جبکہ سینیٹ میں اکثریت نہ ہونے کے باعث ترمیم کی منظوری مشکل تھی،

اس لیے حکومت نے فیصلہ کیا کہ پہلے سینیٹ سے منظوری کرائی جائے تاکہ حتمی منظوری میں دشواری نہ ہو۔ اسی وجہ سے 27ویں آئینی ترمیم پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی۔

آئین میں ترمیم ہر دور میں ہوتی رہی ہے۔ 4 مئی 1974 کو پہلی، 17 ستمبر 1974 کو دوسری اور اس طرح 16 مئی 1977 تک آئین میں 7 مرتبہ ترامیم کی گئیں۔

11 نومبر 1985 کو آئین میں 8ویں ترمیم کی گئی اور 7 اگست 1986 کو 9ویں ترمیم کی گئی، جو پہلی آئینی ترمیم تھی جو پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی اور پھر قومی اسمبلی میں بھیجی گئی۔

اس سے پہلے کی 8 ترامیم ہمیشہ پہلے قومی اسمبلی سے منظور کی جاتی رہیں اور پھر سینیٹ کو بھیجی جاتی رہیں۔

آئین میں 10ویں ترمیم 25 مارچ 1987 کو پیش کی گئی، 11ویں ترمیم 16 مئی 1991 کو، 12ویں ترمیم 27 جولائی 1991 کو، 13ویں ترمیم 16 اپریل 1997 کو، 14ویں ترمیم 3 جولائی 1997 کو، 15ویں ترمیم 28 اگست 1998 کو پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی۔

البتہ قومی اسمبلی میں پیش ہونے سے قبل اسمبلی تحلیل ہو گئی، یوں یہ ترمیم سینیٹ کے ذریعے ہی منظور ہوئی۔ 16ویں ترمیم 7 جنوری 1999 کو پہلے قومی اسمبلی اور پھر 3 جون 1999 کو سینیٹ سے منظور کی گئی، جبکہ 17ویں ترمیم 29 دسمبر 2003 کو قومی اسمبلی اور 30 دسمبر 2003 کو سینیٹ میں پیش کی گئی۔

اسی طرح 18ویں آئینی ترمیم 19 اپریل 2010 کو قومی اسمبلی میں پیش کی گئی، 19ویں ترمیم 22 دسمبر 2010 کو قومی اسمبلی اور 30 دسمبر 2010 کو سینیٹ میں پیش کی گئی۔

20ویں آئینی ترمیم 14 فروری 2012 کو قومی اسمبلی اور 20 فروری 2012 کو سینیٹ میں، 21ویں ترمیم جنوری 2015 میں، 22ویں ترمیم 9 جون 2016، 23ویں ترمیم 30 مارچ 2017، 24ویں ترمیم 4 دسمبر 2017، 25ویں ترمیم 31 مئی 2018 کو قومی اسمبلی اور 4 جون 2018 کو سینیٹ میں پیش ہوئی۔

26ویں ترمیم 21 اکتوبر کو پہلے سینیٹ اور پھر قومی اسمبلی سے منظور کی گئی، البتہ یہ ترمیم بھی پہلی بار قومی اسمبلی میں ہی پیش کی گئی تھی لیکن منظوری پہلے سینیٹ سے ہوئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی ترمیم حافظ طاہر خلیل سینیٹ قومی اسمبلی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: حافظ طاہر خلیل سینیٹ قومی اسمبلی پہلے سینیٹ میں پیش کی گئی قومی اسمبلی میں پیش کو قومی اسمبلی اور قومی اسمبلی سے کو سینیٹ میں سینیٹ سے ترمیم کی سے پہلے اور پھر

پڑھیں:

سینیٹ وقومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس ،مسلح افواج کے سربراہوں کے تقرر سے متعلق مجوزہ ترمیم منظور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251110-01-21

 

 

اسلام آباد ( نمائندہ جسارت + مانیٹرنگ ڈیسک ) سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی نے مسلح افواج کے سربراہوں کے تقرر سمیت 27ویں آئینی ترمیم کی شق وار49ترامیم کی منظوری دے دی جس کے بعد اسے آج سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق صدر مملکت کو تاحیات استثنا حاصل ہوگا اور ترمیم کے تحت ماضی کے مقدمات بھی پر بھی یہ ترمیم نافذ العمل ہوگی۔ وزریراعظم شہباز شریف اور اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے آئینی استثنا لینے سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق زیرالتوا مقدمات کے فیصلے کی مدت 6 ماہ سے بڑھا کرایک سال کرنے کی ترمیم منظور کرلی گئی۔ ایک سال تک مقدمے کی پیروی نہ  ہونے پر اسے نمٹا ہوا تصورکیا جائے گا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی میں جب صدر اور وزیراعظم کو استثا دینے کی بات ہوئی تو چیئرمین سینیٹ اورا سپیکر قومی اسمبلی کے لیے بھی استثنا کی تجویز سامنے آئی تھی۔اس بیان میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے آرٹیکل 248 کے تحت استثنا لینے سے یکسر انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’میں عوام کا منتخب کردہ نمائندہ پہلے ہوں، عہدے دار بعد میں ہوں۔ کوئی استثنا نہیں چاہیے۔27ویں آئینی ترمیم کے مسودے پر غور اور منظوری کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی روم نمبر 5 میں فاروق ایچ نائیک اور محمود بشیر ورک کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں وزیر قانون اعظم نزیر تارڑ، وزیر مملکت برائے ریلوے و خزانہ بلال اظہر کیانی، چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون فاروق ایچ نائیک، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، پیپلزپارٹی کے نوید قمر سمیت دیگر شریک ہوئے، جے یو آئی نے گزشتہ روز اجلاس کا بائیکاٹ کیا تاہم آج اْن کے رکن نے بھی شرکت کی۔پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم اور پی کے میپ اور سنی اتحاد کونسل کے رہنما اجلاس میں شریک نہیں ہوئے اور انہوں نے قومی اسمبلی و سینیٹ اجلاسوں کا بائیکاٹ بھی کیا۔کمیٹی کا اجلاس دو سیشنز پر رہا جس میں پہلے میں کمیٹی اراکین نے آئین کے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی مںظوری دی جبکہ دیگر ترامیم پر غور کیا۔ پھر اجلاس میں تھوڑی دیر کا وقفہ کیا گیا۔ وقفے کے بعد اجلاس 2گھنٹے سے زاید جاری رہا جس میں کمیٹی کے اراکین نے 27ویں آئینی ترمیم کے مسودے کی منظوری دی اور اب اسے کمیٹی رپورٹ کی صورت میں ایوان بالا میں پیش کرے گی۔اجلاس میں حکومتی اتحادی جماعتوں کی جانب سے پیش کی گئی چاروں ترامیم مسترد کردی گئیں، ایم کیو ایم کی بلدیاتی حکومتوں کے اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی سے متعلق ارٹیکل 140 اے میں ترامیم کو مسترد کردیا گیا جبکہ بلوچستان عوامی پارٹی کی صوبائی نشستوں میں اضافے کی ترامیم بھی مسترد کردیا گیا۔ ق لیگ کی ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم سے متعلق ترمیم بھی مسترد جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کی خیبر پختونخواہ صوبے کا نام تبدیل کرنے کی ترامیم بھی مسترد کردی گئی۔اجلاس کے بعد فارق ایچ نائیک نے تصدیق کی کہ 27ویں آئینی ترمیم کا مسودہ منظور ہوگیا ہے، میٹنگ میں کچھ تجاویز آنے کے بعد مسودے میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں۔ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سب نے متفقہ طور پر ان ترامیم پر اپنی رائے دی ہے یہ بہت خوش آئند ہے، اس میں 243 سمیت سب چیزیں شامل ہیں، آج سینیٹ میں رپورٹ آئے گی تو پتا لگ جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب متفقہ طور پر منظور ہوا جو ملک کے لیے خوش آئند ہے۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی سے منظوری کے بعد آج 27ویں آئینی ترمیم کو سینیٹ میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا اور ممکنہ طور پر یہ کثرت رائے سے منظور ہوجائے گی۔

نمائندہ جسارت

متعلقہ مضامین

  • قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم کا بل پیش، اہم اجلاس جاری
  • سینیٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی میں آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری
  • 27ویں آئینی ترمیم، صدر مملکت کو ماضی کے مقدمات پر بھی تاحیات استثنیٰ حاصل ہوگا
  • سینیٹ وقومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس ،مسلح افواج کے سربراہوں کے تقرر سے متعلق مجوزہ ترمیم منظور
  • سینیٹ و قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹی نے آرٹیکل 243 میں ترامیم کی منظوری دے دی
  • ستائیسویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
  • 27ویں آئینی ترمیم بل پر سینیٹ اور قومی اسمبلی کی مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جاری
  • 27ویں ترمیم سےمتعلق سینیٹ، قومی اسمبلی کی مشترکہ کمیٹیوں کا اجلاس، آئینی عدالت کےقیام پرمشاورت مکمل
  • سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قانون و انصاف کی مشترکہ قائمہ کمیٹی کا اجلاس شروع، 27ویں آئینی ترمیم زیر بحث