بنگلہ دیش کی نیشنل سائبر سکیورٹی ایجنسی (این سی ایس اے) نے فروری 2026 میں ہونے والے قومی انتخابات سے قبل جعلی خبروں، افواہوں اور آن لائن غلط معلومات کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک خصوصی مانیٹرنگ سیل قائم کر دیا ہے۔

ادارہ کی جانب سے منگل کو جاری کیے گئے باضابطہ پریس ریلیز کے مطابق یہ سیل 24 گھنٹے فعال رہے گا، آن لائن پلیٹ فارمز اور سوشل میڈیا کی نگرانی کرے گا، معلومات کی تصدیق کرے گا اور حقائق کی درستگی کو یقینی بنائے گا۔

یہ بھی پڑھیے: ٹی ایل پی سے متعلق فیک نیوز پھیلانے والوں کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کا آغاز

این سی ایس اے کے چیف ایڈوائزر کے دفتر کے پریس ونگ، پریس انفارمیشن بنگلہ دیش (PIB)، بنگلہ دیش سنگباد سنستھا (BSS)، بنگلہ دیش ٹیلیکمیونیکیشن ریگولیٹری کمیشن (BTRC) اور مختلف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ قریبی رابطے میں کام کرے گا۔

ادارے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی معلومات کو آن لائن شیئر کرنے سے پہلے اس کی صداقت کی تصدیق کریں اور کسی بھی مشکوک، اشتعال انگیز یا ریاست مخالف مواد کی فوری اطلاع دیں۔

“ملک کے سائبر اسپیس کو محفوظ بنانا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے،” NCSA نے اپنے بیان میں کہا اور صارفین سے درخواست کی کہ وہ پروپیگنڈا پر نہ آئیں اور جعلی تصاویر، کارڈز یا ویڈیوز پھیلانے سے گریز کریں جو “ریاست مخالف عناصر” گردش میں ڈال رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: اسلامی اندولن بنگلہ دیش کا عام انتخابات مؤخر کرنے کا مطالبہ، پہلے ریفرنڈم پر اصرار

عوامی تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے این سی ایس اے نے 24/7 ہیلپ لائن شروع کر دی ہے اور مخصوص شکایات کے لیے چار الگ ای میل چینلز کھول دیے ہیں:

[email protected] – آن لائن جوا سے متعلق شکایات کے لیے [email protected] – جعلی معلومات، افواہوں یا ڈس انفارمیشن کے لیے [email protected] – جعلی پروفائلز، فحش یا نقصان دہ مواد، اور آن لائن ہراسانی کے لیے [email protected] – اہم انفارمیشن انفراسٹرکچر اداروں پر سائبر حملوں کے لیے

وزارت ڈاک، ٹیلیکمیونیکیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے پبلک ریلیشن آفیسر محمد جاسم الدین کے دستخط شدہ بیان میں کہا گیا کہ محفوظ اور ذمہ دارانہ ڈیجیٹل ماحول کو یقینی بنانے کے لیے عوامی تعاون انتہائی اہم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

الیکشن بنگلہ دیش غلط معلومات ووٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الیکشن بنگلہ دیش غلط معلومات ووٹ بنگلہ دیش آن لائن کے لیے

پڑھیں:

آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بنگلہ دیش کو 5.5 ارب ڈالر کے قرض کی چھٹی قسط نئی منتخب حکومت سے مشاورت کے بعد جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بنگلہ دیش کے مشیر خزانہ صلاح الدین احمد ڈھاکا میں فوڈ پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کا اگلا جائزہ مشن فروری میں بنگلہ دیش کا دورہ کرے گا تاکہ ملکی معاشی پیشرفت کا جائزہ لیا جاسکے اور قسط کی ادائیگی کے طریقۂ کار پر بات ہو۔

یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی معیشت کو افراط زر اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کا سامنا، ایشیائی ترقیاتی بینک کی آؤٹ لک رپورٹ جاری

انہوں نے کہا کہ ’آئی ایم ایف کی ٹیم پہلے آئے گی، جائزہ لے گی، پھر یہ طے ہوگا کہ نئی حکومت کتنا قرض چاہتی ہے، اس کے بعد ہی رقم جاری کی جائے گی۔‘

یاد رہے کہ آئی ایم ایف کا ایک وفد 29 اکتوبر کو ڈھاکا پہنچا تھا تاکہ فنڈ کی شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جاسکے۔ تاہم فنڈ نے عبوری حکومت کے دور میں 5ویں قسط جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

صلاح الدین احمد نے بتایا کہ عبوری حکومت نے آئی ایم ایف کی پالیسی سفارشات سے اتفاق کیا تھا، مگر فی الحال مزید فنڈز نہ لینے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی کرنسی کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش کی سرحدی کارروائیاں تیز

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے نمائندوں نے کہا کہ ہماری معاشی کارکردگی تسلی بخش ہے، تاہم انہوں نے ریونیو بڑھانے پر زور دیا، کیونکہ حالیہ ہفتوں میں نیشنل بورڈ آف ریونیو کی بندش کے باعث ٹیکس وصولیوں میں کمی آئی ہے۔

آئی ایم ایف نے بنگلہ دیش پر زور دیا ہے کہ وہ سماجی تحفظ کے پروگراموں کو مضبوط بنائے اور مالیاتی اصلاحات کا دائرہ وسیع کرے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف نئی حکومت کے لیے ایک جامع اصلاحاتی پیکیج تیار ک رہا ہے جس میں تنخواہوں کے اسٹرکچر میں تبدیلی اور بینکنگ سیکٹر کی اصلاحات شامل ہیں۔

ڈھاکا کے ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا یہ فیصلہ بنگلہ دیش کی معیشت پر محتاط اعتماد کا اظہار ہے، خاص طور پر آئندہ انتخابات سے قبل کے حالات کو دیکھتے ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور بنگلہ دیش کا 20 سال بعد اقتصادی تعاون بڑھانے پر اتفاق، کن شعبوں پر توجہ دی جائے گی؟

علاقائی تناظر میں یہ پیشرفت پاکستان کے لیے بھی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ دونوں ممالک آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مالیاتی دباؤ کا سامنا کررہے ہیں، جن میں کمزور ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح، سبسڈی کے بڑھتے اخراجات اور زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ شامل ہیں۔ مبصرین کے مطابق عبوری حکومت کے دوران اصلاحات پر عملدرآمد کا بنگلہ دیش کا تجربہ پاکستان کے لیے بھی رہنمائی فراہم کرسکتا ہے۔

چھٹی قسط کی ادائیگی فروری 2026 کے بعد متوقع ہے، جب نئی منتخب حکومت باضابطہ طور پر آئی ایم ایف سے مذاکرات کرے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news آئی ایم ایف بنگلہ دیش قرضہ نئی حکومت وزارت خزانہ

متعلقہ مضامین

  • گوگل نے سیکورٹی ٹول کے نام پر جعلی وی پی این سے خبردار کردیا
  • موسمیاتی تبدیلی کا سنگین خطرہ درپیش، نمٹنے کیلئے عالمی تعاون ناگزیر ہے: اسحاق ڈار
  • موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلیے ہرسال 1 کھرب ڈالر سرمایہ کاری ناگزیر ہوگی‘ ایشیائی ترقیاتی بینک
  • SSUکا دہشت گردی کی سے نمٹنے کے لیے ایک روزہ تربیتی سیشن
  • جعلی اور غیر محفوظ مصنوعات کے خلاف ٹِک ٹاک شاپ کی سخت کارروائی
  • میٹا سے متعلق بڑا انکشاف: جعلی اشتہارات سے سالانہ 16 ارب ڈالر کی حیران کن کمائی
  • آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان
  • کراچی: رینجرز کی خفیہ معلومات پر کارروائی، 5 ملزمان گرفتار
  • راولپنڈی میں جعلی پیر کا شہری پر بدترین تشدد