موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلیے ہرسال 1 کھرب ڈالر سرمایہ کاری ناگزیر ہوگی‘ ایشیائی ترقیاتی بینک
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251111-08-23
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایشیائی ترقیاتی بینک نے کہا ہے کہ ایشیا و بحرالکاہل کے خطے میں حیاتیاتی تنوع اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے درکار مالی خلا پر کرنے کے لیے ہر سال ایک کھرب ڈالر سے زاید سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی، ماحولیاتی وموسمیاتی نظاموں کے تحفظ سے روزگار، پیداواری صلاحیت اور مالی استحکام میں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔ سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اس بات کا انکشاف ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ایشیا پیسیفک کلائمٹ رپورٹ 2025 میں کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی و موسمیاتی نظاموں میں سرمایہ کاری ضروری ہے کیونکہ ایشیا و بحرالکاہل کے خطے کی مجموعی پیداوار کا تقریبا 75 فیصد حصہ ان شعبوں سے آتا ہے جو براہِ راست یا بالواسطہ طور پر قدرتی وسائل پر انحصار کرتے ہیں اور یہی وسائل تیزی سے زوال پذیر ہیں۔ رپورٹ میں حکومتوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ قدرت کے تحفظ کو اپنی معاشی پالیسیوں کا بنیادی حصہ بنائیں۔ رپورٹ کے مطابق ممالک کو اپنی حکمرانی، پالیسی اور ڈیٹا کے ڈھانچے کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ نجی سرمایہ کاری کو ماحول دوست ترقی، تحفظِ فطرت اور اختراعات کی جانب راغب کیا جا سکے۔ بینک کے چیف اکانومسٹ البرٹ پارک نے بتایا کہ صحت مند ماحولیاتی نظام ایشیا کی ترقی کی کہانی میں اضافی چیز نہیں بلکہ بنیادی سرمایہ ہیں، قدرت میں سرمایہ کاری کرنے والے والے ممالک دراصل اپنی مسابقت اور مالی استحکام میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قدرتی وسائل میں سرمایہ کاری نہایت محدود ہے۔ دنیا کے 270 کھرب ڈالر کے مالیاتی اثاثوں میں سے صرف تقریبا 200 ارب ڈالر سالانہ یعنی ایک فیصد سے بھی کم ماحول دوست منصوبوں پر خرچ کیے جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایشیا و بحرالکاہل کے خطہ میں حیاتیاتی تنوع اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے درکار مالی خلا کو پر کرنے کے لیے ہر سال ایک کھرب ڈالر سے زاید سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ بینک نے زور دیا ہے کہ سرکاری وسائل کو ایسے نظام بنانے پر مرکوز کیا جائے جو نجی سرمایہ کاری کو راغب کریں، اگر حکومتیں حکمرانی، پالیسی اور ڈیٹا میں اصلاحات لائیں تو قدرتی سرمایہ کاری میں نجی شعبے کی شمولیت بڑے پیمانے پر ممکن ہو سکتی ہے۔ رپورٹ میں 10 سالہ روڈ میپ بھی پیش کیا گیا تاکہ ممالک قدرت کو اپنے معاشی اور مالیاتی نظاموں میں شامل کر سکیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں سرمایہ کاری رپورٹ کے مطابق کھرب ڈالر کے لیے
پڑھیں:
برازیل میں عالمی موسمیاتی کانفرنس جاری، افغانستان کو دعوت نہیں دینے پر طالبان ناراض
طالبان حکومت نے افغانستان کو ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق عالمی کانفرنس ‘سی او پی 30’ (کوپ30) میں شرکت کی دعوت نہ ملنے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
برازیل میں پیر سے شروع ہونے والی اقوامِ متحدہ کی 30ویں ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس میں درجنوں ممالک کے نمائندے شریک ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب ’کوپ کانفرنس‘ میں اسموگ پر بھارت سے آلودگی کا معاملہ اٹھائیں گی
افغانستان کی قومی ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (نیپا) نے اپنے بیان میں کہا کہ ہمیں اس بات پر گہری تشویش ہے کہ اگرچہ افغانستان دنیا کے سب سے زیادہ ماحولیاتی خطرات سے دوچار ممالک میں شامل ہے، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اسے اس کانفرنس میں باضابطہ دعوت نہیں دی گئی۔
گزشتہ سال طالبان حکومت نے، جو اس وقت صرف روس کی جانب سے تسلیم شدہ ہے، سی او پی 29 میں شرکت کی تھی، تاہم وہ آذربائیجان کی میزبانی میں بطور ‘مہمان’ شریک ہوئے تھے، مذاکراتی فریق کے طور پر نہیں۔
طالبان حکام کا کہنا ہے کہ ان کی سفارتی تنہائی انہیں عالمی ماحولیاتی مذاکرات میں شرکت سے نہیں روکنی چاہیے۔ نیپا کے بیان میں مزید کہا گیا کہ افغان عوام کو اس کانفرنس میں شرکت کے حق سے محروم کرنا موسمی انصاف، عالمی تعاون اور انسانی یکجہتی کے اصولوں کے منافی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کوپ 30 اجلاس میں شرکت کے لیے برازیل روانہ
سائنس دانوں کے مطابق افغانستان عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں صرف 0.06 فیصد حصہ رکھتا ہے، لیکن موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق افغانستان کی تقریباً 89 فیصد آبادی اپنی بقا کے لیے زراعت پر انحصار کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں