وفاقی محتسب نے بیوہ خاتون کو جائیداد کا حق دلوا دیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, November 2025 GMT
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت (فوسپا) نے بیوہ خاتون کو جائیداد کا حق دلوا دیا۔
فوسپا کی مدد سے خاتون کو وہ جائیداد واپس ملی جس کے بارے میں وہ لاعلم تھیں، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے بیوہ کو اُس کا حق جائیداد واپس دلوا دیا، شوہر کے انتقال کے بعد رشتہ دار نے خاتون کی جائیداد پر قبضہ کرلیا تھا۔
جائیداد کا علم ہونے پر مہوش طاہر نے فوسپاہ سے رجوع کیا تھا ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ شوہر کے انتقال کے بعد جائیداد پر رشتہ دار نے قبضہ کر لیا،قبضہ کی گئی جائیداد کا کرایہ بھی رشتہ دار وصول کر رہا تھا۔
ترجمان فوسپاہ نے کہا کہ مہوش طاہر کے پاس جائیداد سے متعلق کوئی دستاویز یا معلومات نہیں تھیں، خاتون کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ جائیداد کہاں واقع ہے۔
فوسپا نے سی ڈی اے اور فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائز ہاؤسنگ اتھارٹی کے تعاون سے جائیداد کی دستاویزات تک خاتون کی رسائی ممکن بنائی، فوسپا نے بیوہ خاتون کو اُس کا جائز اور شرعی حق دلوا دیا۔
وفاقی محتسب فوزیہ وقار نے کہا کہ کئی خواتین، خاص طور پر بیوائیں، اپنی جائیداد یا وراثت کے بارے میں مکمل معلومات نہیں رکھتیں، فوسپا اس بات کو یقینی بنائے گا کہ کوئی بھی عورت صرف لاعلمی یا وسائل کی کمی کے باعث اپنے حق سے محروم نہ رہے۔
فوزیہ وقار نے کہا کہ جائیدادوں کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل اور آسانی سے دستیاب بنایا جائے تاکہ خواتین اپنے حقوق خود حاصل کر سکیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وفاقی محتسب جائیداد کا خاتون کو دلوا دیا نے بیوہ
پڑھیں:
کراچی، اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلئے بچہ فروخت
بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے مل کر پنجاب میں فروخت کردیا تھا،ایس ایس پی ملیر
بچہ بازیابی کے بعد والدین کے حوالے، میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال کو سیل کردیا گیا
شہر قائد کے علاقے میمن گوٹھ میں اسپتال کے اخراجات ادا کرنے کیلیے نومولود کو فروخت کرنے کا انکشاف ہوا جسے خاتون نے خرید کر پنجاب میں کسی کو پیسوں کے عوض دے دیا تھا۔ پولیس نے مقدمے کی تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل کے حوالے کیا۔اینٹی وائلنٹ کرائم سیل نے کارروائی کرتے ہوئے پنجاب سے بچے کو بازیاب کروا کے والدین کے حوالے کردیا جبکہ اسپتال کو سیل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق شمع بلوچ اسپتال کی ملازمہ ہے اور اُس نے ڈاکٹر زہرا کے ساتھ ملکر یہ کام انجام دیا۔ایس ایس پی ملیر عبدالخالق پیرزادہ کے مطابق بچے کو شمع بلوچ اور ڈاکٹر زہرا نے ملکر پنجاب میں فروخت کردیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر زہرا اور شمع بلوچ کی گرفتاری کیلیے چھاپے مارے گئے ہیں تاہم کامیابی نہ مل سکی، دونوں کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق میمن گوٹھ میں قائم نجی اسپتال میں شمع نامی حاملہ خاتون ڈاکٹر سے معائنہ کروانے کیلئے گئی تو وہاں پر ڈاکٹر نے زچگی آپریشن کیلیے رقم کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔خاتون نے جب ڈاکٹر سے رقم نہ ہونے کا تذکرہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون بچے کی خواہش مند ہے اور وہ بچے کو نہ صرف پالے گی بلکہ آپریشن کے اخراجات بھی ادا کردے گی۔خاتون کے آپریشن کے بعد لڑکے کی پیدائش ہوئی جسے ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کے حوالے کیا جس پر والد سارنگ نے مقدمہ درج کروایا۔والد سارنگ نے مقدمے میں بتایا کہ وہ جامشورو کے علاقے نوری آباد کے جوکھیو گوٹھ کا رہائشی ہے۔ مدعی مقدمہ کے مطابق اہلیہ چند ماہ قبل حاملہ ہونے کے باوجود ناراض ہوکر والدین کے گھر چلی گئی تھی۔’پانچ اکتوبر کو اہلیہ اپنی والدہ کے ساتھ معائنے کیلیے کلینک گئی تو ڈاکٹر زہرا نے آپریشن تجویز کرتے ہوئے رقم ادائیگی کا مطالبہ کیا، رقم نہ ہونے پر ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ ایک عورت کو جانتی ہیں جو غریبوں کی مدد کرتی اور غریب بچوں کو پالتی ہے‘۔سارنگ کے مطابق ڈاکٹر نے مشورہ دیا کہ وہ عورت نہ صرف بچے کو پالے گی بلکہ آپریشن کے تمام اخراجات بھی ادا کردے گی، جس پر میری اہلیہ نے رضامندی ظاہر کی تو خاتون شمع بلوچ نے آکر اخراجات ادا کیے اور بچہ لے کر چلی گئی۔والد کے مطابق مجھے جب لڑکے کی پیدائش کا علم ہوا تو اسپتال پہنچا جہاں پر یہ ساری صورت حال سامنے آئی اور پھر اہلیہ نے شمع بلوچ نامی خاتون کا نمبر دیا تاہم متعدد بار فون کرنے کے باوجود کوئی رابطہ نہیں ہوا کیونکہ موبائل نمبر بند ہے۔شوہر نے مؤقف اختیار کیا کہ مجھے شبہ ہے کہ شمع نامی خاتون نے میرا بچہ کسی اور کو فروخت کر دیا ہے لہذا قانونی کارروائی کی جائے۔