آئینی ترمیم سے معیشت مستحکم اور سرمایہ کاری بڑھے گی
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (کامر س ڈیسک) معروف تاجر رہنما اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم سے ملکی معیشت کو استحکام، وفاق کو تقویت اور سرمایہ کاری کے لیے بہتر ماحول پیدا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اس وقت تک ترقی نہیں کر سکتی جب تک مالیاتی ڈھانچہ منقسم رہے۔ وفاق زیادہ تر مالی بوجھ اٹھاتا ہے جبکہ صوبے بھاری سرپلس کے باوجود عوامی خدمات بہتر بنانے یا ٹیکس نیٹ بڑھانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ ترمیم اس بگاڑ کو درست کرے گی مالی نظم و ضبط لائے گی اور قومی ترجیحات بالخصوص دفاع اور قرض ادائیگی کے لیے وسائل یقینی بنائے گی۔کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے شاہد رشید بٹ نے کہا کہ مالی سال 2024-25ء میں صوبوں نے سینکڑوں ارب روپے کا سرپلس دکھایا جبکہ وفاق ترقیاتی و سماجی پروگراموں کے لیے وسائل کی کمی سے دوچار رہا۔ ان کے مطابق وسائل کی منصفانہ تقسیم کے لیے نیا فارمولا وقت کی ضرورت ہے جو صوبوں کو زراعت اور خدمات کے شعبوں میں ٹیکس اصلاحات پر آمادہ کرے گا۔انہوں نے آئینی عدالت کے قیام اور قومی سطح پر توانائی، مہارتوں کی ترقی اور سلامتی سے جڑے منصوبوں کی ہم آہنگی کی حمایت کی۔ ان اقدامات سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا اور بیرونی سرمایہ کاری خصوصاً خلیجی ممالک اور چین سے فروغ پائے گی۔شاہد رشید بٹ نے کہا کہ اصلاحات کو لامحدود سیاسی اتفاق رائے سے مشروط کرنا ملکی مفاد کے خلاف ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان، ویتنام اور ایران کے ساتھ سرمایہ کاری و معاشی تعاون کے فروغ پر متفق
پاکستان نے ویتنام اور ایران کے ساتھ معاشی تعاون اور سرمایہ کاری کے فروغ کی جانب اہم پیش رفت کی ہے۔
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے غیر ملکی سرمایہ کاری اور تجارتی شراکت داریوں میں وسعت آ رہی ہے، جبکہ دونوں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو نئی سمت دینے کے لیے عملی اقدامات جاری ہیں۔
وفاقی وزیر برائے بورڈ آف انویسٹمنٹ قیصر احمد شیخ کی ویتنام اور ایران کے سفیروں سے اہم ملاقات ہوئی، جس میں دونوں ممالک کے ساتھ اقتصادی تعلقات، سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران ترجیحی تجارتی معاہدہ کے تحت ٹیکس میں کمی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ویتنام کے ساتھ صنعتی شراکت داری سے پاکستان کو مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں جدت کے نئے مواقع میسر آئیں گے، جبکہ پاکستان کو ویتنام کے ذریعے ایشیائی منڈیوں تک رسائی حاصل ہوسکے گی۔ اس شراکت داری سے ٹیکسٹائل، چمڑا، آئی ٹی اور زرعی شعبہ جات میں براہِ راست فائدہ متوقع ہے۔
ایران کی جانب سے زرعی اجناس، توانائی اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
آزاد تجارتی فریم ورکس میں شمولیت اور خصوصی اقتصادی زونز کی بدولت پاکستانی تجارت میں مثبت رجحان پیدا ہوگا۔ پاکستان اور ایران کے تجارتی تعلقات مضبوط ہونے سے نہ صرف علاقائی بلکہ بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی ممکن ہوگی۔
ویتنام اور ایران کے ساتھ تعمیری تعلقات پاکستان کی کامیاب سفارت کاری اور ملکی معیشت کے دوام کی عکاسی کرتے ہیں۔