آئین کی پاسداری کیلئے دو طریقہ کار ہیں، یا استعفیٰ دیا جائے، یا سسٹم میں رہ کر کوشش کی جائے،سینیٹر علی ظفر
اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے کہاکہ آئین کی پاسداری کیلئے دو طریقہ کار ہیں، یا استعفیٰ دیا جائے، یا سسٹم میں رہ کر کوشش کی جائے۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سینیٹر علی ظفر نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہماری عدلیہ کی تاریخ میں بہت اتار چڑھاؤآتے ہیں،عدلیہ پر بہت زوال بھی آیا، عدلیہ کو ختم کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔
ان کاکہناتھا کہ آئین کی پاسداری کیلئے دو طریقہ کار ہیں، یا استعفیٰ دیا جائے، یا سسٹم میں رہ کر کوشش کی جائے، خاموش رہنا سسٹم کا ساتھ دینے کا برابر ہے،ان کاکہناتھا کہ تحریک اچانک شروع نہیں ہوتی، انشاء اللہ تحریک چلے گی۔
منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے؟بارڈر پر کیوں نہیں روکا جاتا؟جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا نے استفعیٰ دے دیا
جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ صدر پاکستان کو بھجوا دیا، جسٹس شمس محمود مرزا نے اپنا چیمبر خالی کر دیا۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللّٰہ کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے بھی عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے استعفیٰ صدر پاکستان کو بھجوا دیا، جسٹس شمس محمود مرزا نے اپنا چیمبر خالی کر دیا۔ جسٹس شمس محمود مرزا کا 27ویں آئینی ترمیم کے بعد تبادلے کا امکان تھا، جسٹس شمس محمود مرزا لاہور ہائی کورٹ کی انتظامی کمیٹی کے ممبر تھے۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے 22 مارچ 2014ء کو لاہور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا تھا۔ جسٹس شمس محمود مرزا نے 2028ء میں ریٹائرڈ ہونا تھا۔