مستعفی سینئر جج جانبدار تھے ،ملکی استحکام کیلیے مزید ترامیم کریں گے، طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد : وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ملکی استحکام کے لئے مزیدترامیم کرناپڑیں تو بھی کریں گے۔
فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ 26ویں اور 27ویں ترامیم نے ملک کو ’استحکام‘ فراہم کیا، انہوں نے کہا کہ ’اگر اس استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ایک اور ترمیم درکار ہوئی تو ہم اسے بھی دیگر جماعتوں کے ساتھ مل کر ضرور لائیں گے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ جب چاہے ترمیم کر سکتی ہے، اور یہ کام پارلیمنٹ ہی کو کرنا چاہیے، ’پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ ہی نظر آنا چاہیے‘۔
ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت طلال چوہدری نے اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے حالیہ استعفوں کو ’سیاسی‘ قرار دیا۔
وزیرِ مملکت نے کہا کہ آئین میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا حق ہے، جج آئین کے تحت حلف اٹھاتے ہیں، وہ کوئی سیاسی جماعت نہیں کہ آئین میں ترمیم ہو تو استعفیٰ دے دیں، انہوں نے کہا کہ آئین ججوں کی خواہش کے مطابق نہیں بلکہ پارلیمنٹ اور عوام کی خواہش کے مطابق چلے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ججوں کی ہر چیز، ان کی تنخواہوں سے لے کر ان کے اختیارات تک، سب کچھ پارلیمنٹ ہی طے کرتی ہے۔
انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ مستعفی ہونے والے سینئر جج ’جانبدار‘ تھے اور ’سیاسی‘ فیصلے دے رہے تھے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ججوں نے ازخود نوٹس کے بے جا استعمال کے ذریعے وزرائے اعظم کو گھر بھیجنے اور حکومت پر دباؤ ڈالنے کی روایت قائم کی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے فیصل آباد میں 23 نومبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی وہاں انتخابات نہیں لڑنا چاہتی جہاں اسے سخت مقابلے کا سامنا ہو۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی،27ویں ترمیم کیخلاف درخواست دائر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251116-01-23
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جسٹس شمس محمود مرزا نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے عہدے سے استعفا دے دیا اور وہ ملک کی کسی بھی ہائیکورٹ کے پہلے جج بن گئے ہیں جنہوں نے متنازع 27ویں آئینی ترمیم کے قانون بننے کے بعد استعفا دیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست بھی دائر کردی گئی ہے، درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں، ترامیم 1973ء کے آئین کی روح کے بھی منافی ہیں، عدالت عظمیٰ کا اصل اختیار ختم کرکے وفاقی آئینی عدالت کو اوپر بٹھا دیا گیا، سپریم کورٹ کی حیثیت کمزور ہونے اور عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس شمس محمود مرزا کے خاندانی ذرائع کے مطابق ان کے استعفے کے خط میں کہا گیا کہ آئین میں حالیہ ترمیم کے پیشِ نظر وہ مزید خدمات انجام نہیں دے سکتے۔ جسٹس شمس محمود مرزا کو 2014 میں لاہور ہائی کورٹ کا ایڈیشنل جج مقرر کیا گیا تھا، اور ان کی ریٹائرمنٹ 6 مارچ 2028 کو طے تھی۔ ذرائع کے مطابق آئینی ترمیم کے بعد جسٹس شمس محمود مرزا کے تبادلے کا امکان تھا، جس پر انہوں نے اپنا استعفا صدر آصف زرداری کو بھیج دیا ہے۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ میں آئین کی 27ویں ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی ہے، منیر احمد اور میاں شبیر اسماعیل سمیت وکلا کی جانب سے ترامیم کو چیلنج کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 60 سالہ عدالتی تاریخ کو مسخ کر دیا گیا، یہ عدالتی روایت اور نظام انصاف کو روندنے کا اقدام ہے، وفاقی آئینی عدالت کبھی اصل آئینی اسکیم کا حصہ نہیں رہی، موجودہ اسمبلی حقیقی آئین ساز اسمبلی نہیں، اسے اتنی بڑی ترامیم کا اختیار حاصل نہیں، یہ ترامیم اسلامی دفعات، عدالتی خودمختاری اور بنیادی حقوق کے خلاف ہیں۔