اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 17 فیصد اضافہ ہوا،اکتوبر 2025 میں آئی ٹی برآمدات کا حجم 38 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

مشیر وزیر خزانہ خرم شہزادکا کہنا ہےکہ گزشتہ سال اکتوبر 2024میں آئی ٹی برآمدات 33 کروڑ ڈالر تھیں، آئی ٹی برآمدات میں ماہانہ سب سےزیادہ اضافہ ہے،جولائی تا اکتوبر آئی ٹی ایکسپورٹس 1 ارب 44 کروڑ ڈالرتک پہنچ گئیں،گزشتہ سال اسی مدت میں 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کی آئی ٹی سروسز دی گئیں۔

دستاویز کےمطابق ٹیلی کمیونیکیشن،کمپیوٹراور انفارمیشن سروسزکی برآمدات میں اضافہ ہوا،جولائی تا اکتوبرسروسزسیکٹرکی مجموعی برآمدات 3 ارب ڈالر سےتجاوزکرگئی، مینوفیکچرنگ، ٹرانسپورٹ، ٹریول، تعمیرات، انشورنس شامل ہیں،فنانشل سروسز،بزنس سروسز اور لاجسٹکس وغیرہ بھی شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا ئی ٹی برا مدات برا مدات میں

پڑھیں:

گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف

ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن نے گنے کی بمپر پیداوار کے باوجود چینی کی قیمتوں کے بحران کو مصنوعی قرار دیتے ہوئے ملوث عناصر کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کردیا ہے.

ہول سیل گروسرز ایسوسی ایشن کے چئیرمین رؤف ابراہیم کے مطابق شوگر ملوں کی جانب سے  100 فیصد کرشنگ شروع نہ کیے جانے سے منظم انداز میں چینی کا مصنوعی بحران پیدا کیا گیا ہے۔

انہوں نے ایکسپریس نیوز کے استفسار پر بتایا کہ فی الوقت صرف 10فیصد شوگر ملیں گنے کی کرشنگ کررہی ہیں اور باقی ماندہ 90 فیصد ملوں نے سیزن کے باوجود گنے کی کرشنگ کا آغاز نہیں کیا ہے۔

روف ابراہیم کے مطابق گنے کی تیار فصل کی 100فیصد کرشنگ سے فی کلوگرام چینی کی قیمت 120روپے کی سطح پر آنے سے عوام کو ریلیف مل سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال گنے کی 25 فیصد سے زائد پیداوار ریکارڈ کی گئی ہے لیکن گنے کی بمپر پیداوار اور امپورٹ کے باوجود عوام کو چینی زائد قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہے۔

رؤف ابراہیم کے مطابق کراچی میں فی کلوگرام ایکس مل چینی کی قیمت 175روپے سے بڑھ کر 185روپے ہوگئی ہے جبکہ فی کلوگرام چینی کی تھوک قیمت بڑھکر 187روپے اور ریٹیل قیمت 200روپے کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا میں فی کلوگرام چینی 200 سے 210 روپے میں فروخت کیجارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 فیصد کرشنگ نہ کرکے گنے کے کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کی جارہی ہے حالانکہ شوگر ملوں نے کاشتکاروں سے 350 تا 400روپے فی من گنے کے خریداری معاہدے کیے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کارٹیلائزیشن کے خلاف سخت اقدامات بروئے کار لاکر ملوث عناصر کے خلاف کاروائی کرے کیونکہ چینی کا مصنوعی بحران پیدا کرکے عوام اور کسانوں کے جیبوں پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی ماہانہ آئی ٹی برآمدات کا نیا ریکارڈ قائم
  • مقامی آئی ٹی کمپنیوں کی برآمدات میں 2025 میں نمایاں اضافہ
  • 2025 میں پہلی بار مقامی آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ
  • آئی ایم ایف صومالیہ کو 3 کروڑ ڈالر جاری کریگا
  • گنے کی ریکارڈ پیداوار کے باوجود ملک کی 90 فیصد ملیں غیرفعال ہونے کا انکشاف
  •  "خصوصی رپورٹ انٹرویوز کی بنیاد پر ہے اور جو مواد ہمیں ملا، اس کا صرف 10 فیصد رپورٹ میں ہے، بشریٰ تسکین  کا موقف آگیا
  • عمران دور پر رپورٹ کی بنیاد انٹرویوز، صرف 10 فیصد مواد سامنے لائے: بشریٰ تسکین
  • ترسیلات اور زرمبادلہ ذخائر میں اضافے سے روپے کی قدر مسلسل مضبوط
  • ملک میں تمباکو کی وجہ سے سالانہ 700 ارب روپے کے معاشی نقصان کا انکشاف