Juraat:
2025-11-17@02:34:24 GMT

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم

اشاعت کی تاریخ: 17th, November 2025 GMT

بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کوگرفتار کرنے کا حکم

معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں وارنٹ گرفتاری جاری
موسیٰ مانیکا کو 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے،جج کا پاکپتن صدر پولیس کو حکم

خاور مانیکا اور بشریٰ بی بی کے چھوٹے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے گئے۔رپورٹ کے مطابق موسیٰ مانیکا 17 جولائی 2025 کو اپنے گھر پر معمولی تنازع کے دوران گھریلو ملازم پر تشدد کے کیس میں مرکزی ملزم ہیں۔جج نے پاکپتن صدر پولیس کو یہ حکم دیا کہ وہ موسیٰ مانیکا کو گرفتار کرکے 19 نومبر کو عدالت میں پیش کیا جائے۔یہ مقدمہ صدر پولیس اسٹیشن میں اس وقت درج کیا گیا تھا، موسیٰ نے 18 سالہ ملازم علی بہادر پر اجازت کے بغیر کمرے سے چادریں اتارنے پر غصے میں فائرنگ کردی تھی۔بعد ازاں پولیس کو کال کی گئی، جس پر پولیس کی ٹیم موقع پر پہنچی، انہیں حراست میں لیا اور واقعے میں استعمال ہونے والا اسلحہ بھی برآمد کیا تھا۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

کے پی حکومت کا برطانوی جریدے کے خلاف عالمی فورم سے رجوع کرنے کا اعلان

پشاور:

خیبرپختونخوا حکومت نے برطانوی جریدہ دی اکانومسٹ کی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے متعلق رپورٹ کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف عالمی فورم پر جانے کا اعلان کردیا۔

خیبرپختونخوا حکومت کے وزیر اطلاعات شفیع اللّٰہ جان نے اپنے بیان میں کہا کہ دی اکانومسٹ میں شائع حالیہ رپورٹ حقائق کے منافی، غیر مصدقہ کہانیوں اور سیاسی پروپیگنڈے پر مبنی ہے جس میں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی طرز حکمرانی کو جانب دارانہ انداز میں مسخ کر کے پیش کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں سنسنی خیز الزامات، گم نام ذرائع، گھریلو عملے کی افواہوں اور سیاسی مخالفین کے بیانات کو “حقیقت” بنا کر پیش کیا گیا ہے، جو صحافتی اصولوں کے سراسر منافی ہے، گھریلو معاملات سے متعلق افواہوں کو تجزیے کا حصہ بنانا قابل مذمت ہے۔

شفیع جان نے کہا کہ سیاسی کردار کشی کے لیے اس نوعیت کی داستانیں تراشنا غیرسنجیدہ صحافت ہے، بشریٰ بی بی کی حکومتی معاملات میں مداخلت کا دعویٰ بے بنیاد یے، وفاقی کابینہ، اقتصادی رابطہ کمیٹی، قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ موجود ہے اور یہ ریکارڈ ان دعوؤں کی تردید کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی سرکاری افسر یا ادارے نے کبھی ایسی مداخلت کی شکایت نہیں کی، مسلم لیگ (ن) والے خان سے اتنے خوفزدہ ہیں کہ روز روز کوئی نہ کوئی ڈراما رچاتے ہیں، اس مینڈیٹ چور ٹولے کو پاکستانی عوام نے مسترد کیا ہے تو اب صحافت کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمران کو عوام کے دلوں سے نہیں نکال سکتے، ایک طرف بے گناہ بشریٰ بی بی کو قید میں رکھا گیا ہے اور دوسری طرف یہ اوچھے ہتھکنڈوں سے کردار کشی کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا دورِ حکومت؛ بشریٰ بی بی اہم سرکاری فیصلوں پر اثر انداز ہوتی رہیں، برطانوی جریدہ

شفیع جان نے کہا کہ دی اکانومسٹ نے جو آرٹیکل شائع کیا ہے ہم ضرور اس کی خلاف عالمی فورم پر جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان وہ واحد لیڈر ہے جس نے مورثی سیاست کو پاکستان میں دفن کیا ہے، دی اکانومسٹ لکھے یا کوئی اور لکھے یہ اپنے کریڈیبلٹی کو داؤ پر لگا رہے ہیں، رائٹرز نے اس آرٹیکل سے صحافت کو اپنے معاش اور مفاد کے لیے استعمال کیا۔

خیال رہے کہ برطانوی جریدے دی اکانومسٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے کردار پر خصوصی رپورٹ شائع کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان کی تیسری شادی نے نہ صرف ان کی ذاتی زندگی بلکہ ان کے حکومتی فیصلوں پر بھی گہرے سوالات پیدا کیے۔

رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم کے قریبی حلقوں نے بتایا کہ بشریٰ بی بی اہم سرکاری تقرریوں اور روزمرہ حکومتی معاملات میں اثر انداز ہونے کی کوشش کرتی رہیں، جس سے فیصلوں میں ”روحانی مشاورت“ کا پہلو نمایاں ہوتا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • قصور، ناخلف بیٹے نے دوسری شادی کرنے پر ماں کو کلہاڑی کے وار سے موت کے گھاٹ اُتار دیا
  • بشری بی بی کے بیٹے موسی مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری ، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • ’ورک فرام ہوم‘ کو چھٹی کے مترادف قرار دینے پر ملازم نے استعفیٰ دیدیا
  • بشریٰ بی بی کے بیٹے موسیٰ مانیکا کے وارنٹ گرفتاری جاری ، گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم
  • ساہیوال: سفاکیت کی انتہا؛ رقم لینے کےلیے آئی پولیس ملازم کی بیوہ کو پیڑول چھڑک کر زندہ جلادیا گیا
  • بلوچستان، مختلف اضلاع میں فائرنگ سے 7 افراد جاں بحق
  • کے پی حکومت کا برطانوی جریدے کے خلاف عالمی فورم سے رجوع کرنے کا اعلان
  • دی اکانومسٹ کے آرٹیکل کی مصنفہ بشریٰ تسکین اور نعیم پنجوتھہ کے درمیان شدید تکرار
  • فیض حمید پر بشریٰ بی بی کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کا الزام”دی اکانومسٹ”