کان کے پردے پھٹنے کی علامات اور فوری اقدامات
اشاعت کی تاریخ: 24th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کان انسانی جسم کا ایک نہایت حساس اور اہم حصہ ہے جو ہمیں آواز سننے کی صلاحیت فراہم کرتا ہے، مگر بعض اوقات کان میں ہونے والی معمولی تکلیف یا سننے کی کمی کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے، جو دراصل کان کے پردے کے پھٹنے کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق کان کے امراض کے ماہر ڈاکٹر سدھارتھ کا کہنا ہے کہ کان کا پردہ، جسے طبی زبان میں ٹمپنک میمبرین کہا جاتا ہے، ایک نازک جھلی ہے جو کان کے بیرونی اور درمیانے حصے کے درمیان واقع ہوتی ہے اور آواز کی لہروں کو اندر کے حصے تک پہنچانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے، اگر یہ جھلی کسی وجہ سے پھٹ جائے تو اسے کان کے پردے کا پھٹنا کہا جاتا ہے، جو سننے کی صلاحیت پر بھی اثر ڈال سکتا ہے۔
کان کے پردے کے پھٹنے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، انفیکشن سب سے عام سبب ہے، جس میں بیکٹیریا یا وائرس کی موجودگی یا کسی قسم کی سوزش کان کے پردے کو متاثر کر سکتی ہے۔ اسی طرح شدید یا غیر معمولی شور، جیسے ہوائی جہاز کے انجن کی آواز یا دھماکوں کی گونج، بھی کان کے پردے کے پھٹنے کا باعث بن سکتی ہے۔ چوٹ یا حادثاتی نقصان بھی اس کی ایک اہم وجہ ہے، جس میں کان میں چمچ، ماچس کی تیلی، ایئر بڈز یا کسی حادثے کے نتیجے میں لگنے والی ضرب شامل ہے۔
کان کے پردے کے پھٹنے کی علامات میں اچانک اور شدید کان کا درد، کان سے پانی یا خون کا بہنا، سننے کی صلاحیت میں کمی، اور کان میں گرمائش یا چکر آنا شامل ہیں۔
ڈاکٹر سدھارتھ کے مطابق گھریلو سطح پر کچھ اقدامات مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، جیسے گرم پانی سے سینک لگانا، جس کے لیے پانی کو کپڑے میں بھگو کر ہلکے سے کان پر رکھنا مفید ہو سکتا ہے، تاہم اگر درد شدید ہو یا پانی بہنا شروع ہو جائے تو فوری طور پر ماہر سے رجوع کرنا ضروری ہے۔
طبی علاج کے ضمن میں کان کے پردے کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے جدید سرجری، جسے ٹمپنومپلاسٹی کہا جاتا ہے، مؤثر طریقہ ہے۔ اس سے کان کا پردہ ٹھیک ہو جاتا ہے اور مریض کی سننے کی صلاحیت میں نمایاں بہتری آتی ہے۔
کان کے پردے کا پھٹنا سنگین مسئلہ ہو سکتا ہے، اور اس سے نہ صرف سماعت متاثر ہوتی ہے بلکہ دیگر پیچیدگیاں بھی پیدا ہو سکتی ہیں، اس لیے کان میں کسی بھی غیر معمولی تکلیف یا سننے کی کمی کی صورت میں فوری طور پر ماہر سے مشورہ کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ بروقت تشخیص اور مناسب علاج ممکن ہو سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کان کے پردے کے پھٹنے سننے کی صلاحیت پھٹنے کی کان میں جاتا ہے
پڑھیں:
کیا بچے کی پیدائش ماں کی عمر یا صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے؟
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گذشتہ دنوں کی جانے والی ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بعض خواتین کی عمر ہر بچے کی پیدائش کے بعد تقریباً چھ ماہ کم ہو جاتی ہے، خاص طور پر ان خواتین کے بارے میں جو سخت اور مشکل ماحول میں زندگی گزار رہی ہوں۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اس تحقیق نے نہ صرف ماؤں کی صحت پر اثرات کی نشاندہی کی، بلکہ ان عوامل کو بھی واضح کیا جو اس عمر کی کمی کا باعث بنتے ہیں۔
اس مطالعے کے لیے سنہ 1866 تا 1868 میں فن لینڈ میں آئے شدید قحط کے دوران 4,684 خواتین کے ریکارڈز کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیق کی قیادت نیدرلینڈز کی یونیورسٹی آف گروننگن کے محققین نے کی، جنہوں نے دریافت کیا کہ قحط کے دوران ہر بچے کی پیدائش پر خواتین کی متوقع عمر میں تقریباً چھ ماہ کی کمی واقع ہوئی۔
محققین کے مطابق اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ خواتین نے اپنی توانائی کا بیشتر حصہ زچگی اور بچوں کی پرورش پر صرف کیا، جس سے ان کی جسمانی قوت مدافعت کمزور پڑ گئی اور وہ بیماریوں کا شکار ہو گئیں۔
ڈاکٹر یوان ینگ کے مطابق یہ اثر خاص طور پر اس وقت سامنے آتا ہے جب خواتین زیادہ بچے پیدا کر رہی ہوں اور سخت ماحولیاتی حالات کا سامنا کر رہی ہوں۔
حمل اور دودھ پلانے کے دوران جسم کو زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے خواتین کی صحت متاثر ہو سکتی ہے۔ تاہم، یہ نتائج تاریخی دور کے تناظر میں زیادہ معنی رکھتے ہیں کیونکہ اس وقت جدید طبی سہولیات موجود نہیں تھیں۔
19 ویں صدی کے بعد دنیا بھر میں بچوں کی پیدائش کی شرح میں واضح کمی آئی ہے اور آج خواتین اوسطاً دو سے تین بچے پیدا کرتی ہیں، جو گزشتہ صدی کی خواتین کے مقابلے میں بہت کم ہیں۔
اس تحقیق سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ موجودہ دور میں بہتر صحت کی سہولیات کی بدولت خواتین کی عمر میں کمی کے اثرات کم ہو سکتے ہیں، لیکن اب بھی کچھ ممالک جیسے نائجر، چاڈ، اور جنوبی سوڈان میں زیادہ بچوں کی پیدائش کے باعث یہ نتائج ان علاقوں میں لاگو ہو سکتے ہیں۔
یہ مطالعہ نہ صرف ماؤں کی صحت پر روشنی ڈالتا ہے بلکہ یہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ بچوں کی پیدائش کے دوران مناسب غذائیت اور صحت کی دیکھ بھال خواتین کی زندگی کے معیار اور متوقع عمر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔